اے خدا !
ابتدا ہے ترے نام سے
تو جو قادر ہے ہر شئے کی تخلیق پر ،
تو کہ سب سے بڑا اور سب سے جداگانہ فنکار ہے۔
چاند تاروں کی بندش سرِ آسماں ، جھلملاتی ہوئی کہکشاں ، اپنی اپنی روش پر یہ سیّارگاں ، کرّۂ ارض پر دور تک رقص کرتی ہوئی ندّیوں ، سبزہ زاروں ، مہکتی ہوئی وادیوں ، برف اوڑھے ہوئے کوہساروں کی منظر کشی تیری تخلیقیت کی بہت دل رُبا اور بے حد حسیں ایک تصویر ہے۔
اے خداوندِ حرف و صدا !
حرف تیری عطا ، شعر تیرے کرم ، ساری آوازیں ، جذبے ، اثر آفرینی، خیالات کے نو بہ نو سلسلے، جدّتیں ، ندرتیں، حیرتیں، بات کہنے کا فن، سب ترے دستِ قدرت کے محتاج ہیں۔
اے خدائے زمین و زماں!
تونے مجھ کو قلم اور حرف و صدا کے حسیں ملک کی شہریت بخشی ہے،
ہاں! ترے حکم سے لفظ چنتا ہوں پھر ایک ترتیب سے لفظ کو لفظ سے جوڑ کر ، گفتگو کے نئے پُراثر زاویئے ڈھونڈ کر شعر کہنے کے نازک عمل سے گزرتا ہوں مَیں۔
میری عرضِ طلب اس دعا کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہے کہ
اے ربِّ شعرو ادب !
تو مری شاعری کو وہ جوہر عطا کر
جو بے چین روحوں کی تسکین کا اک ذریعہ بنے ۔
جس کی خوشبو مسافر کے بے حال قدموں کو کچھ حوصلہ دے سکے۔
جس کو پڑھتے ہی باذوق قاری کی آنکھیں چمکنے لگیں ۔
کچھ پلوں کے لیے ہی سہی، پر کسی کے لبوں پر یہ آسودہ مسکان لانے کے قابل بنے، اور دنیا میں امن و اماں کے لیے جو بھی کوشش ہو اس کا کسی طور سے ایک حصّہ بنے۔
میری عرضِ طلب اس دعا کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔
عزیز نبیل، قطر
عرض طلب
اے خدا ! ابتدا ہے ترے نام سے تو جو قادر ہے ہر شئے کی تخلیق پر ، تو کہ سب سے بڑا اور سب سے جداگانہ فنکار ہے۔ چاند تاروں کی بندش سرِ آسماں ، جھلملاتی ہوئی کہکشاں ،…