ہریانہ کے فرضی انکاؤنٹرس پر تحقیقات کا مطالبہ – ایس آئی او

0

 

ہریانہ کے سلسلہ وار فرضی انکاؤنٹرس کی مستحکم عہدیداروں کے ذریعہ شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا نحاس مالا قومی صدر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے مطالبہ کیا. ان میں سے گیارہ واقعات جو ضلع نوح کے ہیں اور تازہ ترین معاملہ جو کہ “منفید” نامی لڑکے کے ساتھ پیش آیا. “citizen against hate” نے کہا کہ حقائق پر مبنی رپورٹ کے مطابق ‘منفید’ کو پولیس عہدیداروں نے طلب کیا اور پولیس کی مخبری کرنے پر تمام فرضی الزامات سے بری کرنے کی پیشکش کی. بعد میں اسے قتل کردیا گیا.

رپورٹ میں ریاست میں ہوئے 15 ایسے واقعات کی فہرست ہے. ہریانہ کے فرضی انکاؤنٹرس کی ان خبروں کا بٹلہ ہاؤز انکاؤنٹر کی سالگرہ کے موقع پر ہی منظر عام پر آنا محض اتفاق نہیں ہوسکتا.

یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارا سسٹم کتنا متعصب ہے. اس کے علاوہ ملک کے مسلمان بالخصوص نوجوان ان فرضی انکاؤنٹرس کا شکار ہیں.

انھوں نے مزید کہا کہ فرضی انکاؤنٹرس کے ان معاملوں میں انصاف کبھی نہیں ملا جس کہ بہترین مثال بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر ہے.

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights