نیشنل کنوینشن: کشمیر پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ اور وزیر داخلہ کی جانب سے این آر سی کے حوالے سے خوف وہراس پھیلانے کی مخالفت کرتا ہے.

ایڈمن

(نئی دہلی) کشمیر پر عائد پابندیاں ہٹانے اور وادی میں جمہوری آزادیاں بحال کرنے کی غرض سے 05 اکتوبر 2019 کو دہلی میں گاندھی پیس فاؤنڈیشن (GPF) میں ایک نیشنل کنوینشن منعقد کیا گیا. کنوینشن کے مقررین نے امت شاہ…

(نئی دہلی) کشمیر پر عائد پابندیاں ہٹانے اور وادی میں جمہوری آزادیاں بحال کرنے کی غرض سے 05 اکتوبر 2019 کو دہلی میں گاندھی پیس فاؤنڈیشن (GPF) میں ایک نیشنل کنوینشن منعقد کیا گیا. کنوینشن کے مقررین نے امت شاہ کی جانب سے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (NRC) کے حوالے سے فرقہ وارانہ انداز میں خوف ہراس پیدا کرنے کی کوشش پر بھی سخت اعتراض کیا. حق شہریت کو بنیادی حق قرار دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ شہریوں کے اس حق کے ساتھ کھلواڑ نہیں کیا جا سکتا اور اس پر سیاسی روٹیاں نہیں سیکی جا سکتیں.

مقررین نے یہ بھی کہا کہ آسام این آر سی کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد جن 19 لاکھ لوگوں کو غیر ملکی قرار دیا گیا ہے، ان کے مسائل کو بھی فوری طور پر حل کیا جائے. انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کی غفلت یا غلطی کی وجہ سے کسی شہری کو اسٹیٹ -لیس (Sateteless) قرار نہیں دیا جاسکتا. نیشنل کنوینشن فار فریڈم اینڈ ڈگنیٹی ایس آئی او، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ، اے پی سی آر، فریٹرنٹی موومنٹ، پی یو سی ایل دہلی، آئی سی ایل یو، پی وی سی ایچ آر اور سمودھان بچاؤ سنگھرش سمیتی کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد کیا گیا تھا.

کنوینشن کے پہلے سیشن میں آسام میں این آر سی پروسیس کو موضوع بحث بنانے والی ایک دستاویزی فلم ” اسٹیٹ لیس: اَین کنوینشنل اسٹوری آف نیو انڈیا” ریلیز اور اسکرین کی گئی. اس دستاویزی فلم میں ان آسامی شہریوں کی پریشان حالی کو نمایاں کیا گیا ہے جنہیں غیر ملکی قرار دے دیا گیا ہے. اسی طرح اس میں لیگل پروسیس میں موجود مسائل اور خامیوں کو بھی واضح کیا گیا ہے.

این آر سی فہرست کو اپڈیٹ کرنے کے عمل نے عام نوکر شاہوں کے ہاتھوں میں غیر معمولی اختیارات دے دیے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ان کے خلاف بے شمار شکایات درج کرائی جا چکی ہیں. یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایک ریاست نے ایک عام پروسیس کے ذریعے اپنے ہی 1.9 ملین شہریوں کی شہریت داؤ پر لگا دی ہے. اس دن کو ہندوستان میں شہریوں کے حقوق کے حوالے سے ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا. اس سیشن میں ایڈوکیٹ ایچ آر چودھری( آسام)، ندیم خان (UAH)، لبید شافی (قومی صدر ایس آئی او) اور دیگر نے سامعین سے خطاب کیا.

دوسرے سیشن میں نئی مودی حکومت کے پہلے پارلیمانی سیشن کے تجزیہ پر مبنی ایک رپورٹ “پارلیمنٹ واچ” کا اجراء عمل میں آیا. یہ رپورٹ سنٹر فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (CERT) اور ایس آئی او کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کی گئی ہے. اس رپورٹ میں ان تمام بِلوں کا مختصر تذکرہ و تجزیہ کیا گیا ہے جو پہلے پارلیمانی سیشن میں پیش کیے گئے تھے. اس میں خاص طور سے تعلیم، سیکیورٹی، حقوق انسانی اور معیشت سے متعلق حکومت کی کارکردگی اور عزائم کا جائزہ لیا گیا ہے. اس رپورٹ کو پروفیسر منوج جھا (رکن پارلیمنٹ) نے ریلیز کیا. اس سیشن میں ڈاکٹر غزالہ جمیل (پروفیسر جواہر لعل نہرو یونیورسٹی)، سہیل کے کے (ڈائریکٹر کوئل فاؤنڈیشن)، ایڈوکیٹ عبداللہ عزام(سابق صدر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین) اور سینئر صحافی انِل چمڑیا نے سامعین سے خظاب کیا. اختتامی سیشن میں مختلف تنظیموں کے نمائندوں بشمول شارق انصر(فریٹرنٹی موومنٹ)، انس تنویر( ICLU)، اور سید اظہر الدین ( جنرل سکریٹری، ایس آئی او آف انڈیا) نے بھی سامعین سے خطاب کیا.

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں