جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا۔۔۔

شیخ مدثر

قاضی اشفاق احمد 12 دسمبر 1930 کو شمالی اتر پردیش کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔  آپ کا شجرہ نسب عرب کے عباسیہ، صدیقی اور فاروقی خاندان سے جا ملتا ہے۔  مغلیہ دور میں آپ کے اجداد قاضی کےعہدے پر اور انگریزی حکومت میں جج کے عہدے پر فائز رہے۔نوعمری کے دور میں آپ نے جنگ آزادی میں حصہ لیا اور کئی قائدینِ آزادی جیسے مہاتما گاندھی، مولانا ابو الکلام آزاد، ڈاکٹر ذاکر حسین وغیرہ کے ساتھ مل کر کام کیا۔ آپ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ اسی طالب علمانہ زندگی میں آپ مولانا مودودی سے متعارف ہوئے اور پھر مولانا مودودی کے لٹریچر سے متاثر ہو کر آپ کے اندر اسلامی علوم کو اُس کی اصلی زبان میں سیکھنے کا شغف بڑھا اور آپ نے ثانوی درسگاہ اسلامی، رامپور میں داخلہ لیا۔ آپ کا شمار ثانوی درسگاہ کے اولین طلبہ میں کیا جاتا ہے اور آپ ڈاکٹر عبدالحق انصاری اور نجات اللّٰہ صدیقی صاحب کے ساتھیوں میں سے تھے۔ بعد میں ڈاکٹر عبد الحق انصاری صاحب نےایک ادارہ (Centre for Religious Studies and Guidance)اور اسلامی اکیڈمی قائم کیا۔  گویا یہ دونوں ادارے ثانوی درسگاہ کے نقش ثانی تھے۔ اسلامی اکیڈمی، آج ‘انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ، نئی دہلی ‘ کے نام سے معروف ہے۔

1960میں اسکالرشپ پر قاضی اشفاق احمد نے امریکہ سے انجینئرنگ میں ایم -ایس کیا اور آسٹریلیا سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں آپ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور سری نگر کے انجینئرنگ کالج میں خدمات انجام دیں۔1971 میں ناموافق حالات کی بناپر آپ نے ہندوستان کو خیر آباد کہا اور آسٹریلیا منتقل ہوئےجہاں 1973 میں آپ نے آسٹریلیا کی شہریت حاصل کی۔

قاضی اشفاق صاحب کی اصل شخصیت کا تعارف ہمیں آسٹریلیا میں ہوتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ‘عصر حاضر میں آسٹریلیا میں اسلام کا تعارف کرانے والی شخصیات میں آپ کا شمارصف اول میں ہوتا ہے’تو مبالغہ نہ ہوگا۔ مسلمانوں کی بقا،  اسلام کا تعارف اور بین المذاہب مکالمہ کےلئے آپ نے کئی ادارے اور تنظیمیں قائم کیں،جیسےآسٹریلین فیڈریشن آف اسلامک کونسلز (Australian Federation of Islamic Councils)،  اسلامک فاونڈیشن فار ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر (Islamic Foundation for Education and Welfare)، ملٹی کلچرل عید فیسٹیول اینڈ فیئر (Multicultural Eid Festival and Fair) وغیرہ۔اور آپ کئی عرصے تک آسٹریلیسین مسلم ٹائمز (Australasian Muslim Times) کے چیف ایڈیٹر رہے۔آپ کے انہی خدمات کے سبب  آپ کو مسلم دنیا میں شہرت حاصل ہوئی اور آپ نے کئی ایوارڈز حاصل کئے پھر آسٹریلیائی حکومت کی جانب سے آپ کو 2020 میں، بین المذاھب مکالمہ کے نتیجے میں اعلیٰ ترین  ایوارڈ ”  آرڈر آف آسٹریلیا میڈل (Order of Australia Medal)” سے نوازا گیا۔

آپ نے ایک لمبی عمر پائی اور اس عمر کو آپ نے مسلمانوں کی  اصلاح و بقا ، اسلام کی دعوت و تبلیغ  اور دوسرے مذاہب کے ساتھ مکالمے میں صَرف کیا۔ آپ کا انتقال 10 فروری 2022 کو سڈنی آسٹریلیا میں ہوا۔ اللہ تعالی آپ سے راضی ہو۔آمین

جولائی 2022

مزید

حالیہ شمارہ

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں

فلسطینی مزاحمت

شمارہ پڑھیں