یہ مسلمانوں کے قتل عام کی ایک گھناؤنی سازش تھی

ایڈمن

“میں کیا بولوں آپ بتاؤ میرے بیٹے کو مار دیا میں اسی کے پاس رہتی تھی مجھ سے نہیں بولا جارہا ہے آپ جائیۓ.”یہ الفاظ ہیں یوسف صاحب کی والدہ کے یوسف صاحب مرحوم جو کہ آٹھ بیٹوں اور ایک…

“میں کیا بولوں آپ بتاؤ میرے بیٹے کو مار دیا میں اسی کے پاس رہتی تھی مجھ سے نہیں بولا جارہا ہے آپ جائیۓ.”
یہ الفاظ ہیں یوسف صاحب کی والدہ کے یوسف صاحب مرحوم جو کہ آٹھ بیٹوں اور ایک بیٹی کے والد ہیں اور 25 فروری کو دنگائیوں کے حملہ کا شکار ہوۓ اور انتقال فرما گۓ.
انکی والدہ اور بیٹوں میں سے کوئی بھی اس حالت میں نہیں تھا کہ ہم سے بات کر سکے انکے پڑوسی نے ہمکو بتایا کہ وہ ایک کارپینٹر تھے روزانہ کی طرح اس دن بھی کام پر گئےتھے لیکن جب واپس آرہے تھے تو انکو گنڈوں نے جوہری پور کی پلیا پر روک لیا اور انکو مار مار کر مار ڈالا انکے بڑے بیٹے جو شادی شدہ ہیں انکو بھی دنگائیوں نے بے تحاشا مارا چند دن تک وہ GTBہاسپٹل میں ایڈمٹ رہے اور ابھی بھی اس قدر تکلیف اور ڈپریشن میں ہیں کہ گھر والے ان سے ہماری بات نہیں کرا سکے کیونکہ حادثہ کے بعد سے وہ کسی سے بھی بات کرتے ہوئے اپنا توازن کھو بیٹھتے ہیں.


اور سب سے بڑی بات اس علاقہ کے لوگوں کا صبر انکی سمجھداری اور قوت برداشت ہے. جس گلی میں یوسف صاحب کا گھر ہے جہاں انکی لاش اور انکے بیٹے کو زخمی حالت میں لایا گیا ہے اس گلی میں ہی آگے ایک مندر ہے اور اس علاقے میں ہندؤوں کا ایک بھی گھر نہیں ہے میں نے خود اس مندر کے پجاری سے فون پر بات کی اسکا جملہ تھا کہ “مجھے یا میرے مندر کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا میں آج بھی صبح 10 بجے وہاں پوجا کرکے واپس آیا ہوں”.

تصور کیجیے گلی کی شروعات میں ایک گھر ہے جہاں ایک لاش لائ گئی جسے جۓ شری رام کے نعروں کے ساتھ مارا گیا اسکا بیٹا آج بھی کسی سے ملنے اور اس سے بات کرنے کی حالت میں نہیں ہے اس کے 7 بیٹے اور بھی ہیں لیکن اسی گلی میں بنی ایک مندر نہ یہ کہ صرف محفوظ ہے بلکہ وہاں آج بھی پوجا کی گئی ہے. دوسری طرف ہندو اکثریتی علاقوں میں کم ازکم 11-12 مساجد ہیں جنکو مکمل طور سے شہید کیا گیا ہے اور وہاں قرآن جاۓنماز کچھ بھی باقی نہیں اور بیشتر کو تو ابھی تک بھی آباد نہیں کیا جا سکا ہے.

میری گزارش ہیکہ میرے ان الفاظ کو پہنچایا جاۓ ان تک بھی جنکو لگتا ہیکہ یہ دو طرفہ فسادات تھے اور ان تک بھی جنکے دلوں میں یہ زہر گھولا گیا ہیکہ مسلمان اپنے علاقوں میں ہندؤوں کو اور انکی عبادت گاہوں کو نہیں رہنے دینگے. ان تمام تک یہ واقعہ پہنچایا جاۓ جو اسے ابھی بھی ہندو مسلم فساد اور riots کا نام دے رہے ہیں.

یاد رکھیے یہ منظم سازش تھی مسلمانوں کے خلاف یہ مسلمانوں کو بے گھر کرنے اور ڈروخوف کا ماحول پیدا کرنے کی ایک سازش تھی یہ مسلمانوں کے قتل عام کی ایک گھناؤنی سازش تھی اور کچھ نہیں.
امید ہے جلد ہی ان مظلوموں کو انصاف ملیگا.
وہ ہے وہ دیکھ رہا ہے وہ انصاف کریگا وہ بدلہ بھی لیگا اور ضرور لیگا.

~ فواز جاوید, لقمان, عدنان, معاذ
ٹیم SIO DELHI


حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں