ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق

0

قیادت کے متعلق نبی کریم ؐنے فرمایا کہ ‘جو شخص مسلمانوں کے اجتماعی امور کا ذمہ دارہو اور وہ ان کے ساتھ خیانت کرے تو خدا اس پر جنت حرام کر دے گا'(بخاری و مسلم) اور آپ ؐ نے یہ بھی فرمایا کہ’ جس شخص نے مسلمانوں کے اجتماعی معاملات کی ذمہ داری قبول کی پھر اس نے انکے ساتھ خیر خواہی نہ کی اور ان کے کام انجام دینے میں اپنے آپ کو اس طرح نہیں تھکا یا جس طرح وہ اپنی ذاتی ضرورت کے لیے خود کو تھکاتا ہے تو اللہ اس شخص کو منھ کے بل جہنم میں گرادے گا.
قیادت کا انتخاب اک دینی فریضہ ہے اور رائے اللہ کی امانت. ‘تم اپنی امانتیں انہی کے سپرد کرو جو اس کے اہل ہیں’، (النساء۵۸)۔ مضبوط عقیدہ و ایمان، ہمت و حوصلہ ، علم و حکمت، اتحاد، ہم آہنگی و مشاورت، اخلاق و تقوی، ایمانداری واعتماد، رابطہ عامہ، انصاف، صبر و عزیمت، ایثار و قربانی، جہد مسلسل، تشکر و امتنان، کا امتزاج ہے قائد؛ احادیث اور نبی کریمؐ کی تابندہ سیرت سے ہمیں یہی درس ملتا ہے۔فکری جمود، تعصب، تکبر، آمرانہ و نوکر شاہی ذہنیت سے بالکل محفوظ، تعمیری فکر، وسعت نظر ی، اعتدال پسندی، سے مزین نرم دل قائد تحریک کو بلندیوں تک پہنچا دیتا ہے. قائد کا انتخاب ایک آزمائش ہے۔ اور آزمائش کی گھڑی میں سرخروئی کے لیے اللہ سے مدد و استعانت طلب کر نا مومنین کی شان ھے. تحریک کے ہر عنصر پہ امانت کا بوجھ ہوتا ہے اور وہ اسکے لئے اللہ کے آگے جوابدہ ہوگا. صبح صادق کی تمنا میں تحریک کا ہر رکن بار ِامانت شوریٰ کو سونپتا ہے. انکی امیدوں کے برعکس فیصلے اثاثہ و سر مایہ تحریک (ارکان وکارکنان) کی مایوسی کا سبب بن جاتے ہیں. اور تنظیمیں جمود کا شکار ہو سکتی ہیں. ان نازک موقعوں پر اللہ حامی و ناصر رہے آمین، اس اہم سنگ میل عبور کرنے کے لئے رب العزت سے استخارہ یعنی خیر اور بھلائی طلب کر نا چاہیے. اور صلوٰۃ الحاجتہ کا اہتمام کرنا چاہیے کہ وہ ہمیں بہترین قائد عطا کرے.’استخارہ کرنے والا کبھی نامراد نہیں ہوتا'(طبرانی)؛ خدا سے استخارہ کرنا اولادِ آدم کی سعادت ہے…اور اولاد آدم کی بدبختی یہ ہے کہ وہ اللہ سے استخارہ نہ کرے۔(احمد )

از: جویریہ ارم

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights