’’من عرف نفسہ فقد عرف ربہ‘‘

ایڈمن

گرلزاسلامک آرگنائز یشن ، مہاراشٹرنارتھ کے پروگرام “ٹیلنٹ گالابرائے وابستگان تنظیم”کا تعارف گرلزاسلامک آرگنائز یشن آٖف انڈیا(جی آئی او)دعوت الی اللہ کی وہ تحر یک ہے جس کا مقصدطالبات و نوجوان خواتین کو اسلام سے جوڑنا ،دنیا میں بحیثیت مسلمان…

گرلزاسلامک آرگنائز یشن ، مہاراشٹرنارتھ کے پروگرام “ٹیلنٹ گالابرائے وابستگان تنظیم”کا تعارف

گرلزاسلامک آرگنائز یشن آٖف انڈیا(جی آئی او)دعوت الی اللہ کی وہ تحر یک ہے جس کا مقصدطالبات و نوجوان خواتین کو اسلام سے جوڑنا ،دنیا میں بحیثیت مسلمان ان کی ذمہ داریوں کا انہیں احساس دلانا،اور ان کوانفرادی و اجتماعی زندگی میں بندگئ رب کے لیے تیار اور منظم کرناہے۔ گرلزاسلامک آرگنائز یشن آف انڈیاہندوستان کی واحد تنظیمِ طالبات ہے جو لڑکیوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے جہاں وہ اعلی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام کے فلسفہ حیات کوسمجھ کر شعوری طور پرنہ صرف اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے کی کوشش کرتی ہیں، بلکہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہو ئے دیگر طا لبات کو بھی بندگئ رب کے لئے تیار کرتی ہیں،تاکہ وہ اقامت دین کے فر یضہ کو ادا کرسکیں،جس کے لیے اللہ رب العزت نے امت مسلمہ کو منتخب کیاہے۔ غرض جی آئی او روشنی کے اس مینار کا نام ہے جو اسلام کے نور کو پھیلارہا ہے۔یہ اسلام کا وہ ہر اول دستہ ہے جو آزادئ نسواں کے نام پر پھیلائی جانے والی خباثتوں کے اس دور میں،نوجوان لڑکیوں کو ان کے مقام ومرتبہ سے آگاہ کرتی ہے۔جی آئی او طالبات کو بحیثیت بیوی ،بہن،بیٹی اور طالبہ صحیح معنوں میں معاشرہ کا کار آمد حصہ بنانے کی سعی کرتی ہے۔جی آئی او طالبات اور نوجوان خواتین کے لیے جماعت اسلامی ہند کی ذیلی تنظیم ہے جو ہندوستان کی کئی ریاستوں میں اسی نصب العین کے ساتھ سرگرم عمل ہے۔ابتداء میں جماعت کی یہ شاخ شعبۂ خواتین کے ساتھ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں تھی، پھر۲۰۰۷ ؁ء میں مرکز جماعت اسلامی ہند کے فیصلہ کے تحت جی آئی او کو شعبۂ خواتین کی سر پرستی سے نکال کر راست امرائے حلقہ کی سر پرستی میں دے دیاگیا،اور نئے سیٹ اپ کے مطابق ہر ریاست میں امیر حلقہ اس کے سرپرست اعلی اور یونٹ کی سطح پر امیر مقامی اس کے سرپرست مقامی ہوں گے۔
ملک کی کئی ریاستوں میں قائم اس تنظیم کی کوششیں اور کامیابیاں قابل ستائش ہیں،لیکن مہاراشٹرنارتھ زون اپنی مسلسل کامیابیوں کی بناپر قابل مبارکباد ہے۔ مہاراشٹرنارتھ زون کی جانب سے رواں میقات میں “ٹیلنٹ گالابرائے وابستگان تنظیم”کا انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے، جس کا مرکزی موضوع ہے، من عرف نفسہ فقد عرف ربہ، یعنی ’’جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کوپہچا ن لیا‘‘۔
اس کے مقاصد کچھ یوں ہیں: (۱) وابستگان تنظیم کی پوشیدہ صلاحیتوں کوپہچان کر انھیں نکھارنااور ان میں تخلیقی رحجان کو پروان چڑھانا۔(۲) اقامت دین کے فروغ میں اپنی صلاحیتوں کا بہترین حصہ استعمال کرنے کی اسپرٹ کو بیدارکرنا۔(۳) وابستگان تنظیم کی نظم وانصرام کی صلاحیتوں کو جلا بخشنااور تنظیم کی توسیع و استحکام کو یقینی بنانا۔(۴) باصلاحیت وابستگان تنظیم کے لئے بہترین پلیٹ فارم مہیا کرنا۔(۵) ادب و آرٹ کے صحیح اسلامی تصور سے آگاہ کرانا۔
ان مقاصد کے حصول کے لیے جی آئی او اپنے وابستگان کے لئے مقامی،ضلعی اور زونل سطح پر مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کرے گی۔
قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:’’بے شک ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا۔‘‘(سورہ التین:۴) خالق کائنات نے بنی نوع انسانی کو’’ اشرف مخلوقات‘‘ بنایا ہے۔اس نے اسے نہ صرف اعلیٰ درجہ کا جسم عطا کیا بلکہ اسے فکر و فہم اور علم و عقل کی بلند پایہ صلاحیتیں بھی عطا کی ہیں۔ اسے ان تمام جسمانی و ذہنی صلاحیتوں اور قوتوں سے نوازا ہے جو اسے زمین پر اللہ کا خلیفہ بناتی ہیں۔جب انسان اپنے اندر پوشیدہ جوہراور صلاحیتوں سے مکمل واقفیت حاصل کرتے ہوئے اللہ کے بتائے ہوئے احکامات کے مطا بق ان کی نگرانی کرتا ہے اور سخت سعی و جہد کے ساتھ انھیں اللہ کی راہ میں استعمال کرتا ہے، اسی وقت وہ ’’احسن تقویم‘‘ پر بنائے جانے کا اور ’’خلیفۃاللہ ‘‘ ہونے کا حق ادا کرتا ہے اور اس طرح وہ ’’ابدی جنتوں‘‘ کا مستحق ہوتا ہے۔ لیکن اگر انسان کو اپنی صلاحیتوں اور قوتوں کا صحیح ادراک اور فہم نہ ہو،ان کی نشو ونما اور ان کے ارتقاء کا شعور نہ ہو، اور ان کا صحیح طور سے استعمال نہ کرے تواحسن تقویم پر پیدا ہونے والایہی انسان ’’اسفل السافلین‘‘ میں گر جاتا ہے۔لہذا اس کائنات میں موجود تمام مخلوقات پر اپنی برتری قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر انسان اپنی شخصیت میں موجودجسمانی و ذہنی صلاحیتوں کو پہچانے،صحیح خطوط پر ان کی نشو ونما اور ارتقاء کا سامان کرے، اور انھیں اللہ اور رسول کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق اپنی شخصیت اور سماج کی تعمیر کے لیے استعمال کرے۔ اپنے آپ کو پہچاننا دراصل خدا تعالیٰ کو پہچاننے کی کنجی ہے،اور یہی بندۂ مومن کی دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضمانت ہوگی۔ اللہ حی و قیوم سے دعاہے کہ وہ جی آئی او کی رفتار کار میں تیزی،افرادی قوت میں اضافہ،وقت میں برکت،جذبوں میں صداقت ، تعلقات میں درستگی ،گرم جوشی اور مضبوطی پیدا کرے اور ہمیں دونوں جہان کی کامیابی سے ہمکنار کرے۔آمین

فرحی ارم، کریم نگر۔ تلنگانہ

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں