لَقَدۡ اٰتَیۡنَا لُقۡمٰنَ الۡحِکۡمَۃَ اَنِ اشۡکُرۡ لِلّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّشۡکُرۡ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیۡدٌ َ
اور ہم نے یقیناً لقمان کو حکمت دی تھی کہ اللہ تعالٰی کا شکرگزار ہو کہ ہر شکر کرنے والا اپنے ہی نفع کے لئے شکر کرتا ہے جو بھی ناشکری کرے وہ جان لے کہ اللہ تعالٰی بے نیاز اور آپ سے آپ محمود ہے۔(سورہ لقمان: 12)
چھوٹی چھوٹی خوشیوں کا شکرانہ ادا کئے بغیر، آپ زندگی کی بڑی کامیابیوں سےخوشی کشید نہیں کرسکتے۔ نہ ماضی کے دکھوں کے اسیر رہئے، نہ مستقبل کے خدشات میں الجھے رہئے۔ ان چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے لطف اندوز ہوئیے،جس سے ہماری زندگی کا تانا بانا بنا ہوا ہے۔
ہم سب زندگی میں بڑے بڑے کام کرنا چاہتے ہیں ۔بڑے خواب بلکہ دنیا بدلنے کے خواب دیکھتے ہیں،
مگر۔۔۔
اپنے ارد گرد سے غافل رہتے ہیں۔ حقیقی خوشی، زندگی سے جڑی ہر چھوٹی چیز میں ہے، کوئی چیز معمولی اور چھوٹی نہیں ہوتی بلکہ ہم چیزوں کو ” فار گرائنٹیڈ ” لیتے ہیں۔
کبھی اپنے معصوم بچوں کے ساتھ بادلوں میں، بچوں کی آنکھوں سے ڈائنوسار ،گھوڑے،بلیاں اور شیر دیکھیں، بچے کی سی معصومانہ حیرت و تجسس سے دنیا کو دیکھیں۔
سبز پتیوں کے درمیان، لاتعداد چیونٹیوں کو دیکھیں، جو اپنے ہی بنائے ہوئے راستوں پر تیزی سی دوڑی جارہی ہوتی ہیں۔
کیا آپ نے اتنی عمیق نگاہی سے قدر ت کا مشاہدہ کیا ہے؟؟؟
پیارے نبی ﷺ نے فرمایا،
التَّحَدُّثُ بِنِعْمَۃِ اللّٰہِ شُکرٌ وَتَرْکُھَا کُفر۔
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا تذکرہ کرنا شکر ہے اور ان نعمتوں کا تذکرہ چھوڑ دینا ناشکری ہے۔ (مسند احمد)
کبھی صبح اٹھ کر سورج کی پہلی پہلی کرنوں کو اپنے وجود پر پڑتا ہوا محسوس کریں۔
تمام دن کی مصروفیت کو اپنے سائے میں سمیٹتی ہوئی سرمئی شام کو اپنے اندر اتاریں۔
ہوا کی لہریں جب آپ کو گدگدا کر گزریں، تو اس انمول نعمت کا شکر ادا کریں۔
کسی باغ میں جا کر، سبزے کی قالین پر کچھ دیر خاموش بیٹھیں اور تتلی کے پروں کی پھڑ پھڑاہٹ سنیں۔
گھر کے منڈیر پر آئے مہمان پرندوں کا استقبال کریں۔
سر راہ کسی گھر کی دیوار سے باہر جھانکتی ” بوگن ویلیا ” کی شوخ گلابی پھولوں کو سراہیں۔
بدلتے موسموں میں، درختوں کے پتوں کے بدلتے رنگوں میں خوبصورتی تلاش کریں۔
مصور قدرت کو، عظیم کینوس میں نئے رنگ بھرتے دیکھیں۔
دراصل ہم مصروفیات کے گھن چکر میں پھنسے، کم ہی ان خوبصورتیوں کی طرف توجہ دے پاتے ہیں۔
بڑے خوابوں، اونچی خواہشوں، بڑے گریڈ،اونچا اسکول، بڑا کالج،من چاہی ملازمت، بڑی گاڑی اور بڑا بنگلہ، برینڈز وغیرہ کے جنگل میں بھٹکتے بھٹکتے ، ہم چھوٹی خوشیوں سے لطف اندوز ہونا بھول جاتے ہیں۔
حدیث نبوی میں فرمایا گیا،
مَنْ لَمْ یَشْکُرِ الْقَلِیْلَ لَمْ یَشْکُرِ الْکَثِیْرَ۔
جو تھوڑے پر شکر نہیں کرتا وہ زیادہ پر بھی شکر نہیں کرتا ۔ (مسند احمد)
ان بچوں سے سیکھیں جو، مہنگے ترین کھلونوں سے اتنے خوش نہیں ہوتے، جتنے خالی ڈبوں،کچن کے کسی برتن سے کھیل کر ،ان کے وجود خوشی سے بھر جاتے ہیں۔
یخ بستہ موسم میں، ابلتے پانی کے بلبلوں میں، گھلتی ہوئی پتی کا رنگ، الائچی کی خوشبو، پھر دودھ ڈال کر ،اپنی چائے کا مطلوبہ رنگ حاصل کر کے، چائے کے کپ سے گھونٹ گھونٹ پیتے ہوئےسوچیں کہ،
زندگی کتنی خوبصورت ہے
زندگی دینے والا کتنا خوبصورت ہوگا۔
إِنَّ اللَّهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ۔