فنڈ مینیجرکسے کہتے ہیں؟
ہر میوچول فنڈ کا ایک فنڈ مینیجر ہوتا ہے جو فنڈ کے سرمایہ کی تنظیم اور اس کی دیکھ ریکھ کرتا ہے ، نیزمنافع اور نقصان کے حساب سےپورٹ فولیو کو مینیج کرتا ہے۔ فنڈ مینیجر کے ساتھ ایک پوری ریسرچ اور ٹیکنیکل ٹیم ہوتی ہے۔ یہ تمام ٹیمیں اپنے ریسرچ ماہرین کے ذریعے اسٹاکس پر ریسرچ کرتی ہیں۔ ان کی تفصیلات جاننے اور متعلقہ ٹیکنیکل چیزوں کو سمجھنے کے بعد کسی بھی اسٹاک میں فنڈ مینیجر پیسہ لگاتا ہے۔ اس لیے ہمیں ڈائریکٹ اسٹاک مارکیٹ میں انویسٹ کرنے کے بالمقابل میوچول فنڈز میں نقصان کم دکھائی دیتا ہے ،کیونکہ یہ فنڈ مینیجر نہایت ہی تجربہ کار اور ماہرمالیات ومعاشیات ہوتا ہے جو فنڈ کو نقصان ہونے سے بچاتا ہے اور انویسٹرز کو زیادہ نفع کما کر دیتا ہے۔ فنڈ مینیجر بہت ہی سوچ سمجھ کر تحقیق کے بعد ہی کسی فنڈ میں خطرات سے بچتے ہوئے پیسے لگاتا ہے، جبکہ ایک عام آدمی کے پاس اتنا وقت ہوتا ہے نا ہی صلاحیت کہ وہ نفع ونقصان کا تعین کر سکے۔
سرمایہ کاری کے لحاظ سے میوچول فنڈز کی اسکیمیں/قسمیں:
میوچول فنڈز کی بہت سی اسکیمیں ہیں جن کے تحت سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ چند رائج قسمیں درج ذیل ہیں :
1۔ شراکتی شیئراسکیم (Equity Fund Scheme)
2۔ متوازن شیئر اسکیم (Balanced Fund Scheme)
3۔ بانڈ اسکیمBond Scheme))
4۔ ٹیکس بچت اسکیم (Tax Saving Scheme)
5۔ قلیل المدت مالیاتی سرمایہ کاری اسکیم (Money Market Scheme)
شراکتی شیئر اسکیم کی اگر بات کریں تو یہ اسکیم نفع ونقصان کی بنیاد پر کمپنیوں کے حصص میں سرمایہ کاری کرتی ہے اور اس وقت ہندوستان میں یہ بھی مشہور اسکیموں میں سے ایک ہے۔ عموماً لوگ اسی فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دیتے ہیں ،کیوں کہ جہاں اس فنڈ میں خسارہ کے امکانات دیگر فنڈ کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں، وہیں نفع کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ اس وقت جو حلال اور شریعہ کمپلائنس میوچول فنڈزموجود ہیں وہ سب اسی شراکتی شیئرز(Equity fund) اور اسی اسکیم کے تحت ہیں۔
ساخت کے اعتبار سے میوچول فنڈس کی قسمیں
ساخت کے اعتبار سے بھی میوچول فنڈس کی دوقسمیں ہیں:
1۔ کھلے ساخت کے میوچول فنڈ (Open ended Mutual funds) : یہ وہ فنڈ ہے جس میں ہم کبھی بھی انویسٹ کرسکتے ہیں اور کبھی بھی اپنے پیسے نکال سکتے ہیں ۔ اس میں انویسٹ کرنے کے لئے کوئی خاص وقت یا مدت متعین نہیں ہوتی ہے۔
اس وقت ہندوستان میں یہی کھلے ساخت کے میوچول فنڈز اسکیم ،شریعہ کمپلائنس اور حلال ہیں ۔یہ اپنے انویسٹرز کو باضابطہ سرمایہ کاری یعنی سسٹم ایٹک انویسٹمنٹ پلان(SIP)اور یک مشت (lumpsum) کی شکل میں انویسٹ کرنے کا موقع دیتی ہے۔ اس طرح کی اسکیم کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس کے یونٹس کو کبھی بھی خرید کر اس اسکیم کا حصہ دار بنا جاسکتا ہے ۔ چھوٹے سرمایہ کاربھی اپنے چھوٹی موٹی رقم سے اس کے یونٹس خرید کر اس فنڈ میں یونٹ ہولڈر بن سکتے ہیں۔
2۔بند ساخت کے میوچول فنڈ (Closed ended Mutual funds): یہ وہ فنڈ ہے جس میں صرف ایک خاص مدت تک کے لئے اور ایک خاص مدت کے دوران ہی انویسٹمنٹ کیا جاسکتا ہے۔ اپنی مرضی سے اس فنڈ میں شامل نہیں ہوسکتے ، نا ہی کسی بھی وقت سرمایہ کاری کرسکتے ہیں،بلکہ ایک خاص مدت کے دوران ہی اس اسکیم میں حصہ لیا جاسکتا ہے۔
میوچول فنڈ میں سرمایہ کاری کا طریقہ کیا ہے؟
اے ایم سی (ایسیٹ مینیجمنٹ کمپنی-AMC) نے سرمایہ کاروں کے لیے میوچول فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے کے تین آسان طریقے بنائے ہیں۔
1۔ گروتھ پلان (Growth Plan): گروتھ پلان میں انویسٹمنٹ کیے ہوئے پیسوں پر جو بھی فائدہ حاصل ہوتا ہے اس منافع کو میوچول فنڈز کی ٹیم دوبارہ ہمارے انویسٹ کیے ہوئے پیسوں میں شامل کردیتی ہےاور پھر یہ سلسلہ آگے بھی چلتا رہتا ہے۔ اس میں سرمایہ کار کو سالانہ یا اس سرمایہ میں سےکوئی منافع الگ سے نہیں ملتا ہے۔ اس طرح کی اسکیم کا فائدہ ایسے لوگ اٹھا سکتے ہیں جو لمبی مدت تک کے لیے انویسٹ کرنا چاہتے ہوں یا ایک خاص مدت کے بعد کسی مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہوں۔
2۔ ڈیوائڈنڈ پلان (Dividend Plan): اس طرح کی اسکیم میں جتنا بھی منافع انویسٹرز کے لگائے ہوئےسرمایہ میں ہوتا ہے، اس کا کچھ حصہ میوچول فنڈز کو دے دیا جاتا ہے اور بقیہ حصہ سرمایہ کے تناسب کے لحاظ سے انویسٹرز کے درمیان تقسیم کردیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس فنڈ میں دوبارہ انویسٹرز کے منافع سے سرمایہ کاری نہیں کی جاتی بلکہ وہ منافع سرمایہ کار کے درمیان تقسیم کردیا جاتا ہے۔
3۔ ڈیوائڈنڈ ری انوسٹمنٹ پلان(Dividend Reinvestment Plan): اس طرح کے فنڈ یا اسکیم میں حاصل شدہ منافع کو دوبارہ سرمایہ میں لگا دیا جاتا ہے اور پھر اس طرح انویسٹرز کے یونٹس میں ان کے منافع کے بقدر یا ان کے منافع کے تناسب کے لحاظ سے اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔
میوچول فنڈزکے یونٹس کو خریدنے کا طریقہ کیا ہے؟
میوچول فنڈزکے یونٹس کو خریدنے کے کئی طریقے ہیں،جیسے:
میچول فنڈز کے یونٹس براہ راست کمپنی سے خریدنا
کسی کمپنی کے نمائندہ کے ذریعے سے کمپنی کا یونٹ خرید نا
لسٹڈ میچول فنڈز اسٹاک بروکرز کے ذریعے سے یونٹس خریدنا
بینک کے ذریعے سے اس کے یونٹ خریدنا، جو ان کمپنیوں کے ہی گروپ سے جڑے ہوتے ہیں بلکہ بعض بینکوں کے اپنے بہت سارے میچول فنڈز مارکیٹ میں موجود ہیں جیسے ایس بی آئی بینک،آئی سی آئی سی بینک اور ایچ ڈی ایف سی بینک وغیرہ ۔
میوچول فنڈ میں سرمایہ کاری کا حجم (سائز)کیا ہونا چاہیے؟
سرمایہ کاری کے متعلق بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہوتا ہے کہ کم از کم کتنے پیسوں سے سرمایہ کاری کی جائے؟۔ اس کا جواب یہ ہے کہ آپ 100 روپیے میں بھی میوچول فنڈ کے یونٹ خرید سکتے ہیں۔ لوگ سوچتے ہیں کہ چھوٹی بچت سے کیا ملے گا۔ جبکہ ہر مہینے کے آغاز میں اپنی بچت میں سے چھوٹی سی رقم نکال کراسے ایک منظم سرمایہ کاری پلان میں لگائیے اور پھر باقاعدہ بچت کا آغاز کرکے دیکھیے ،آپ کے پیسے بڑھتے ہی رہیں گے، ان شاء اللہ۔ بچت چاہے روزانہ کی ہو یا ماہانہ بنیادوں پر، رقم چھوٹی ہو یا بڑی ،اس کی پروا کیے بغیر بچت کا آغاز فوراً کردینا چاہئے۔
کے وائی سی کیسے ہوگی اور اس کے لیے کیا دستاویزات ہونے چاہئیں؟
1۔کے وائی سی لنک کرنے کے لئے سب سے پہلے تو آپ کے پاس پین کارڈ اور آدھار کارڈہو جو ایک دوسرے سے بھی اور آپ کے موبائل نمبر سے بھی منسلک (connected) ہو۔
2۔ آپ کا اپنا ایک فعال (ایکٹیو) ای میل آئی ڈی ہو تاکہ او ٹی پی بآسانی پہنچ سکے۔
3۔ آپ کےبینک کی تفصیلات (details)کے ساتھ اس بینک کا کینسل چیک یا کم از کم تین مہینے کےstatements یا پاس بک کے پہلے صفحے(جس میں ضروری معلومات درج ہوتی ہے) کی تفصیل اور اس کا فوٹو۔ انٹرنیٹ بینکنگ بھی ساتھ ہو تو بہتر ہے۔
4۔ آپ کی دستخط (signature)
میوچول فنڈکے سلسلے میں چند وضاحتیں
میوچول فنڈز کے سلسلے میں چند اہم باتیں ہمارے ذہن میں ہونی چاہیے۔
1۔سب سے پہلی بات یہ ذہن میں رہے کہ میوچول فنڈز کوئی الگ مارکیٹ نہیں ہے،بلکہ اس کا تصور (کانسپٹ)بھی اسٹاک مارکٹ کی طرح ہے۔یعنی اس کا فنڈ مینیجر کوئی الگ کمپنیوں میں انویسٹ نہیں کرتا، بلکہ وہ بھی اسٹاک مارکیٹ میں ہی پیسے انویسٹ کرتا ہے اور وہیں سے منافع کماتا ہے۔ یعنی فنڈ مینیجرہمارے پیسے کو لارج کیپ ،اسمال کیپ یا مڈ کیپ میں یا اسی طرح کے بڑے بڑےاسٹاکس میں ہی انویسٹ کرتا ہے۔لہٰذا جب بھی اسٹاک ایکسچینج میں کوئی تبدیلی آئے گی تو اس کا اثر میوچول فنڈز پر بھی پڑے گا۔
2۔ چونکہ عام لوگوں کے پاس اسٹاک مارکیٹ کے متعلق کوئی علم نہیں ہوتااور نہ ہی کوئی تکنیکی معلومات ہوتی ہےجبکہ دوسری جانب کسی بھی میوچول فنڈ اسکیم کے فنڈ مینیجر کے پاس ایک پوری ریسرچ اور ٹیکنیکل ٹیم ہوتی ہے۔ وہ فنڈ مینیجر صرف کسی ایک اسٹاک میں ہی نہیں بلکہ مختلف ا سٹاکس میں پیسے لگاتا ہے۔ اسے پورٹ فولیو کہتے ہیں جس میں مختلف قسم کےاسٹاکس ہوتے ہیں۔ ان تمام پر ریسرچ کرنے کے بعد ہی ایک فنڈ مینیجر یا اس کا عملہ پیسے لگاتا ہے تاکہ نقصان (رسک) کو کم کیا جا سکے ۔لہذا اسٹاک مارکیٹ کے بالمقابل میوچول فنڈ میں اتارچڑھاؤ کم ہوتا ہے۔
3۔ دنیا کے تقریباً مالی بازار(فائنانشیل مارکیٹس) امریکہ کی مارکیٹ پر منحصر ہیں، یہی حال بھارت کے فائنانشیل مارکیٹس کا بھی ہے۔ اگر یو ایس اے کی مارکیٹ میں معمولی سابھی اتار چڑھا ہوتا ہے تو تقریباً تمام ممالک کے فائنانشیل مارکیٹس پر اس کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ جیسے امریکی صدارتی انتخابات کے اثرات مالیاتی بازار پر بھی پڑے۔ اسی طرح بائیڈن کے ہارنے اور ٹرمپ کے نئے صدر منتخب ہونے کے بھی اثرات مالیاتی مارکیٹس پر مر تب ہوں گے۔اسی طرح روس – یوکرین یافلسطین- اسرائیل جنگوں کے سبب بھی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ واقع ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے فائنانشیل مارکیٹ مستحکم (stable) نہیں ہے، مارکیٹ پر اس کے منفی اثرات پڑ رہے ہیں اور آگے بھی پڑنے کا امکان ہے۔
4۔چوتھی چیز یہ کہ انڈیا کا جی ڈی پی فی الحال minus میں چل رہا ہے۔ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان کے حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو جولائی تا ستمبر 2024ء کی سہ مائی میں 5.4 فیصد کی کم ترین سطح پر آگئی تھی ۔کسی بھی ملک کی معاشی حالت اور اس ملک کے مالیاتی بازار اورمارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے بھی میوچول فنڈز مارکٹس پر اثر دیکھنے کو ملتاہے۔
5۔پانچویں چیز یہ کہ کبھی کبھی سال یا چھ ماہ میں مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملتا ہے وہ اس لئے کہ ہر سال فائنانشل مارکیٹ میں Correction کا پیریڈ /دور بھی آتا ہے ۔ کرکشن کی اصطلاح مارکٹ میں عام ہے اوراسٹاکس ایکسچینج اور فائنانشل مارکیٹ میں یہ چیزیں ہوتی رہتی ہے جس کی وجہ سے اتار چڑھاؤ مارکیٹ میں نظر آسکتا ہے ۔لیکن یاد رکھیں کہ ہمیں اس کرکشن کو سنہری موقع سمجھ کر اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے کیونکہ بڑےانویسٹرز ان مواقع کو غنیمت جان کر انہی مدت میں انویسٹ کرتے ہیں ۔یعنی انہی دنوں میں وہ زیادہ سے زیادہ پیسے مارکیٹ میں لگاتے ہیں اور رسک لیتے ہیں ،ظاہر ہے اس میں بھی کبھی اتار چڑھاؤ نظر آئے گا لیکن اس سے ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ اسے ایک موقع سمجھتے ہوئے انویسٹ کرنا چاہیے۔بلکہ ہمیں ہر مہینے کچھ نہ کچھ پیسے بچا کر (Lumpsum)یک مشت کی شکل میں یاایس آئی پی(SIP) کی شکل میں انویسٹ کرتے رہنا چاہیے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ کم پیسے میں اس کے یونٹس خرید سکتے ہیں ۔مثال کے طورپر پہلی بار جب ہم نے انویسٹ کیا تھا SIP یا Lumpsum تب ایک یونٹ کی قیمت 400 روپے تھی اور اس وقت جب مارکیٹ ڈاؤن ہے تو اسی یونٹ کی قیمت 250 روپے ہے، تو اسی یونٹ کو اس وقت ہم 250 روپے میں خرید سکتے ہیں۔
ہماری کوشش یہ ہو نی چاہئےکہ ہم ایک لمبے عرصے تک انویسٹ کرنے کی منصوبہ بندی کریں، اپنا ایک طویل المیعاد مقصد متعین کریں اور پھر انویسٹ کریں تاکہ لمبے عرصے تک زیادہ منافع ملے جس کا مستقبل میں استعمال کیا جاسکے یا اس سے کوئی کاروبار کر سکیں یا اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے جمع کرسکیں۔میوچول فنڈز کا concept اور آئیڈیاہی یہ ہے کہ جتنا لمبا عرصہ اس میں ہم اپنے پیسے کو رکھیں گے اتنا اچھا اور زیادہ منافع بھی ملے گا، کیوں کہ سرمایہ کاری پر قلیل مدتی فائدہ کم ملتا ہے ۔ اس لئے اگر کوئی شخص 25 سال کی عمر سے میوچول فنڈز، اسٹاکس، یا رئیل اسٹیٹ میں کم تر سرمایہ کاری سے آغاز کرے تو وہ 10 سے 15سال یا 20 سال میں خطیر رقم کا مالک بن سکتا ہے۔
نوٹ
میوچول فنڈ میں انویسٹ کرنے سے متعلق کسی رہنمائی یا مزید معلومات (جیسے انویسٹمنٹ کی شروعات کیسے کریں، کے وائی سی پروسیس کی باریکیاں وغیرہ)
کےلئے آپ کسی وقت بھی ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
(مضمون نگار اسلامک فائنانس کے شریعہ ا
سکالر ہیں)