یہ رستے، یہ گلیاں، یہ سنسان راہیں
یہ سب کا کنارہ کہیں پر تو ہوگا
کہاں سے شروع اور کہاں پر ختم ہے
یہ سب کا پتہ تم کسی کو تو ہوگا
یہ بنتے ہیں کیسے کوئی تو بتائے
میری آنکھ میں جو یہ پانی کے قطرے
بِنا بادلوں کے یہ آتے ہیں کیسے
کیا بجلی کھڑکنے کی آواز آئی
یہ شبنم کی بوندوں کا میلہ لگا ہے
یہ آتے ہیں کیسے کوئی تو بتائے
یہ کونپل جو مٹی سے یوں جھانکتی ہے
کہ جیسے یہ دنیا اسی کے لئے ہے
یہ کونپل سے بنتا ہے چھوٹا سا پودا
اور پودے سے ایک پیڑ بنتا ہے کیسے
یہ بڑھتا ہے کیسے کوئی تو بتائے
کھلے آسمانوں میں اڑتے پرندے
تعین یہ سمتوں کا کرتے ہیں کیسے
ہر ایک شام گھر پر یہ واپس ہیں آتے
پتہ اپنے گھر کا یہ رکھتے ہیں کیسے
یہ کرتے ہیں کیسے کوئی تو بتائے
عدنان شبیبی