دنیا میں ایسی کئی ہستیاں گزری ہیں جن کی سوچ و فکر نے دنیا کا نظریہ بدل دیا۔ افراد بدلے، سماج بدلا اور یوں دنیا بدل گئی۔ انیسویں صدی میں اسلامی مفکر اور شاعر مشرق کے نام سے جانے جانے والے علامہ اقبال بھی انہیں شخصیات میں سے ایک ہے۔ موصوف نے شاعری کو ایک نیا رخ دیا۔ گہری علمی و فکری اور ولولہ انگیز باتوں کو شعر کی چاشنی میں گھول کر دنیا کے سامنے پیش کرنے کا نیا طریقہ بتایا۔ موصوف کا ’فلسفہ خودی‘ بہت معنویت کا حامل ہے۔ اس فلسفے پر بہت سے ترانے، نظمیں، مضامین اور کئی ریسرچ پیپرز لکھے گئے ہیں۔ ایسے بھی کئی لوگ ہیں جنہوں نے زندگی کا ایک بڑا حصہ اس فلسفہ کو سمجھنے میں گزار دیا۔ یہ فلسفہ دراصل انسان کی خود اپنی ذات کے اندر موجود غیر معمولی کمالات اور بشری خوبیوں و خامیوں کی تلاش کی طرف دعوت دیتا ہے۔ ویسے تو اس موضوع پر کئی فلسفیانہ تحریریں لکھی جاچکی ہیں۔ ان فلسفیانہ تفصیلات میں نہ جاتے ہوئے اس مضمون بعض انوکھے عملی طریقے پیش کیے گئے۔ یہ زمانہ نت نئی ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے، ان تمام جدید وسائل اور ٹیکنالوجی کی موجودگی میں اگر ہم خودی کی تلاش میں اِسے کارآمد نہیں بناتے ہیں تو یہ ایک غیر معقول بات ہوگی۔
دراصل اس تحریر میں ایسے کچھ Test اور مختلف Websites سے متعارف کرایا گیا ہے جو بالکل فری ہیں، جن کی مدد سے ہماری ذاتی خوبیوں، خامیوں، پوشیدہ قوتوں اور Personality Type کا باریکی سے جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ جو ’فلسفہ خودی‘ کو عملی طریقہ سے جاننے کے لیے یقیناً فائدہ مند ثابت ہوگا۔
-
16 Personality Test
https://www.16personalities.com/free-personality-test
ماہر نفسیات نے انسانی شخصیت کو بحیثیت مجموعی 16 الگ الگ شخصیات (Personalities) میں بانٹا ہے۔ اس ٹیسٹ کو جن عوامل پر پرکھا جاتا ہے وہ درج ذیل ہیں:
- Energy: Introversion (I) vs. Extraversion (E)
- Information Processing: Sensing (S) vs. Intuition (N)
- Decision-Making: Thinking (T) vs. Feeling (F)
- Lifestyle Preference: Judging (J) vs. Perceiving (P)
ان عوامل کی تفصیلات ٹیسٹ کے نتیجہ میں ظاہر ہوجاتی ہے۔ اس ٹیسٹ میں مذکورہ بالا عوامل کے مطابق انسانی شخصیت کو 16 شخصیات میں سے کسی ایک شخصیت میں درجہ بندی کی جاتی ہے۔ اس ٹیسٹ میں مختلف سوالات پوچھے جاتے ہیں جیسے آپ کو بھیڑ کے سامنے بولنا، اپنی بات رکھنا اچھا لگتا ہے۔ نئے دوست بنانا آپ کو پسند ہے۔ اس طرح کے جملوں پر آپ کو متفق (Agree)، قدرے متفق (Slightly Agree)، غیر متفق (Disagree) یا قدرے غیر متفق (Slightly Disagree) ان میں سے کسی ایک کے ذریعہ اپنا جواب دینا ہوتا ہے۔ چنانچہ آپ کے جوابات کے لحاظ سے آپ کی شخصیت کو پرکھا جاتا ہے۔
-
Disk Personality
https://www.123test.com/disc-personality-test/
ڈسک پرسنالٹی ٹیسٹ غلبہ (Dominance)، اثر (Influence)، استحکام (Steadiness) اور تعمیل (Compliance) ان عوامل پر شخصیت کو جانچتا ہے۔ موافق اور غیر موافق حالات میں فرد کا رویہ مزاج کیسے رہتا ہے اس ٹیسٹ کے ذریعہ ظاہر ہوتا ہے۔ اس ٹیسٹ میں 4 سوالات کا ایک سیٹ ہوتا ہے جس میں الگ الگ جملے درج ہوتے ہیں مثال کے طورپر ایک سیٹ کا ذکر نیچے کیا جارہا ہے:
- لوگ مجھ سے متاثر ہوتے ہیں۔
- میں ایک مہربان اور نرم مزاج شخص ہوں۔
- میں آنے والے حالات کو چیلنج کے طور پر قبول کرتا ہوں۔
- لوگ مجھے کہتے ہیں کہ میری شخصیت میں جازبیت ہے۔
اس طرح کے جملوں میں آپ کو ایک جملہ ایسا چننا ہوتا ہے جس سے آپ مکمل طور پر متفق ہیں۔ اور ایک ایسا جملہ چننا ہے جس سے آپ مکمل طور اتفاق نہیں رکھتے۔ یعنی 4 جملوں میں ایک جملہ متفق کے لیے اور ایک غیر متفق کے لیے مختص کرنا ہوتا ہے۔
-
Emotional Intelligence Test
https://globalleadershipfoundation.com/geit/eitest.html
جذباتی ذہانت (Emotional Intelligence) دراصل انسان کے جذبات، ان کے موثر استعمال اور اس سے متعلق تمام نکات کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ ٹیسٹ خود شناسی (Self-awareness)، خود نگہبانی (Self-Regulation)، حوصلہ/ترغیب (Motivation)، سماجی صلاحیت (Social Skills) ان تمام اصولوں پر پرکھتا ہے۔ اس ٹیسٹ میں ہر ایک سوال کے لیے دو آپشن دیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک سوال درج ذیل ہے۔
- میرے جذبات کا عام طور پر میرے رویہ پر:
گہرا اثر ہوتا ہے۔
کوئی معنہ خیز اثر نہیں ہوتا۔
دو میں سے کسی ایک آپشن کو انتخاب کرنا ہوتا ہے۔
-
Big Five Personality Test
یہ ٹیسٹ شخصیت کے درج ذیل پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے:
- کشادگی (Openness): تخلیقی صلاحیت اور نئے خیالات کو دریافت کرنے کی خواہش۔
- دیانتداری (Conscientiousness): تنظیمی صلاحیت، انحصار، اور مقصد کی جانب سنجیدگی و مقصد کے حصول کی کوششیں۔
- Extraversion: نئے افراد سے ملنے اور گھلنے کی جستجو و صلاحیت۔
- رضامندی (Agreeableness): دوسروں کے ساتھ ہمدردی اور تعاون۔
- Neuroticism: جذباتی استحکام اور تناؤ کی حساسیت۔
اس ٹیسٹ میں درج ذیل سوالات ہوتے ہیں:
- کاموں کو لے کر میں بہت فکرمند رہتا ہوں۔
اس طرح کے سوaل پر آپ کو متفق، غیر متفق میں سے ایک آپشن کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔
-
Enneagram Test
https://enneagram-personality.com/en
اینیگرام ٹیسٹ ایک شخصیت کو نو مختلف اقسام میں درجہ بندی کرتا ہے، ہر ایک مختلف محرکات، خوف اور طرز عمل کی نمائندگی کرتا ہے۔ ٹیسٹ میں عام طور پر سوالات کا ایک سلسلہ شامل ہوتا ہے جو آپ کے جوابات کی بنیاد پر آپ کے بنیادی Enneatype کی شناخت کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس ٹیسٹ میں بھی متفق اور غیر متفق کی طرح کے سوالات پوچھے جاتے ہیں، لیکن سوالات کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔
-
IQ Test
https://www.123test.com/iq-test/
IQ ٹیسٹ دوسروں کے مقابل میں کسی شخص کی علمی صلاحیتوں کی پیمائش کرتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ قوت استدلال، مسئلہ حل کرنے کی مہارت، اور سیکھنے کی صلاحیت کا جائزہ لیتا ہے۔ اس ٹیسٹ میں الگ الگ شکلوں اور خاکوں کی ترتیب دی جاتی ہے اور آخری ترتیب پچھلی ترتیب کی روشنی میں کیسے آئے گی آپ کو اندازہ لگانا ہوتا ہے۔
-
Mental Age Test
ایک ہوتی ہے انسان کی طبعی عمر اور ایک ہوتی ہے انسان کی ذہنی عمر۔ طبعی عمر اور ذہنی عمر کا برابر ہونا ضروری نہیں ہے۔ بعض افراد کم عمری ہی میں سنجیدہ اور سمجھدار ہوتے ہیں۔ اس کے مقابل بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو عمر میں تو بڑے ہوتے ہیں لیکن حال احوال و رویہ انکی عمر کو زیبا نہیں دیتا۔ یہ ٹیسٹ دراصل انسان کی ذہنی و فکری عمر کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس ٹیسٹ میں درج ذیل سوالات ہوتے ہیں:
- کیا آپ نے کبھی بڑی ناکامی کا سامنا کیا ہے؟ اس ناکامی سے آپ نے کیا سیکھا ؟
- میں نے ناکامی سی بہت کچھ سیکھا ہے۔
- مجھے ناکامی سے سیکھ حاصل کرنا دشوار ہوتا ہے۔
- میں نے کبھی بڑی ناکامی کا سامنا نہیں کیا۔
یہ چند اہم Personality Tests تھے جو گوش گزار کیے گئے، ان کے علاوہ اور بھی کئی ٹیسٹ موجود ہیں۔ لیکن یہ 7 ٹیسٹ شخصیت کے خاکے کو سمجھنے کے لیے کافی ہیں۔ ان ٹیسٹ کے بعد آپ کو آپ کی شخصیت کا ایک تفصیلی خلاصہ مل جائے گا۔ حقیقت دراصل یہ ہے کہ انسان کو اللہ رب العزت نے بڑا پیچیدہ بنایا ہے۔ انسانی ذہنیت کو چند خوبیوں اور چند خامیوں کے درمیان بانٹا نہیں جاسکتا ہے۔ یہ ٹیسٹ بس خودی کی تلاش کی ایک شروعات ہے۔ انسان کی خود آشنائی اس کی آپنی ذات ہی سے ممکن ہے۔ ان ٹیسٹ کے بعد اپنی ذات کو سمجھنے کا ایک بڑا میدان کھل جاتا ہے۔ خوشی و غم میں ہمارا رویہ کیسے رہتا ہے؟ شدید تکلیف و رنج سے ہم کیسے اور کس حد تک جڑے رہتے ہیں؟ آپسی تعلقات کی کیا کیفیت ہے؟ وابستگان آپ کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ آپ کس حد تک محنت و مشقت کرنے کے عادی ہیں؟ غصے میں آپکا رویہ کیا ہوتا ہے؟ انتہائی خوشی کے عالم میں آپ کیسا طرز اختیار کرتے ہیں؟ یہ کچھ سوالات ہیں جن کے جواب ٹیسٹ کے ذریعہ ملنا مشکل ہیں۔ لہٰذا انہیں اپنے آپ پر نظر رکھ کر تلاش کرنا ہوگا۔ یہ نکتہ بھی پیش نظر رہے کہ شخصیت کی جانچ پرکھ میں ٹیکنالوجی ایک اہم ذریعہ ہوتے ہوئے بھی اس کے نتائج پر مکمل انحصار نہیں کیا جاسکتا ہے، کیوں کہ ابھی بات آئی ہے کہ انسان ایک پیچیدہ چیز ہے، چنانچہ تکنیکی وسائل انسان کی اس پیچیدگی کا پورا پورا معائنہ نہیں کرسکتے ہیں۔
یہ سوال بالکل جائز ہے کہ خود شناسی کا کیا فائدہ ہے؟ ہمیں اپنے آپ کو جاننے کی کیا ضرورت ہے؟ دراصل خود آشنائی سے انسان کو اپنے اندر موجود قوتوں اور کمزوریوں کی جانکاری ہوتی ہے۔ ان چیزوں کے جاننے کے بعد انسان کے کام کرنے کا انداز بدل جاتا ہے۔ خود شناسی انسان کو صحیح رخ پر چلنے اور اپنی شخصیت کو اس کے موافق راستے پر ڈالنے میں کلیدی رول ادا کرتی ہے۔ تناؤ، بے چینی اور چڑچڑاپن ان تمام نفسیاتی مسائل کے پیچھے بھی خود ناشناسی کار فرما ہوتی ہے، انسان اپنے آپ سے وہ کام کرواتا ہے جو اس کی شخصیت سے مطابقت نہیں رکھتے۔
اس تحریر کا حاصل یہ ہے کہ فرد اپنی شخصیت کو جانے، خودی کے وسیع میدان پر بھی توجہ مرکوز ہو اور ہر فرد اپنی شخصیت کے لحاظ سے اپنے کاموں اور مقاصد کو طے کرے۔ تب ہی ’خودی‘ کا حق ادا ہوگا۔
خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
تو آب جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں
(مضمون نگار ایم آئی ٹی اورنگ آباد میں بی۔ٹیک مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سائنس سال سوم کےطالب علم ہیں)