ائے کاش ایسا دیس ہو..!!

ایڈمن
اپریل 2018

کبھی دل کرے سرگوشیاں میں جاؤں کہیں دور تک جیسے جاتی ہیں یہ بدلیاں وہاں دور ایسا دیس ہو جہاں محبتوں کے ساز ہوں نہ ہوں نفرتیں، نہ ہوں گلے جہاں پیار کے ہوں سلسلے دکھ ہر کوئی بانٹ لے…

کبھی دل کرے سرگوشیاں
میں جاؤں کہیں دور تک
جیسے جاتی ہیں یہ بدلیاں

وہاں دور ایسا دیس ہو
جہاں محبتوں کے ساز ہوں

نہ ہوں نفرتیں، نہ ہوں گلے
جہاں پیار کے ہوں سلسلے

دکھ ہر کوئی بانٹ لے جہاں
وہ دیس ہو جنت نشاں

مکر اور فریب سے
یہ دل رہے نا آشنا
معصوم سا ہر دل رہے
ہر چہرہ دل کا آئینہ

جہاں حوصلہ ہو آس ہو
ہر جگہ ہو ایسی سادگی
ہر کوئی جہاں اپنا لگے
نہ رہے کوئی بیگانگی

کوئی نہ پھر اداس ہو
نہ سکون کی پھر تلاش ہو

ائے کاش کے دل ڈھونڈ لے
وہ دیس جہاں کہیں ملے

نوید السحر صدیقی

حالیہ شمارے

علمی معیار کی بلندی

شمارہ پڑھیں

نظام تعلیم کا جدید بحران: حکومت کی جانب سے ہونے والی بے ضابطگیوں کا جائزہ

شمارہ پڑھیں