خود کشی – ایک جنون حُب ذات

ایڈمن

ڈاکٹر خالد محسن اردو شاعرعبرت صدیقی نے کبھی کہا تھا کہ ۔ خودکشی جرم بھی ہے صبرکی توہین بھی ہے اس لیئے عشق میں مر مر کے جیا جاتا ہے مصر عہ اولی کا پہلا حصہ کہ خود کشی جرم…

ڈاکٹر خالد محسن

اردو شاعرعبرت صدیقی نے کبھی کہا تھا کہ ۔

خودکشی جرم بھی ہے صبرکی توہین بھی ہے
اس لیئے عشق میں مر مر کے جیا جاتا ہے

مصر عہ اولی کا پہلا حصہ کہ خود کشی جرم ہے گواب جبکہ ہندوستان میں تحفظ ذہنی صحت بل( Mental Health Care Bill ) منظور ہوجانے کے سبب غلط ثابت ہوگیا ہے۔ لیکن خود کشی کو صبر کی توہین ہمیشہ ہی سمجھا جاتارہے گا۔

خودکشی عالمی سطح پر انسانی سماج کے لیئے ایک بہت سنگین مسئلہ ہے۔ اعداد وشمار کے حوالے سے بات کریں تو عالمی سطح پر ہر چالیس سیکنڈ میں خودکشی کے سبب ایک زندگی ختم ہوتی ہے۔ ۱۵ سے ۳۵ سال کے نوجوانوں کی موت کے اسباب میں خودکشی تیسرے نمبر پر ہے۔ ہندوستان میں سالانہ ایک لاکھ سے زائد افراد خوکشی کرتے ہیں اورخودکشی کے سبب سالانہ ۶ لاکھ خاندان متاثر ہوتے ہیں۔جنگوںاور قتل کی وارداتوں میں مرنے والوں کی جملہ تعداد کے مقابلے میں خودکشی کرنے والوں کی تعداد کئی زیادہ ہے۔ خودکشی کا یہ رجحان کسی خاص سماجی طبقے میں نہ ہو کر پورے معاشرے کیلئے وبال جان بنا ہو ا ہے۔ مرد،خواتین ،بوڑھے ،بچے ،تعلیم یافتہ ،غیر تعلیم یافتہ،کسان ،پروفیشنلز، شعراء وادباء فنکار اور سیاست داں حضرات ،ہرکوئی اقدام خودکشی کا حریص نظر آتا ہے۔مشہور انگریزی میگزین The Week نے ۲۰۰۸ میں کیے گئے سروے میں یہ اعداد و شمار پیش کئے کہ ۷۲ فی صد مصنفین ،۴۲ فیصد فنکار ، ۴۱ فیصد سیاست داں اور ۳۶ فیصد مفکر حضرات خود کشی یا اقدام خودکشی کرتے ہیں۔خود کشی کے محرکات مختلف ہیں۔ سماجی ،نفسیاتی ،اور طبی وجوہات کو خودکشی کے بڑے محرکات تسلیم کیاجاتاہے۔ بعض نفسیاتی بیماریاںبھی انسان کو خودکشی جیسے سخت اقدام کے لیئے مجبور کردیتی ہیں تو بعض دفعہ تکلیف دہ جسمانی بیماریا ں خودکشی کا سبب بنتی ہیں۔سماجی و جوہات بھی بہت ساری ہیں جس کی وجہ سے خودکشی کی جاتی ہے ۔

سماجی وجوہات ـ:

اسمائیل درخائیم نے خودکشی کی سماجی وجوہات پر اپنی کتاب میں روشنی ڈالی ہے ۔ درخایئم فرانسیسی سماجی مفکر گزراہے۔ اس کی کتاب Le Suicide میں وہ خود کشی کی درج ذیل وجوہات بتاتا ہے۔
۱۔ Egoistic Suicide (انا مرکوز خودکشی )
سماج سے دھتکارے جانے پر کسی فرد میں یہ جذبات پیدا ہوتے ہیں کہ وہ سماج سے ہمیشہ کے لئے کنارہ کشی اختیار کرلے لہذاوہ اقدام خودکشی کرتا ہے۔
۲۔ Altruistic Suicide (بے غرض خودکشی )
کسی معاشرتی مقصد کو حاصل کرنے کیلئے اپنی جان قربان کرنا بھی خودکشی ہے۔جس کی مثال ہندوستان میں ستی کی شکل میں رائج رہی ہے۔
۳۔Anomiqui Suicide (غیر فطری دبائو کے تحت خودکشی)
زندگی میں اچانک ہونے والی خلاف توقع تبدیلیاں انسان میں بے حد گھٹن پیداکرتی ہیں۔ مثلاً کسی امیر کا اچانک غریب ہوجانا ،غیر متوقع ناکامی ہاتھ آنا ،کوئی صدمہ لاحق ہوجانا وغیرہ۔ ان وجوہات سے ایک شخص میں خودکشی کا رجحان پیداہوسکتا ہے۔مشہور شاعر جوش ملیح آبادی نے اس رویہ کو جنون حبّ ذات یا خودغرضی سے تعبیر کیاہے۔

قابل برداشت جب رہتا نہیںدردحیات
ڈھونڈ تی ہے تلملاہٹ زہرمیں راہ نجات
اس عمل سے عقل انسانی میں آتی ہے یہ بات
ارتکاب خودکشی تک ہے جنون حبّ ذات

ڈپریشن اور خودکشی :

ڈپریشن ایک نفسیاتی اور طبی مرض ہے جسے خودکشی کی بڑی وجوہات میں شمار کیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پرہر پانچ افراد میں سے تیسرا شخص اس بیماری کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرتاہے۔ WHO نے ڈپریشن کو اکیسویں صدی میں امراض کی فہرست میں پہلے نمبر پر رکھاہے۔ یونیسکو کے مطابق پوری دنیا میں ۵۰ فی صد بچے تنائو بھرے ماحول میں پرورش پاتے ہیں جو آگے چل کر ان کے لئے ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔ ہندوستان میں72% فیصد طلبہ ڈپریشن سے کیسے نمٹا جائے اس سے ناواقف ہیں۔ طلبہ میں خود کشی کے بڑھتے رحجان میں اس ناواقفیت کا بھی بڑا دخل ہے۔

نوعمروں میں خودکشی کا رجحان اور اسمارٹ فون:

خودکشی کی بہت ساری وجوہات میں سے دورِحاضر کی اہم وجہ اسمارٹ فون کا کثرت سے استعمال بھی بن چکا ہے۔ امریکہ کی فلوریڈااسٹیٹ یونیورسٹی کے محقیقین نے اپنی تحقیق میںاس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ نو عمروں کے ذریعے موبائیل اسکرین پر گزاراجانے والا وقت ان میں ڈپریشن اور خودکشی کے خطرات کوبڑھادیتا ہے۔ Clinical Psychological Science نامی جرنل میں شائع ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے وہ نوجوان جو موبائل یا کمپیوٹر اسکرین سے ہٹ کر کھیل کود،دوستوں سے روبروملاقاتوں اور گھریلو کاموں میں زیادہ وقت دیتے ہیں وہ نسبتاًزیادہ خوش رہتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ۴۸ فیصد نوعمر بچے جو پانچ یا اس سے زیادہ گھنٹے الیکٹرانک آلات کااستعمال کرتے ہیں ان میں خود کشی کی ذہنیت محسوس کی گئی ہے۔ پرتشد د مناظر ،یاس وقنوطیت اور بلاآخر خودکشی پر ابھارنے والے گیمز بچوں کو نفسیاتی طور پر بہت متاثر کررہے ہیں۔ بلیووھیل جیسے گیمزمختلف ناموں سے نوعمروں کواپنی طرف راغب کررہے ہیں جسے ایک خطرے کی گھنٹی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

خود کشی کی روک تھام کے عالمی سطح پر اقدام :

عالمی ادارہ برائے صحت (WHO ) نے یہ تخمینہ لگایا ہے کہ خودکشی کے سبب اموات میں ۲۰۲۰ تک ۵۔۱ ملین کا اضافہ ہوسکتا ہے ۔ خود کشی صحت عامہ سے متعلق ایسا مسئلہ ہے، جو پوری دنیا میں ہونے والی پر تشدد اموات میں نصف اموات کا سبب ہے اور اربوں ڈالر کے مالی نقصان کا بھی۔ اس خطرناک صورتحال سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں۔ خودکشی کی روک تھام کے لیئے ۱۰ ستمبر کو عالمی سطح پر عالمی یوم برائے خودکشی کے روک تھام کے نام سے منانے کا سلسلہ ۲۰۰۳ سے شروع کیا گیا ہے۔ World suicide Prevention Day کے ذریعے اس بات کویقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اس سماجی مسئلہ سے متعلق رائے عامہ کو ہموار کیا جائے، اور خودکشی سے روک تھام کے لیئے مختلف سرگرمیاں، پالسیاں اور منصوبے بنا کر سماج سے اس لعنت کو دور کرنے کی کوشش کی جائے ۔

اقدام خودکشی کو پوری دنیا میں قانونی جرم تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب عالمی سطح پر اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ اقدام خودکشی کو جرم کی فہرست سے نکال دیا جائے۔ ہندوستان کے ساتھ تقریباً ۵۸ ممالک نے اس سلسلے میں پیش رفت دکھائی ہے۔

انڈین پینل کوڈ کی دفعہ ۳۰۹ کے تحت اقدام خودکشی کرنے والے شخص کو ایک سال تک جیل میں رکھنے کا قانون تھا۔ لیکن ۸؍ اگست ۲۰۱۶ کو حکومت ہند نے (Mental Health Care Bill ) کو منظوری دے دی ہے۔ لہٰذا اب اقدام خودکشی کرنے واے شخص کو مجرم سمجھنے کی بجائے ذہنی صحت کی بہتر ی کے لئے علاج و معالجہ کی سہولت فرام کی جائے گی۔ مشہور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک نے یوزرس میں خود کشی کے رجحان کو سمجھنے کے لئے بعض ایسے انتظامات کیے ہیں کہ جس کی مدد سے خودکشی کے رجحان رکھنے والے افراد کی شناخت کرکے انھیں بروقت مدد فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اس اقدام سے محفوظ رہیں۔ فی الوقت یہ تجربات امریکہ وغیرہ میں کیے جاچکے ہیں۔ عالمی سطح پر بھی یہ سہولت پہونچانے کی کوشش کی جاری ہیں۔ یہ تمام تجربات کس حد تک خود کشی کو روک تھام کرپائیں گے یہ تو وقت ہی بتائے گا، کیونکہ یہ کوشیشیںـ،وہی قتل بھی کریںہیںوہی لے ثواب الٹا،کے مصداق ہے۔ـــــ

اسلامی رہنمائی:

اسلام خودکشی سے تحفظ کے لیے زبردست رہنمائی کرنا ہے سب سے پہلے تو یہ بات اہم ہے کہ ایک شخص مسلمان ہو اور وہ خودکشی کا رجحان بھی رکھے ایسا نہیںہوسکتا۔ مسلم معاشرہ میں یہ وبا بہت کم ہے۔ کیونکہ اسلام نے انسانی زندگی کے مقصد کو اپنے ماننے والوں پر واضح رکھا ہے۔ قرآن اور سنت کی درج ذیل تعلیمات معاشرے کو خودکشی کی لعنت سے چھٹکارادلا سکتی ہیں۔

۱) قرآن موت وحیات کو پیداکرنے کا مقصد واضح کرتاہے اس کے ذریعے اچھے اعمال کرنے والوں کو پرکھنا مقصود ہے۔ زندگی اللہ کی عطا کردہ نعمت ہے جسے ایک مقصد کے تحت گزارنے کا پروگرام بھی اسلا م نے دیا ہے۔

۲)صبر کو بہترین اجر کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ اہل ایمان کی خصوصیات میں عبادت سے پہلے صبر کو پیش کیا گیا ہے۔ دنیا میں بے صبرے لوگ ہی خودکشی کرتے ہیں۔

۳) خودکشی کرنے والے افراد مایوسی کے سبب خودکشی کرتے ہیں۔ لیکن اسلام نے مایوسی کو کفر قراردیا ہے۔

۴) اچھی اور بری تقدیر کا اللہ کی طرف سے ہونے کا عقیدہ انسان کو متوازن سوچ کا حامل بناتا ہے۔

۵) پریشان دلوں کو اطمینان بخشنے کا بہترین طریقہ جو قرآن بتاتا ہے وہ ذکر اللہ ہے۔ الابذکراللہ تطمئن القلوب۔ بے شک اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ (القرآن)

۶)خودکشی کرنے والوں سے متعلق احادیث رسولؐ میں سخت وعیدیں آئیں ہیں جس کے تصورسے ہی انسان خودکشی کے خیال سے بعض آجاتا ہے کیونکہ خودکشی کرنے والا اپنی جان کو ہلاک کرکے غموں سے چھٹکارا نہیںپاتا بلکہ مرنے کے بعد مزید عذاب کا مستحق قرارپاتاہے۔

اب تو گھبراکے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے
مرکے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

۷) صالح صحبت:

اللہ کے رسول نے صالح صحبت کی اہمیت کو اہل ایمان پر واضح کیا ہے۔ خودکشی کی کئی وجوہات میںسے ایک وجہ تنہائی بھی ہے۔ انسان اگر غلط صحبت اختیار کرلے تب بھی مشکل اور تنہارہے تب بھی خسارا لہذا صالح صحبت کو اختیار کرنے والے زندگی کے حقیقی لطف سے سرشارہوتے ہیں۔ موجودہ دور میں اسلامی اجتماعیت سے وابستگی نوجوانوں کے لیے ایک بہترین صالح صحبت اختیا رکرنے کا پلیٹ فارم ہے۔ جہاں ایک دوسرے سے اللہ کے لئے محبت کرنے والے احباب میسر آتے ہیں جو زندگی کا بہترین سہارا بھی ثابت ہوتے ہیں اور اگر کسی ساتھی پر قنوطیت طاری ہوتی ہے تووہ فوری پکاراٹھتاہے کہ

خودکشی چپکے سے کرنے نہیں دیتے مجھ کو
چند چہرے ہیں جو مرنے نہیں دیتے مجھ کو

۸) اسلام شہادت کی موت کو سعادت کی موت قرار دیتا ہے۔ اسلام نے صرف زندگی گزارنے کے طریقے ہی نہیں بتائے بلکہ مثالی موت کے سلیقے بھی سکھائے ہیں۔ انسان اگر خودغرض بن کر خودکشی کرے تو ہلاک لیکن اللہ کے پسندیدہ راستے پرچل کر مرے تو شہید کا درجہ پاتا ہے۔
۹) اللہ کے رسولؐ نے دعا کو مومن کا ہتھیا ر قراردیاہے۔ ایسی دعائیں سکھائیں جو ڈپریشن، یاس وقنوطیت ،عجزو کاہلی جیسے رویو ںسے اللہ کی پناہ میں آنے کا حوصلہ فراہم کرتی ہیں۔ اسلام کا یہ ماڈل اگر عام کیا جائے تو یہ بات دعوے سے کہی جاسکتی ہے کہ سماج سے خودکشی کا خاتمہ ہوسکتاہے۔

یہ مسئلہ آپ کا نہیں :

قارئین رفیق منزل جس صالح اجتماعیت کا کسی نہ کسی شکل میں حصہ ہیں ان کی صفوں میں یہ مسئلہ قطعی نہیں ہے۔ لیکن ہم جس سماج میں رہتے اور بستے ہیں وہاں اکثر ایسے افراد مل جاتے ہیں جو زندگی سے پریشان ہیں اور چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی مدد اور رہنمائی کرنا ہمارا فرض ہے۔ اس مضمون کے مخاطب آپ ان معنوں میں ہیں کہ آپ کو سماج میں پائی جانے والی اس بیماری کی روک تھام کے لیے اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔ انسانی جانوں کا تحفظ ہمارا دینی فریضہ ہے۔ اس میدان میں مختلف تنظیمیں سرگر م ہیں جو خودکشی سے لوگوں کو بعض رکھنے کے لئے بہترین کوشیشیں کررہی ہیں۔ افسوس کہ امت مسلمہ اس میدان میں کہیں نظر نہیں آتی۔ ذیل میں کچھ ایسی تنظیمو ں اور ہلیپ لائن سینٹر ز کی معلومات پیش کی جارہی ہے جو خود کشی کی روک تھام کے لیئے کوشش کررہی ہیں۔ ہمیں چاہیئے کہ ان کے کاموں کو سراہیں۔ ان کا تعاون کریں اور ممکن ہو تو ہم بھی اس طرح کی عملی کوششوں کا آغاز کریں۔

۱) AASRA :
ممبئی میں ۱۹۹۸ سے پبلک چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹر، یہ ادارہ زندگی سے مایوس لوگوں کو آن لائن ،آف لائن ،بذریعہ فون اور راست ملاقات کے ذریعے پرامید زندگی جینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس ادارہ کے ضمن میں مزید معلومات اس ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔www.aasra.info

۲)Suicide.org :
یہ ایک غیر منافع بخش تنظیم اور ویب سائٹ ہے۔ جس کا مقصد خودکشی کی روک تھام ،بیداری اور خودکشی کا رجحان رکھنے والوں کو اس کیفیت سے باہر نکلنے کے لئے مدد کرنا ہے۔ خودکشی سے متعلق ہر طرح کی معلومات کا ذخیرہ اس ویب سائٹ پر موجود ہے۔ www.suicide.org

۳) SNEHA :
چینئی میں واقع یہ ادارہ ڈپریشن سے متاثر اور زندگی سے ناامید لوگوں کوجذباتی تعاون فراہم کرتا ہے۔ ویب سائٹ ،ٹیلی فون اور راست ملاقات کرکے کونسلنگ کی خدمات یہ ادارہ فراہم کرتاہے۔ www.snehaindia.org

ان کے علاوہ اور کئی ادارے اور ویب سائٹس ہیں جو کونسلنگ بھی کرتی ہیں اور رضاکارانہ طور پر کام کرنے کا جذبہ رکھنے والے کو نسلرز کو بھی تیار کرتی ہیں۔ درج ذیل ویب سائٹس پر آپ مزید رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں اور ضرورت مندوں تک پہونچاسکتے ہیں۔
www.befriendersindia.org
www.education.vsnl.com
www.mumbainet.com
www.sumaitri.org
www.maithrikochi.com

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں