غزل

0

چھپانے کا غم اب جگر چاہیے
خوشی بانٹنے کا ہنر چاہیے

پڑھیں صرف تسبیح اہلِ خرد
جنوں کا تقاضا ہے سر چاہیے

جو کہتے ہو اس کو کرو خود بھی تم
جو باتوں میں تم کو اثر چاہیے

شبِ ہجر آخر کو لمبی ہوئی
ترے وصل کی اب سحر چاہئے

میں دل میں چھپی نفرتیں دیکھ لوں
خدایا مجھے وہ نظر چاہئے

اگر تم کو احمد ہو عزت کی چاہ
تمہیں بھی تو کرنی قدر چاہیے

ذکی احمد ۔ بھیونڈی

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights