یہ کرنے والے ان کے اپنے پڑوسی تھے

ایڈمن

“میں نے آج سے ایک مہینے صرف ایک مہینے پہلے اپنے دو بیٹوں کی شادی اسی گھر سے کی تھی یہ میرا تین منزلہ مکان ہے اور آج سواۓ جلے ہوئے ملبے کے یہاں کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملے…

“میں نے آج سے ایک مہینے صرف ایک مہینے پہلے اپنے دو بیٹوں کی شادی اسی گھر سے کی تھی یہ میرا تین منزلہ مکان ہے اور آج سواۓ جلے ہوئے ملبے کے یہاں کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملے گا میں اب یہ گھر یہ علاقہ چھوڑ کر جارہا ہوں اب میں اور نہیں رہ پاؤن گا اس علاقے میں”.

یہ الفاظ ہیں حاجی ستار صاحب کے جو گڑھی مینڈو کے رہنے والے ہیں اور علاقے میں داخل ہوتی ہی میں روڈ پر ان کا تین منزلہ مکان واقع ہے.


24 فروری کو جب دنگے شروع ہوے تو وہ اپنے گھر والوں کو لے کر دوکان پر چلے گئے اور وہاں سے اپنے کسی قریبی کی یہاں بھاگ کر جان بچائی اس دوران جو لوگ وہاں رہ گئے تھے(ایک غیر مسلم پڑوسی) وہ ان کو اطلاع دیتا رہا کہ حاجی صاحب دنگائ آپ کے گھر کا تالا توڑ رہے ہیں اب وہ آپ کے گھر کا سامان لوٹ رہے ہیں TV, فرج, AC, چاربہووں کے زیورات گھر کے دیگر سازوسامان سب لوٹا جاتا رہا اور ان کو خبر ملتی رہی وہ مجبور تھے کسی اور کے گھر میں چھپے بیٹھے اپنا گھر لٹنے کی داستان سنتے رہے اور پولس پرشاسن سب سے دہای لگاتے رہے کہ کوئی تو آۓ کوئی تو ان کا گھر بار بچاۓ لیکن کوئی مدد کو نہیں آیا آخر میں اس کا فون آیا کہ حاجی صاحب انہوں نے اب آپ کے گھر کو آگ لگادی ہے میں بچانے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن یہاں کوئی میری بھی نہیں سن رہا اچھا ہوا آپ یہاں سے نکل گئے اور آخر کار چند روز کے بعد جب ماحول شانت ہوا اور وہ وہاں پہنچے تو ان کو اس تین منزلہ مکان کی صرف دیوار اور ٹوٹی ہوئی چھت ہی باقی ملی اس کے علاوہ سب کچھ جلا دیا گیا تھا اور راکھ کے ڈھیر میں بدل چکا تھا.

اس خود دار انسان کو جس نے شاید زندگی بھر کسی سے ایک لقمہ نہیں مانگا تھا اس دن اپنی بیوی بچوں بہوؤں کے ساتھ جاکر سموداے بھون میں رہنا پڑا آج بھی رات میں وہ لوگ اپنے گھر میں نہیں رک پاتے دن کے وقت میں آتے ہیں کچھ صاف صفائی کرتے ہیں اور سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے دوبارہ سموداے بھون پہنچ جاتے ہیں. اب تو انہوں نے اس گھر کو چھوڑ دینے کا ہی فیصلہ کر لیا ہے پولس پرشاسن سے انہیں اب کوئی امید نہیں ہے.


وہ بتاتے ہیں کہ وہ لوگ کوئی باہر سے آۓ ہوئے لوگ نہیں تھے وہ وہیں کے رہنے والے تھے باہر سے آنے والے ٹھیلوں اور رکشوں پر لاد لاد کر فرج اور AC اپنے ساتھ لے کر نہیں جا سکتے یہ وہاں کے عوامی درندے تھے جنہوں نے سالہا سال سے اپنے ساتھ رہنے والوں کا خون چوسا ہے اور ان کے مال و دولت پر ہاتھ صاف کیا ہے ان کی گاڑی ان کی بائک ان کا گھر سب پھونک دیا گیا کم از کم ان کا 30 لاکھ کا نقصان ہوا ہے اور یہ کرنے والے ان کے اپنے پڑوسی تھے.

فواز جاوید, لقمان
ٹیم SIO DELHI

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں