کتاب ومکتبہ کتاب

0

تم کون ہو کیوں مجھ سے بہت پیار کرے ہو
ہر لحظہ مرے چہرے کا دیدار کرے ہو
اپنوں کے لیے روپ مرا تم نے نکھارا
غیروں کی نگاہوں میں بھی دلدار کرے ہو
چاہت کا یہ انداز نرالا بھی، حسیں بھی
کچھ بات ہے مجھ میں کہ مجھے یاد کرے ہو
اس درجہ محبت میں فنا میری ہوئے ہو
ناکردہ گناہوں کا بھی اقرار کرے ہو
ملتے ہیں سر راہ ہزاروں رخ زیبا
بس ایک مجھے، قافلہ سالار کرے ہو
گرجاتی ہے اپنی ہی نگاہوں میں یہ دنیا
جب اس کی رفاقت کا تم انکار کرے ہو
پھر حسن نے مہمیز دیا ناقۂ لیلی
مجنوں کی طرح عشق کا اظہار کرے ہو
دل خوش ہے تجھے پاکے، عجب رنگِ فضا ہے
خوابیدہ خیالات کو بیدار کرے ہو
جس جرم کی پاداش میں فردوس کو چھوڑا
وہ نالۂ پندار تو سو بار کرے ہو
آنکھوں میں چمک بڑھتی ہے احساس سے تیرے
میخانۂ بے کیف کو دربار کرے ہو
اس دور ترقی نے یہ چاہا کہ مٹادے
قوت سے حریفوں پہ مرے وار کرے ہو
قربان اداؤں پہ تیری، عزم پہ تیرے
سوکھے ہوئے پھولوں کو بھی گلنار کرے ہو
جس کام سے اندیشہ فردا نے ڈرایا
وہ حسن کرامات سرِ دار کرے ہو
مکتبہ
وارفتگئ شوق کی کیا بات کرے ہو
الفاظ کے آنچل سے کرامات کرے ہو
جلوت ہو کہ خلوت ہو، فقط ذکر تمہارا
دزدیدہ نگاہوں سے سوالات کرے ہو
ہم سے تو بڑی چاہ سے ملتے ہو ہمہ وقت
در پردہ حسینوں سے محاکات کرے ہو
صد شکر کہ صحرا کو بھی گلزار بنایا
بھٹکے ہوئے آہو پہ عنایات کرے ہو
آداب جنوں سے ابھی آگاہ نہیں ہوں
بے آب بیاباں کو باغات کرے ہو
شبلی کے تلمذ میں، فراہی کے قلم سے
تاریخِ امم ساز کمالات کرے ہو
مودودی واصلاحی واقبال دلآویز
اللہ کے بندوں سے مناجات کرے ہو
بکھری ہوئی زلفوں کو سنوارا ہے تم ہی نے
تہذیب وتمدن میں اضافات کرے ہو
اجڑی ہوئی بستی کو بھی آباد کیا ہے
آداب محبت کے بیانات کرے ہو
جب بھی کسی فرعون نے چاہا کہ بدل دیں
واضح سے اداؤں سے اشارات کرے ہو
زاغوں کے تصرف سے بچایا ہے چمن کو
منصور انا الحق کی روایات کرے ہو
کیا جانئے کس موڑ پہ رک جائے زمانہ
اربابِ سیاست سے شکایات کرے ہو
جو عظمت رفتہ کی وراثت کے امیں ہیں
ہموار وہ اسباب ، وہ حالات کرے ہو
محمد امین احسن،بلریاگنج۔ اعظم گڑھ، یوپی

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights