ہریانہ کے فرضی انکاؤنٹرس پر تحقیقات کا مطالبہ – ایس آئی او

ایڈمن

 

ہریانہ کے سلسلہ وار فرضی انکاؤنٹرس کی مستحکم عہدیداروں کے ذریعہ شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا نحاس مالا قومی صدر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے مطالبہ کیا. ان میں سے گیارہ واقعات جو ضلع نوح کے ہیں اور تازہ ترین معاملہ جو کہ “منفید” نامی لڑکے کے ساتھ پیش آیا. “citizen against hate” نے کہا کہ حقائق پر مبنی رپورٹ کے مطابق ‘منفید’ کو پولیس عہدیداروں نے طلب کیا اور پولیس کی مخبری کرنے پر تمام فرضی الزامات سے بری کرنے کی پیشکش کی. بعد میں اسے قتل کردیا گیا.

رپورٹ میں ریاست میں ہوئے 15 ایسے واقعات کی فہرست ہے. ہریانہ کے فرضی انکاؤنٹرس کی ان خبروں کا بٹلہ ہاؤز انکاؤنٹر کی سالگرہ کے موقع پر ہی منظر عام پر آنا محض اتفاق نہیں ہوسکتا.

یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارا سسٹم کتنا متعصب ہے. اس کے علاوہ ملک کے مسلمان بالخصوص نوجوان ان فرضی انکاؤنٹرس کا شکار ہیں.

انھوں نے مزید کہا کہ فرضی انکاؤنٹرس کے ان معاملوں میں انصاف کبھی نہیں ملا جس کہ بہترین مثال بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر ہے.

ستمبر 2017

مزید

حالیہ شمارہ

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں

فلسطینی مزاحمت

شمارہ پڑھیں