کبھی دل کرے سرگوشیاں
میں جاؤں کہیں دور تک
جیسے جاتی ہیں یہ بدلیاں
وہاں دور ایسا دیس ہو
جہاں محبتوں کے ساز ہوں
نہ ہوں نفرتیں، نہ ہوں گلے
جہاں پیار کے ہوں سلسلے
دکھ ہر کوئی بانٹ لے جہاں
وہ دیس ہو جنت نشاں
مکر اور فریب سے
یہ دل رہے نا آشنا
معصوم سا ہر دل رہے
ہر چہرہ دل کا آئینہ
جہاں حوصلہ ہو آس ہو
ہر جگہ ہو ایسی سادگی
ہر کوئی جہاں اپنا لگے
نہ رہے کوئی بیگانگی
کوئی نہ پھر اداس ہو
نہ سکون کی پھر تلاش ہو
ائے کاش کے دل ڈھونڈ لے
وہ دیس جہاں کہیں ملے
نوید السحر صدیقی