جمعہ الدوسری:
تینتیس سالہ بحرینی شہری جمعہ الدوسری ایک کمسن بیٹی کے باپ ہیں۔ وہ پانچ سال سے زیادہ عرصے سے گوانتاناموبے جیل میں قید ہیں۔ بغیر کسی الزام یا مقدمے کے قید میں رکھے جانے کے علاوہ، الدوسری کو مختلف جسمانی اور نفسیاتی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا، جن میں سے کچھ کی تفصیلات سابق ملٹری انٹیلی جنس سپاہی ایرک سار کی کتاب ، ‘انسائیڈ دی وائر- گوانتانامو جیل کی ایک تصویر’ ، (Inside the Wire) میں درج ہیں۔ انہیں 2003 کے آخر سے ہی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور امریکی فوج کے مطابق وہ دوران قید بارہ بار خود کشی کی کوشش کر چکے ہیں۔ ایک موقع پر تو ان کے وکیل نے انہیں گردن سے لٹکا ہوا پایا جب کہ ان کے بازو سے خون بہہ رہا تھا۔
نظم فنا
مرا خون لو
میرا کفن اور میرے جسم
کی باقیات بھی سمیٹ لو
مدفن میں تنہا پڑی میری لاش کی
تصویریں نکالو
اور اسے تمام دنیا کو ارسال کر دو
منصفوں کو
اور انہیں جو مدعیان ضمیر ہیں
اور انہیں بھی جو انصاف پسند اور صحیح العقل
ہونے کا اعلان کرتے ہیں
تاکہ وہ تمام کائنات کے سامنے
اس بےگناہ روح کے تئیں
احساس جرم کا بوجھ اٹھا سکیں
انہیں یہ بوجھ اپنی نسلوں
اور تاریخ کے سامنے اٹھانا پڑے گا
ایک رائگاں، معصوم جان کا بوجھ
اس روح کا بوجھ
جو ‘ امن کے محافظوں’ کے ہاتھوں
پامال ہوئی۔
– جمعہ الدوسری