خواتین کے ساتھ حسنِ سلوک

ایڈمن


محمد اکمل فلاحی


زندگی ایک گاڑی کے مانند ہے۔اور مرد وخواتین اس گاڑی کے دو پہیے ہیں۔مَردوں کے بغیر عورتوں کی زندگی اور عورتوں کے بغیر مَردوں کی زندگی ادھوری ہے۔زندگی کی اس گاڑی کو اچھی طرح چلانے کے لیے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک کا معاملہ کیا جائے۔ ایک دوسرے کا ادب واحترام کیا جائے۔ایک دوسرے کی عزت وخدمت کی جائے۔ ایک دوسرے کو خوش رکھا جائے۔عورتوں کو کمزور سمجھ کر، حقیر سمجھ کر، کمتر سمجھ کر،ناقص العقل سمجھ کر،بے وقوف سمجھ کر اُن کے ساتھ بد سلوکی کا رویہ اپنا نا سراسر غلط ہے۔ہر خاتون تخلیقی اعتبار سے اپنی ذات میں مکمل ہے۔ محترم ہے۔مکرم ہے۔طاقتور ہے۔عقلمند ہے۔بااثرہے۔باعزت ہے۔ہر خاتون حسنِ سلوک کی پوری پوری مستحق ہے۔عورتوں کے تعلق سے ہمیں اپنی غلط سوچ کو اچھی سوچ میں بدلنا ہوگا۔


ماں حسنِ سلوک کی مستحق ہے کیوں کہ اس نے آپ کو نَو ماہ تک پیٹ میں لے کر ڈھویا ہے۔تکلیف پر تکلیف اٹھایا ہے۔ پیدائش کے بعد اپنے جسم کا خون نچوڑ کر دودھ کی شکل میں پِلایا ہے۔ اپنا آرام حرام کرکے آپ کو آرام پہنچایا ہے۔خود جاگ کر آپ کو چین کی نیند سلایا ہے۔خود بھوکی رہ کر آپ کو کھانا کھلایا ہے۔اٹھنا بیٹھنا،چلنا پھرنا،کھانا پینا اور بہت کچھ آپ کو سکھایا ہے۔ بڑے لاڈو پیار سے پالا ہے۔ ماں سراپا رحمت ومودَّت ہے۔الفت ومحبت ہے۔ماں سراپا خیر خواہی ہے۔بڑے ہوکر ایسی پیاری ماں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا آپ پر فرض ہے۔ اگر آپ نے اس فرض کو ادا نہیں کیا تو آپ خدا کی نگاہ میں احسان فراموش اور ناشکرے قرار پائیں گے۔ ماں کو نہ ڈانٹیے،نہ جھڑکیے بلکہ جتنا ہوسکے اُن کا اچھی طرح خیال رکھیے۔اُن کی دل سے خوب خوب خدمت کیجیے۔ انہیںہر طرح کا آرام دیجیے۔اُن پر اپنا مال خرچ کیجیے۔


بیوی حسنِ سلوک کی مستحق ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بیویوں کو شوہروں کے لیے سکون کا بہت بڑا ذریعہ بنایاہے۔ بیویاں مَرودوں کے عیب چھپانے او ر ذلت ورسوائی سے بچانے کا بہترین لباس ہیں۔ بیویوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرکے اپنے سکون کو غارت ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔ جو لوگ اپنی بیویوں کے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں اُن کا سکون اُن کی زندگی سے بہت جلد رخصت ہوجاتا ہے۔ اگر کبھی کسی وجہ سے کوئی غلط فہمی پیدا ہوجائے تو مِل بیٹھ کر اس غلط فہمی کو فوراً دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بہترین شوہر وہ ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئے، اس کی ضروریاتِ زندگی کا بند وبست کرے۔بیوی کوستانا، اس کی عزتِ نفس کو مجروح کرنا، بات بات پر جھڑکنا، طعنہ دینا،اس کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا منع ہے۔ بیوی ہماری بیوی ضرور ہے لیکن وہ کسی کی بیٹی بھی ہے۔


بیٹی حسنِ سلوک کی مستحق ہے کیونکہ بیٹی ہی کل ماں بنے گی، بہو بنے گی،اس کی کوکھ سے نئی نسل تیار ہوگی۔ بیٹی بوجھ نہیں خدا کی بہت بڑی نعمت ہے۔ بیٹی کا بیٹے کی طرح میراث میں پورا پورا حق ہے۔ اس کا حق ادا کیاجائے۔اس کی تعلیم وتربیت کا بہترین نظم کیاجائے۔بیٹی کو گری ہوئی نگاہوں سے دیکھنا بہت بڑی نادانی اور غلطی ہے۔ بیٹی کو بھی اتناہی پیار مِلنا چاہیے جتنا بیٹے کومِلتا ہے۔بیٹی کے ساتھ حسنِ سلوک کے سارے دروازوں کو کھولنا ہماری ذمے داری ہے۔


بہو حسنِ سلوک کی مستحق ہے کیونکہ بہو بھی کسی کی بیٹی ہے۔ کسی کی بہن ہے۔ بہو کے ساتھ ساس کا رویہ عموماً بد سلوکی پر مبنی ہوتا ہے۔کیا آپ پسند کریں گے کہ آپ کی بیٹی کے ساتھ اس کی سسرال والے برا سلوک کریں؟کیا آ پ پسند کریں گے کہ آپ کی بیٹی پر ظلم ہو؟نہیں،کبھی نہیں۔ اس لیے آپ بھی دوسروں کی بیٹیوں کے ساتھ اچھی طرح پیش آیئے۔


بہن حسنِ سلوک کی مستحق ہے کیونکہ بہن بھی بھائیوں کی طرح اپنے ماں باپ کی اولاد ہے۔ اچھے بھایئوں کی پہچان ہے کہ وہ اپنی بہنوں کے ساتھ پیار ومحبت،اپنائیت،نرمی سے پیش آتے ہیں۔ان کے ساتھ ہمدردی اورخیرخواہی کا رویہ اپناتے ہیں۔اسی طرح خالہ،پھوپھی،چچی،ممانی بھی حسن سلوک کی مستحق ہیں۔اسی طرح خاندان ،رشتے دار اورمحلے پڑوس کی ہر خاتون حسنِ سلوک کی مستحق ہے۔
الغرض ہر خاتون کو ادب واحترام کی نگاہ سے دیکھا جائے۔ عورت کو محض مردانہ ہوس کی تسکین کا سامان نہ سمجھا جائے بلکہ اس کی عزت نفس اور اس کی عزت وآبرو کا پورا پورا خیال رکھا جائے۔اس کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آیا جائے۔ یہی اسلام کی تعلیم ہے۔ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرکے ہی ہم دنیا اور آخرت کی کامیابی سے ہم کنار ہوسکتے ہیں۔

نومبر 2019

مزید

حالیہ شمارہ

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں

فلسطینی مزاحمت

شمارہ پڑھیں