رمضان کی تیاری کیسے کریں؟

ایڈمن

ماہ رمضان قریب آچکا ہے۔ خوش نصیب ہوگا وہ جسے ایک بار پھر رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں میسر آئیں۔ اور انتہائی بد نصیب ہوگا وہ جسے یہ ماہ مبارک ملے اور وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکے۔
رمضان المبارک سے بھر پور فائدہ اٹھا نے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے سے ہی اس کی تیاری کی جائے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے بعد سب سے زیادہ روز ے ماہ شعبان میں رکھا کرتے تھے، اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ شعبان کا مہینہ جو رمضان المبارک سے بالکل متصل ہے تیاری کے لئے موزوں مہینہ ہے۔ آئیے ہم سب مل کر سوچیں کہ رمضان المبارک کی تیاری کیسے کی جائے۔
فیصلہ:
ایک فیصلہ کریں۔ پر عزم اور مضبوط فیصلہ ۔ کہ اس ماہ مبارک کو ہم اپنی زندگی کا آخری رمضان سمجھ کر گزاریں گے۔ پتہ نہیں پھر یہ سنہری موقعہ دو بارہ ملے نہ ملے۔ یہ رمضان ہماری زندگی کا فیصلہ کن موڑ ہوگا۔ اس مرتبہ ہم پورے ایک ماہ کی مشق و تر بیت کے ذریعہ اپنی زندگی کو بالکل بدل ڈالیں گے۔ اس ایک ماہی تربیتی کورس کے ذریعہ ہمارے جسم اور ہمارے دل و دماغ نیکیوں کے عادی اور برائیوں سے متنفر ہوجائیں گے۔
ذہنی تیاری
اس مبارک فیصلے کے بعد آپ ذہن کو رمضان المبارک کی تیاری کے لیے یکسو کرلیں۔ جس طرح سالانہ امتحان سے پہلے ہی آپ کے دل و دماغ پر امتحان سوار ہو جاتا ہے رمضان آپ کی توجہ اور سوچ کا محور بن جائے۔ ابھی سے طے کیجیے کہ ماہ رمضان کی کس طرح بھر پور انداز سے بر کتیں سمیٹنی ہیں۔ اس عظیم سالانہ امتحان میں کس طرح انعام کا مستحق خود کو بنانا ہے۔
تصیح تلاوت
کیا آپ روانی سے صحیح صحیح قرآن مجید کی تلاوت کر لیتے ہیں؟ اگر نہیں تو دیر مت کیجیے آج ہی سے کسی کو اپنا استاذ بنا لیں اور قرآن مجید کی صحیح تلاوت سیکھنا شروع کر دیں۔ آپ کے ساتھی، گھر یا پڑ وس کا کوئی بزرگ، مسجد کے امام صاحب، یاقریبی مدرسے کے کوئی مدرس۔ غرض یہ کہ کوئی جھجھک اور رکا وٹ نہیں ہونی چاہئے۔ کیوں کہ رمضان تو قرآن کا مہینہ ہے۔ اس ماہ کا بڑا حصہ تلا وت میں گزرنا چاہئے، تلاوت کرنے میں جو لطف حاصل ہوتا ہے، وہ اٹک اٹک کر پڑھنے میں کہاں مل پاتا ہے۔ یقین جانئے جو وقت آپ کے پاس ہے وہ تلاوت قرآن سیکھنے اور اسے رواں کرنے کے لیے بہت کافی ہے بس ارادے کی دیر ہے۔
مسنون دعائیں یاد کرنا
ماہ رمضان کی کچھ تو مخصوص دعا ئیں ہیں جیسے سحری و افطار کی دعائیں اور قیام لیل کی دعا، پھر ان کے علاوہ بھی بہت ساری مسنون دعائیں اور اذکار یاد کرلیں۔ رمضان کی راتوں میں جب سجدے میں گر کر یہ مسنون دعائیں رب کے حضور پیش کریں گے۔ جب دن کے وقت سوکھے ہونٹوں اور خشک زبان کو ذکر الہی سے تر کریں گے تو رب کائنات کتنا خوش ہوگا۔ مسنون دعاؤں کی خوبی یہ ہے کہ وہ بہت چھوٹی چھوٹی ہوتی ہیں اور آسانی سے یاد ہو جاتی ہیں۔ پھر کوتا ہی کیوں ہو؟ روزانہ ایک دعا بھی یاد کریں تو ماہ رمضان کے استقبال کے وقت ہمیں بیسیوں دعائیں یاد ہوچکی ہوں گی۔ پھر کتنا اچھا لگے گا ماہ رمضان کا استقبال۔
قیام لیل کی مشق
رمضان المبارک میں قیام لیل کی بڑی فضیلت ہے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: جس نے رمضان کی راتوں کو ایمان واخلاص کے ساتھ قیام کیا، اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ بڑے خوش نصیب بندے ہوتے ہیں وہ جو رات کی تاریکیوں میں اٹھ کر اپنے رب کو یاد کرتے ہیں۔ نمازیں پڑھتے ہیں تلا وت کرتے ہیں دعا اور استغفار کرتے ہیں۔ آنسووں اور سسکیوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں۔ اس کی مشق بھی اگر ابھی سے شروع کر دیں تو رمضان کی راتوں کا لطف دو بالا ہو جائے گا۔ کیوں کہ بغیر مشق کے رات میں اٹھنا اور اٹھ کر پھر عبادت کرنا طبیعت پر بہت شاق گزرتا ہے اور اگر پہلے سے کچھ مشق اور عادت ہو جائے تو یہ مشکل کام نہایت آسان ہو جاتا ہے۔ ویسے بھی سال کی تمام راتوں میں اٹھنا مطلوب و مسنون ہے۔
سورتیں یاد کرنا
نمازوں میں پڑھنے کے لیے قرآن مجید کی جتنی سورتیں یاد ہیں ان کے علاوہ مزید کچھ سورتیں یاد کر لیں۔ جتنی زیادہ سورتیں یاد ہوں گی اتنا ہی بھرپور قیام لیل ہوگا ۔ آغاز چھوٹی سورتوں سے کریں۔
انفاق کی تیاری
پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہایت سخی اور فیاض تھے، اور سب سے زیادہ سخی وہ رمضان میں ہوتے تھے۔ رمضان المبارک میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے اور غریبوں کی مدد کرنے کی بڑی فضلیت ہے۔ اگر آپ ابھی سے اپنے فاضل اخراجات کم کرکے اور جیب خرچ کو سمیٹ کرکے رقم جمع کر لیں تو رمضان المبارک میں انفاق کے مواقع میسر آسکتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں انفاق نہیں کیا جائے۔ تاہم معمول کے انفاق کے علاوہ کچھ رقم بچا کر رمضان میں انفاق کے لیے خود کو تیار کرنا بھی رمضان کی تیاریوں میں شامل ہے۔
مسا ئل و مقاصد سے واقفیت
رمضان کی علمی و فکری تیاری بھی پہلے سے ہونا چاہیے۔ رمضان کے جملہ مسائل سے واقفیت ہو۔ رمضان کے مقاصد ابھی سے ذہن نشین کرلیے جائیں۔ قرآ ن مجید کے ترجمے اور تفسیر کی مدد سے رمضان اور روزے سے متعلق آیتوں پر غور فکر کرکے رمضان کی روح کو سمجھنے کی کوشش کی جائے۔جن احادیث میں رمضان اور روزوں کا خصوصی تذکرہ ہے انہیں بھی ترجمے کی مدد سے پڑھا جائے۔ علماء کرام نے رمضان المبارک پر جو مضا مین اور کتابیں لکھی ہیں ان کا مطالعہ کیا جائے۔
بری عادتوں سے چھٹکارا
بد کلامی، فحش گوئی اور فضول باتیں روزے کی روح کے منافی ہیں۔ ویسے بھی یہ وہ چیز یں ہیں جو کسی مسلمان کو زیب نہیں دیتی ہیں۔ جس زبان نے اللہ اور اس کے رسول کا نام لیا ہو اس زبان پر گالی اور فحش بات کیسے آسکتی ہے؟ ایسی پیاری زبان کو تو ہمیشہ پاک و صاف رہنا چاہیے۔
ہوتا یہ ہے کہ گزشتہ عادت یا ماحول کے زیر اثر کبھی کبھی بے خیالی میں بھی غلط بات ، گالی وغیرہ زبان پر آجاتی ہے۔ اگر ابھی سے ہم اپنی زبان پر کڑی نگاہ رکھیں تو ان شاء اللہ زبان ایسی تمام باتوں سے بالکل متنفر ہو جائے گی اور بھول کر بھی یہ گندی باتیں زبان پر نہیں آسکیں گی۔اسی طرح نگاہ اور دل کی بھی کڑی نگرانی کی ضرورت ہے۔
وقت ابھی سے فارغ کیجیے
اپنے وقت پر تفصیلی نظر ڈالئے اور ابھی سے وقت کی تنظیم اس طرح کیجیے کہ رمضان کے مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادت کا وقت مل سکے۔ رمضان کے جو عموی کام ابھی ہوسکیں وہ ابھی کرلیں۔ غیر ضروری کاموں کو رمضان کی مصر وفیات میں سے بالکل خارج کردیں۔
دعا کریں
کوئی بھی کام اللہ کی مدد اور توفیق کے بغیر نہیں ہو سکتا ہے۔ لہذا تمام تیاریوں کے ساتھ ساتھ آئیے ہم اپنے رب کریم سے دعا کریں اور کرتے رہیں کہ رب کریم ہمیں رمضان المبارک کی رحمتوں اور بر کتوں سے زیادہ سے زیادہ فیضاب ہونے کا موقع اور توفیق دے۔
ڈاکٹرمحی الدین غازی،متحدہ عرب امارات

جولائی 2014

مزید

حالیہ شمارہ

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں

فلسطینی مزاحمت

شمارہ پڑھیں