مالیاتی شمولیت کے لئے بنکوں میں بلاسودی دریچوں کی سفارش

ایڈمن

نریندر مودی  نے ریزرو بینک آف انڈیا کے ۸۰ویں یوم یاسیس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک مختصر مدتی لائحہ عمل مالیاتی شمولیت کی غرض سے تیار کیا جائے۔ اس کے مطابق ۱۴؍جولائی۲۰۱۵ء میں RBI گورنر ڈاکٹر رگھو رام…

نریندر مودی  نے ریزرو بینک آف انڈیا کے ۸۰ویں یوم یاسیس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک مختصر مدتی لائحہ عمل مالیاتی شمولیت کی غرض سے تیار کیا جائے۔ اس کے مطابق ۱۴؍جولائی۲۰۱۵ء میں RBI گورنر ڈاکٹر رگھو رام راجن نے اس اہم کمیٹی جس کا نام Commettee on Medium term Path on Financial Inclusion دیا گیا اور اس کے چیئرمین RBI کے ایک اگزیکٹو دائریکٹر مسٹر دیپک موہنتی کا تقرر ہوا۔ اس کمیٹی نے چند ہی مہینوں میںاپنا کام مکمل کرکے ۲۸ دسمبر ۲۰۱۵ء کو اپنی رپورٹ گورنرRBI کو پیش کی۔ اس کمیٹی نے تیس سے زیادہ سفارشات پیش کی ہیں۔ ان میں سب سے اہم مروجہ بنکوں میں بلاسودی دریچوںInterest Free Windowsکو قائم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ چھوٹے کسانوں کو قرض کی فراہمی، خواتین کی مالیاتی شمولیت پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ سفارشات میں مالیات کے تعلق سے جانکاری کو بھی مالیاتی شمولیت کے لئے ضروری قرار دیا گیا ہے۔
ملک میں حکومت کی جانب سے کئے جانے والے مالیاتی اصلاحات سے کافی پیش رفت مالیاتی شمولیت کے میدان میں ہوتی ہے، لیکن ملک کے تقریباً نصف سے زائد آبادی کا بنکوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اور نومبر ۲۰۱۵ تک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ تقریباً۳۵فیصد اکاؤنٹس میں کوئی رقم ہی نہیں ہے۔ مالیاتی شمولیت کے لئے بقول ڈاکٹر راجن پانچ ’P‘کی ضرورت ہے۔اچھے Products کی اور اس کو حاصل کرنے کا مقام Place of Delivery، اس کی قیمت Price of Products ، اس کی حفاظت Protection اور اس سے نفع حاصل کرنے کی استعداد Profitability ،اس کے علاوہ چھوٹے اور میڈیم پیمانہ پر کام کرنے والے چھوٹے صنعت کار اور تاجروں کو سرمایہ کی فراہمی بھی اس شمولیت میں ایک بڑی رکا وٹ ہے۔
کمیٹی نے تفصیلی طور پر Basket of Basic Formal Financial Products and Services کا تذکرہ کیا ہے۔ جس میں بچت کرنا اور اس کی مناسب سرمایہ کاری، حکومت کی طرف سے انشورنس اور پنشن پر مبنی کسانوں کی مدد کا بھی ذکر کیا۔ کمیٹی کا خیال ہے کہ اگر انہیں روبہ عمل لایا جائے تو ۲۰۲۱ تک ملک کے ۹۰ فیصد عوام جو اب تک مالیاتی شمولیت سے محروم ہیں، انہیں فائدہ پہنچے گا۔
اس کمیٹی کے قیام کے بعد کمیٹی نے ملک بھر کے منتخب افراد اور اداروں سے مالیاتی شمولیت کے پس منظر میں گفتگو کی۔ ICIF کو بھی اس کمیٹی اور اس کے چیر مین سے گذشتہ ستمبر کو ملاقات کیلئے مدعو کیا گیا۔ اور وہاں بلاسودی بنک کاری کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلۂ خیال بھی کیا گیا۔ اور ICIF نے مرتب شکل میں مختلف سفارشات اور خاص طور پر موجودہ بنکوں میں ونڈو کھولنے کا مشورہ بھی پہلے قدم کی حیثیت سے پیش کیا جسے کمیٹی نے قبول کرکے رپورٹ میں نمایاں طور پر پیش کیا ہے۔ملک عزیز کی تاریخ میں ملک کے سب سے بڑے بنکوں کے ریگولیٹر ریزرو بنک آف انڈیا کی کسی رپورٹ میں جو باقاعدہ سرکاری طور پر جاری کی گئی ہو، بلاسودی بنکاری کے بارے میں تفصیلات آئی ہیں جو بڑی خوش آئند ہے اور اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔
کمیٹی کی رپورٹ میں باب ۵ میں پانچ صفحات پر مشتمل سفارشاتی مضمون Interest Free Banking – Reaching out to a Wider Base شائع ہوا ہے۔ میری گذارش ہے کہ ہم سے ہر شخص کو اس ریزرو بنک کی ویب سائٹس میں دیکھنا چاہیے۔ اور نہ صرف RBI کو اس کے لئے مبارکباد دینا چاہیے اور اس کو روبہ عمل لانے کے لئے حکومت پر زور ڈالنا چاہیے۔
بلاسودی بنکاری کے بنیادی تصور کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کی بنیاد انصاف پر ہے جو فریقین کے درمیان خطرRiskکو باٹنے Shareکرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اس کی خصوصیت میں سود سے اجتناب، سٹے بازی اور غیر یقینی صورتحال سے دوری اور Ethical Investment جو حلال و طیب اشیاء کے پیدا کرنے سے ہوتا ہے۔ اس بنکاری میں صرف قرضوں پر مبنی Financial Activity نہیں ہوتی بلکہ اخلاقی اور انسانی قدروں کا بھی پاس و لحاظ ہوتا ہے جسکی وجہ سے بنیادی ضرورتوں، غذا، پانی، کپڑا، صحت، مکان وغیرہ پر سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ اس طرح نہ صرف مسلمانوں کو بلکہ غریب اور حاشیہ پر رہنے والوں کو بھی آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔ upu

از: ایچ عبدالرقیب

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں