تقویٰ کیا ہے؟

مولانا صدر الدین اصلاحیؒ

تقویٰ اللہ کی ناراضی سے بچنے کے اس گہرے احساس کا نام ہے جو آدمی کو ہر بھلے کام پر ابھارتا اور ہر برے کام سے روکتا رہتا ہے۔ یا یوں کہیے کہ تقویٰ ایک خاص قلبی کیفیت ہے، جس…

تقویٰ اللہ کی ناراضی سے بچنے کے اس گہرے احساس کا نام ہے جو آدمی کو ہر بھلے کام پر ابھارتا اور ہر برے کام سے روکتا رہتا ہے۔ یا یوں کہیے کہ تقویٰ ایک خاص قلبی کیفیت ہے، جس سے ایک خاص عملی رویہ وجود میں آتا ہے۔ یہ عملی رویہ الله کی اطاعت اور رضا جوئی کا رویہ ہوتا ہے۔ اس خاص کیفیت سے جو دل بہرہ ور ہوتا ہے وہ ہر وقت یہ دیکھتا رہتا ہے کہ میرا خدا مجھ سے ناراض نہ ہونے پائے، میں کوئی ایسی حرکت نہ کر جاؤں جس کو وہ پسند نہیں کرتا، اور کسی ایسے کام کے کرنے سے رک نہ رہوں جسے وہ پسند کرتا ہے۔
اللہ کی ناراضی سے بچنے کی، اور اس کی خوشنودی حاصل کر لینے کی یہ خواہش اور کوشش، سوچئے، عملاً کب پوری ہو سکتی ہے؟ واضح طور پر یہ خواہش اور کوشش اسی وقت پوری ہو سکتی ہے جب انسان اپنے آپ کو قابو میں رکھے، اور اپنے نفس کو من مانی کرنے سے روکے رہے۔ گویا تقویٰ کا مقام پالینے کی واحد سبیل یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کو لگام لگائے، اور اپنی خواہشوں میں اسے آزاد نہ چھوڑے۔ جیسا کہ قرآن مجید کی اس آیت سے صراحتہً معلوم ہوتا ہے:

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِۦ وَنَهَى ٱلنَّفْسَ عَنِ ٱلْهَوَىٰ
فَإِنَّ ٱلْجَنَّةَ هِىَ ٱلْمَأْوَىٰ

ترجمہ: رہا وہ شخص جس نے اپنے دل میں ڈر رکھا کہ اسے اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونا ہے، اور اپنے نفس کو خواہشوں کی پیروی سے روکا تو یقیناً جنت ہی اس کا ٹھکانا ہوگی۔ (سورة النازعات: 40،41)

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں