” مولانا محمد سراج الحسن تحریک اسلامی اور ملت اسلامیہ کے قد آور رہ نما تھے _ ان کی دینی و تحریکی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا _ ان کی وفات تحریک و ملّت کا ایک زبردست خسارہ ہے _” ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے سابق امیر جماعت مولانا محمد سراج الحسن صاحب کے سانحۂ ارتحال پر فرمایا _
مرحوم کی وفات آج سہ پہر کو ہوئی _وہ 88 برس کے تھے _امیر جماعت نے فرمایا کہ مولانا محمد سراج الحسن کی شخصیت نگہ بلند ، سخن دل نواز اور جاں پر سوز کی زندہ تصویر تھی ۔ وہ نوجوانی ہی میں جماعت سے وابستہ ہو گئے تھے _ 1958 سے 26 برس تک وہ حلقہ کرناٹک کے امیر رہے، اس کے بعد انہیں مرکزی سکریٹری کی حیثیت سے مرکز جماعت اسلامی ہند بلا لیا گیا ، 1990 سے 2003 تک انھوں نے کل ہند امیر کی حیثیت سے ذمے داری نبھائی _ اس کے ساتھ ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ، بابری مسجد رابطہ کمیٹی جیسے اداروں میں بھی سرگرم اور فعال کردار ادا کیا ۔
موثر خطابت ، تعلقات میں گرم جوشی ، متوازن فکر ، اور سادہ لیکن محنتی مزاج ، ان کی نمایاں خصوصیات تھیں ، جن کے ذریعے انہوں نے تحریک اسلامی کو خوب فائدہ پہنچایا ۔ ان کے دورِ امارت میں ہندوستان کے مسلمان متعدد آزمائشوں سے گزرے۔ 1992 میں شہادتِ بابری مسجد کے بعد خود جماعت اسلامی ہند پر پابندی عائد کی گئی۔ مولانا نے اپنی بصیرت اور متعدل مزاجی کے ذریعہ ان مسائل کو حل کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
مرحوم کو دعوت اسلامی کے کاموں میں خصوصی دل چسپی تھی _ مختلف مذاہب کی نمایاں شخصیات سے ان کے گہرے روابط تھے _ انھیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے انھوں نے ‘دھارمک جن مورچہ’ کی تشکیل کی _مولانا محمد سراج الحسن سے اپنے ذاتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے امیر جماعت نے فرمایا : میری شخصیت کی تعمیر و تربیت میں مولانا مرحوم کا اہم کردار رہا ہے۔ مجھ جسیے بے شمار نوجوانوں کو مولانا نے تحریک کے لئے تیار کیا ۔امیر جماعت نے مولانا مرحوم کے لیے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو شرف قبولیت بخشے، ان کی سئیات سے درگزر فرمائے، انہیں جنّت الفردوس میں جگہ دے، پس ماندگان کو صبر جمیل سے نوازے اور تحریک اسلامی کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے.