عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

ایڈمن

ماہِ محرم شروع ہوا اور بڑی تیز رفتاری کے ساتھ ہفتہ عشرہ بھی گزر گیا ۔
یہ مہینہ اپنے اندر بہت سے تاریخی واقعات رکھتا ہے، اسی لئے مختلف جہتوں سے ان واقعات کو خاص اہمیت دی جاتی ہے، اس ماہ میں ہونے والے انسانی دنیا کے اہم واقعات کی تفصیلات بعض روایات میں بھی وارد ہوئی ہیں۔ ان تمام باتوں کو موضوعِ بحث بنائے بغیراس نئے قمری سال کی آمد پر ہمیں سوچنا چاہیے کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں اس گزرے ہوئے سال میں ہمارے اندر کیا تبدیلیاں رونما ہوئیں، اور اس نئے سا ل کو کس انداز میں گزارنے کا ہم نے تہیہ کیا ہے۔ اگر اعمال اور عبادات کے معاملے میں ہم نے گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال کوتاہی کی ہے تو ہمیں ڈرنے کی ضرورت ہے، اس لئے کہ ایسے میں ہمارا شمار ان محرومین میں ہوسکتا ہے جن کے بارے میں پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے برا انسان ہونے کی بات کہی ہے۔ روایت کا مفہوم ہے کہ ایک صحابی نے آکررسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب سے اچھا آدمی کون ہے ؟ حضور نے ارشاد فرمایا کہ جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل بھی اچھا ہو۔ سائل نے پھر پوچھا کہ سب سے برا آدمی کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کی عمر تو لمبی ہو، لیکن اعمال میں کوئی اچھائی نہ ہو۔ اس روایت کو پیش نظر رکھ کر جب ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری عمریں بھی روز بروز بڑھ رہی ہیں، لیکن عملی اعتبار سے ہمارے اندر کوئی خاص اور قابلِ ذکر تبدیلی نہیں ہورہی ہے۔ ایسی صورتحال میں خود احتسابی کی ضرورت ہے، ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ جو مہلت عمل ہمیں میسر آئی ہے اس کا ہم کتنا فائدہ اٹھا رہے ہیں، چونکہ جسم و جان کا رشتہ بڑا کمزور ہے، نہ جانے کب ٹوٹ جائے، اس کوہمیشہ ذہن میں رکھنا چاہئے ۔ کبھی کبھی یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہماری زندگی اس شعر کے عین مطابق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے
سال گزشتہ اس موقع پر کتنے ہی ہمارے عزیز رشتہ دار ، دوست احباب، اساتذہ و سرپرست ہمارے درمیان موجود تھے ، آج وہ منو ں من مٹی کے نیچے تن تنہا سو رہے ہیں۔یہ معا ملہ ہمارے ساتھ بھی یقیناًً پیش آنے والا ہے۔اس سے پہلے کہ صحیفۂ اعمال لپیٹ دیا جائے ہمیں کچھ ایسا کام کر نے کی ضرورت ہے کہ خدا کے حضور جب حاضر ہوجائیں تو’’ فادخلی فی عبادی وا دخلی جنتنی‘‘ کا مژد�ۂ جانفزا سن سکیں۔
روز مرہ مشاہدے میں آنے والی بے شمار چیزیں ایسی ہیں جس میں ہمارے لئے زندگی کی بے ثباتی کا درس ملتا ہے۔ سورج کے عروج و زوال اور اس میں ہونے والے تغیرات میں غیرمحسوس طریقے پر انسانی زندگی کی بے ثباتی کادرس دیا گیا ہے، اور اہلِ دانش و بینش کے لئے اس میں بڑی نشانیاں ہیں ۔
(برماور سید احمد سالک ندوی، بھٹکل )

دسمبر 2013

مزید

حالیہ شمارہ

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں

فلسطینی مزاحمت

شمارہ پڑھیں