سائبر اسکولس: تعلیم کے نئے قالب

ایڈمن

ایک زمانہ تھا جب آپ کو نواب بننے کے لئے پڑھنا لکھنا پڑھتا تھااور اگر آپ کھیلتے کودتے تو خراب ہوجاتے۔ شکر منائیے آج آپ ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں ای لرننگ، آڈیو ویڈیولکچرس اور گوگلنگ سے آگے…

ایک زمانہ تھا جب آپ کو نواب بننے کے لئے پڑھنا لکھنا پڑھتا تھااور اگر آپ کھیلتے کودتے تو خراب ہوجاتے۔ شکر منائیے آج آپ ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں ای لرننگ، آڈیو ویڈیولکچرس اور گوگلنگ سے آگے بڑھ کرگیمز کے ذریعہ تعلیم حاصل کرنے کے مواقع پیدا ہو گئے ہیں۔زمانہ نے ایسی کروٹ بدلی ہے کہ اب آپ ہنستے ہنستے اور تفریح طبع کے ساتھ تعلیم حاصل کر پائیں گے ۔ تعلیم اور اطلاعاتی تکنالوجی کے حسین سنگم کی وجہ سے ای لرننگ کے میدان میں ہوش ربا کرشمہ سازیاں ہورہی ہیں۔
ڈیجیٹل دور سے پہلے فاصلاتی ظرز تعلیم وجود میں آیا پھر ریڈیو، ٹی وی لکچرس وغیرہ کی شکل میں ای لرننگ کی ابتداء ہوئی 2000 کے بعد سے ا نفر میشن ٹیکنالوجی کے زیر اثر آن لائن اور ای لرننگ کورسیس کا وجود ہوا۔ سافٹ ویر اور ہارڈ ویر انڈسٹری کی زبردست ترقی نے تیز رفتار اور بہت آسانی سے استعمال ہونے والے کمپیوٹرس کو وجود بخشا جس کی وجہ سے سائبر اسکولس کا جنم ہوا۔ آج آپ دنیا بھر کی یونیورسٹیز سے درجنوں آن لائن کورسیس بڑی آسانی کے ساتھ کرسکتے ہیں۔
تیزی سے پھیلتے ہوئے ان آن لائن کورسیس کے ذریعے کورس کے موا د کو بھی جدید اسلوب میں ڈھال کر دلچسپ اور بڑی حد تک تفریحی انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آن لائن کورسیس اور ای لرننگ سے متعلق کمپنیاں مارکیٹ میں ایک دوسرے سے مقابلہ آرا ہیں ، جس کی وجہ سے درسی مواد کو بہتر سے بہتر بنانے اور اس کی دلچسپ فہمائش کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ اسی دوڑ نے تعلیمی مواد کے Gamificationکی بنیاد ڈالی۔ اس طرز اکتساب میں تعلیمی مواد کو کمپیوٹر یا موبائیل پر ایک گیم کھیلتے ہوئے پڑھا جاسکتا ہے۔جس میں ایک ہی مضمون پڑھنے والوں کی گروپ کمیونیٹی ہوتی ہے۔ آپ تبادلہ خیال کرسکتے ہیں۔ اساتذہ ، دیگر ماہرین سے مدد حاصل کرسکتے ہیں۔تعلیمی مواد کے Gamificationنے بڑی تیزی سے مقبولیت حاصل کی ہے۔
ہندوستان میں آن لائن تعلیم کی صورت حال: اسکول ، کالجز اور کارپوریٹ میں آن لائن تعلیم کا ہمیں وجود نظر آرہا ہے ۔ حکومت ہند نے Information and Communication Technology (ICT)کو تعلیم کے میدان بڑی اہمیت دیتی آرہی ہے۔2004 میں مرکزی حکومت نے EDUSATنامی سیٹلائٹ کو لانچ کیا جو صرف تعلیمی مقاصد کے لئے وقف ہے۔ اس کے علاوہ AAKASHنامی ٹیبلیٹ کو سستے داموں پر عوام کو فراہم کرنے کی کوشش کی گئی۔اس کے علاوہ NIITاور IGNOUنے پہل کرتے ہوئے ورچول کلاسیس کا آغازکیا۔ یشونت راو چوہان اوپن یونیورسٹی اور تامل ورچول یونیورسٹی بھی ہندوستان میں آن لائن تعلیم کے فروغ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود ہندوستانی طلبا کی آن لائن کورسیس میں شمولیت خاطر خواہ نہیں ہے۔اعداد و شمار ہمیں بتاتے ہیں کہ آن لائن کورسیس میں داخلہ کی شرح دیگر ایشیائی ممالک کے مقابلے میںہندوستان میں بہت کم ہے ۔
موجودہ صورت حال کی بہت ساری وجوہات میں ، دیہی علاقوں میں وسائل کی عدم دستیابی ایک بڑی وجہ ہے۔ہندوستان ا ب تک آن کورسیس کی سرکاری سطح پر پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ ملازمتوں کے لئے شائع کئے جانے والے اشتہارات میں بھی صرف فارمل ایجوکیشن کی مانگ ہوتی ہے۔تکنیکی معلومات کی کمی کی وجہ سے ہندوستانی عوامe-Chaupal جیسی اسکیموں سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا سکے۔
ہندوستان میں آن لائن تعلیم کی وسعت: موجودہ دور میں آن لائن تعلیم موبائیل فون اور انٹرنیٹ کنیکشن پر منحصر ہے۔ اگر ہم ہندوستان میں موبائیل استعمال کرنے والوں تعداد کو دیکھیں ہمیں اندازہ ہو گا کہ بہت جلد ہندوستانی تعلیم بڑی حد تک آن لائن تعلیم پر منحصر ہوجائیگی ۔ اور فارمل ایجوکیشن حاصل کرنے والے طلبہ بھی اپنے مضمون کی گہری سمجھ پیدا کرنے کے لئے ای لرننگ پر منحصر ہوں گے۔ Kleiner Perkins Caufield & Byers (KPCB) کے سروے کے مطابق ہندوستان میں انٹرنیٹ کا پچا س فیصد ٹریفک موبائیل کے ذریعہ ہوتا ہے۔ اور پیشن گوئی کی گئی ہے کہ عنقریب موبائیل انٹرنیٹ کے استعمال کے معاملہ میں ڈیسک ٹاپ کو پیچھے چھوڑ دیگا۔ گارٹنر کے ایک سروے کے مطابق موبائیل کے زریعے 30بلین ڈالر سے زیادہ تجارت متوقع ہے۔ اور فی الحال اوسطاًایک طالب علم آٹھ گھنٹے یومیہ آن لائن گزارتاہے۔ علاوہ ازیں ای لرننگ انڈسٹری FITCH کے مطابق ہندوستان میں 2011میں 3.3 ٹریلین ڈالر اور 2015میں تقریبا 5.9 ٹریلین ڈالر مارکیٹ سائز کے ساتھ موجود تھی اور اس میں روز افزوں اضافہ جاری ہے۔ Docebo Report کے مطابق جو کہ 2014 میں منظر عام پر آئی تھی ، مشرقی یورپ، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے مقابلہ میں ایشیاء میں ای لرننگ کی ترقی کی شرح 17.3%تھی جس میں ہندوستان نے کلیدی کردارادا کیا تھا۔
انٹرنیٹ اینڈ موبائیل ایسوسیشن کے مطابق ہندوستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد دگنا ہو جائیگی اور دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کے استعمال میں 40%کا اضافہ ہوگا۔ یہ اعداد و شمار ہمیں بتاتے ہیں کہ مستقبل قریب میں ای لرننگ اور آن لائن تعلیم ہندوستان میں عام ہوجائیگی اور اس کا سب سے مقبول ذریعہ موبائیل ہوگا۔اس طرح موبائیل کے ایپ اور ای لرننگ پر منحصر گیمز ہمارے اسکولوں میں اپنا مقام حاصل کر لیں گے۔ لیکن نظام تعلیم میں آرہے انقلاب کے ساتھ ہمیں ای لرننگ اور آن لائن کورسیس میں شفافیت اور معتبر یت پید کرنے کی ضرورت ہے۔ اور اس سلسلے میں ریگولیشنس بنانے کی ضرورت ہے۔ مفاد عامہ کی خاطر ہمیں ڈیجیٹل مواد کوکھلے اورمفت مآخذکے طور پر انٹرنیٹ کے ذریعے شائع کرنا چاہیے۔انٹرنیٹ کے ذریعے تعلیمی مواد تک رسائی میں اس بات کی بھر پور کوشش کی جانی چاہئے کہ طلبا انٹرنیٹ پر پائے جانے والے مخرب اخلاق مواد سے محفوظ رہیں۔
ڈیجیٹل مواد کی تعلیمی ماہرین کے زریعے سے جانچ ہونی چاہیے اور تعلیمی مواد کے لئے معیار طے کیاجان چاہیے۔ کسی بھی ڈیجیٹل مواد کی تعلیمی قدر بتانے والے پیمانے طے کئے جانے چاہئیں۔ تا کہ ڈیجیٹل دوڑ میں طلبا Animationاور گیمز کے چکر میں اکتسابی محاصل Learning Output سے محروم نہ رہ جائیں۔عام طور ڈیجیٹل مواد سے مطالعہ انسان کو لکھنے کی صلاحیت سے استفادہ کا موقعہ نہیں دیتا جو اکتسابی عمل میں قابل قبول نہیں۔لہٰذا ہمیں اس بات کی بھر پور کوشش کرنی چاہئے کہ ای لرننگ کا استعمال ہمارے لئے اکتساب میں معاون بنے نا کہ ہماری اکتسابی صلاحیتوں کو ختم کر دے۔
اس طرح ای لرننگ کے مواقعوں کے ساتھ انٹرنیٹ پر بے شمار سائبر اسکول اور سائبر اساتذہ پھیلے ہوئے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہیکہ ہم اس سے خاطر خواہ فائدہ اٹھائیں اور دوسروں کو اس کے زریعے سے علم سے روشناس کروائیں۔

 

از: سید حبیب الدین

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں