نیشنل رجسٹر آف سیٹیزنس (NRC) کی حتمی فہرست جاری ہونے پر، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) کے قومی صدر برادر لبید شافی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ 1.9 ملین شہری بے ریاست (Stateless) ہوجانے کے دہانے پر ہیں. انہوں نے کہا کہ این آر سی کی تجدید کاری کے عمل نے عام نوکر شاہوں کو غیر معمولی اختیارات فراہم کردیے ہیں.
مزید یہ کہ تجدید کاری کا یہ عمل عدم شفافیت اور شہریوں کے اخراج کی دانستہ کوششوں سے بھر پور رہا ہے. یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہورہا ہے کہ ایک ریاست نے ایک عام نوکرشاہی عمل کے ذریعے اپنے ہی 1.9 ملین شہریوں کے حقوق کو خطرے میں ڈال دیا ہے. تاریخ میں اس دن کو ہندوستان میں شہریوں کے حقوق کے سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا. ایس آئی او کا ماننا ہے عدالتی نگرانی اور مداخلت کے بغیر محض نوکرشاہی عمل 1.9 ملین عوام کے حقوق کو خطرے میں ڈالنے کی بنیاد نہیں بن سکتا. فارینرس ٹریبونل کے سامنے اپیل کرنے کے لیے محض 120 دن کی مہلت فراہم
کرنا بجائے خود اس عمل کی شفافیت پر سوالات کھڑے کرتا ہے. فارینرس ٹریبونل اپنے آپ میں کوئی عدالتی عمل نہیں ہے نیز اس کی سربراہی وہ افراد کررہے ہیں جو خود حکومت ہی کی جانب سے مقرر کردہ ہیں جن کی تعلیمی لیاقت بھی معمولی ہے. بند کمروں میں بیٹھ کر چند افراد کے ذریعے عوام کی قسمت کا فیصلہ کیا جانا ناقابل قبول ہے کیوں کہ یہ شہری حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے. ایس آئی او حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ جب تک حتمی تعین نہیں ہوجاتا، وہ 1.9 ملین عوام کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دے. ہندوستان اس بات کو یقینی بنانے کا قانونی و اخلاقی طور پر پابند ہے کہ ریاستی حکام کی غلطیوں اور تذبذب کا شکار ہوکر ہندوستان کا کوئی شہری بے ریاست (Stateless) نہ ہو.شعبہ ذرائع ابلاغ، ایس آئی او آف انڈیاای میل: [email protected]