دین کی حقیقت قلب کی درستگی سے عبارت ہے اور جب قلب درست ہوتا ہے تو اللہ تعالی اس میں محبت ڈالتا ہے جس کی دو شاخیں ہیں۔ ایک خالق کی محبت اور اس کا سرچشمہ نماز ہے اور دوسری مخلوق کی محبت جس کا نتیجہ مواساۃ اور ہمدردی ہے۔
یہاں پر یہ بات واضح ہے کہ اللہ کے نزدیک عقل کا استعمال نہ کرنا ناپسندیدہ ہی نہیں بلکہ بدترین عمل ہے۔ اس آیت میں ایمان کو عقل کے استعمال سے جوڑ دیا ہے اور یہ بات بیان کر دی گئی ہے کہ ایمان کی روشنی سے وہی لوگ ہدایت پا سکتے ہیں جو عقل کا استعمال…
ایمان وعمل کے باہمی ربط نے ہی عرب کے بادہ نشینوں کو دنیا کی مہذب قوموں کا استاذ اور امام بنا دیا ، شکستہ حال عربوں کو اکاسرۂ ایران اور قیاصرۂ روم پر غلبہ عطا کیا۔