ایک سمندر
تاریکی کا
جس میں کوئی شے
گہرائی میں
ہلکی ہلکی
چمک رہی ہے!
ایک راکھ کے
ڈھیر کے اندر
دبی دبی سی
جلتی بجھتی
اک چنگاری
سلگ رہی ہے!
تاریکی کی
کوکھ سے جنما
نور کا قطرہ
تہہ سے ابھر کر
رفتہ رفتہ
بڑھتے بڑھتے
سارے جگ پر
پھیلے گا اور
روشنی ہوگی!
راکھ کی کوکھ کی
وہ چنگاری
جو جل بجھ کر
سلگ رہی ہے
دہکے گی اور
دہک دہک کر
شعلے سے پھر
آگ بنے گی!
آگ اور نور کے
اس سنگم سے
اک خوابیدہ
انقلاب کے
ٹھٹھرے سمٹے
سرد جسم میں
ایک دہکتی
روح پڑے گی!
ایک چمک سے
سب کی آنکھیں
خیرہ ہوں گی
سارے منظر
بدلیں گے اور
ہر تصویر
پلٹ جائے گی!