قومی رجسٹر برائے شہریان NRC اور ترمیم شہریت بل CAB دراصل فرقہ وارانہ تفریق کو مذید بڑھاوانے دینے، پھوٹ ڈال کر حکومت کرنے اور عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنے کے لئے حکومت کے نت نئے حربوں میں سے چند حربے ہیں.
نئی دہلی:- اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے ملکی صدر لبید شافی نے کہا کہ “ہم ترمیم شہریت بل (CAB) اور NRC کو مرکزی سطح پر لاگو کرنے کی مخالفت کریں گے کیوں کہ دونوں مسائل، شہریوں کی نظر سے حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور عوام میں خوف و ہراسانی پیدا کرنے کی مذموم کوشش ہے۔
ایس آئی او، وزیر داخلہ کی جانب سے کئے گئے اعلان پر کہ NRC کو سارے ملک میں لاگو کیا جائے گا، اپنے شدید خدشات و تحفظات کا اظہار کرتی ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ بے سود مشق ثابت ہوگی اور یہ حکومت کی جانب سے دانستہ طور پر چھوڑا گیا شوشہ ہے جس کی بنیاد پر ارباب اقتدار چاہتے ہیں کہ گرتی معیشت، غیر معیاری تعلیمی نظام، مخدوش نظام صحت اور دیگر عوامی فلاح و بہبود کے شعبوں میں حکومت کی فاش ناکامیوں پرسوال نہ اٹھایا جائے۔ ایسے وقت جب کہ غیر ملکیوں یا غیر قانونی پناہ گزینوں کی شناخت کرنے کے لئے قانون اور طریقے دونوں موجود ہیں، ملک کی 135 کروڑ عوام کو ناقابل بیان تکلیف میں ڈالنے کی کوشش سراسر نا انصافی ہوگی۔
آسام میں منعقدہ NRC کی ناکام مشق نے اس عمل کے کھوکھلے پن کو پہلے ہی واضح کردیا ہے۔ جہاں چند مہینوں پہلے شائع شدہ شہریت رجسٹر کی فیصلہ کن فہرست میں 19 لاکھ انسانوں کا اندراج نہیں ہو پایا اور حکومت فی الحال نہیں جانتی کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے۔ ماضی میں تسلسل کے ساتھ کیا گیا دعویٰ کہ آسام میں 40 لاکھ غیر ملکی پناہ گزین ہیں، نہ صرف غلط ثابت ہوا بلکہ ٹیکس دہندگان کی گاڑھی محنت سے دیا گیا کثیر سرمایہ بھی اس لایعنی مشق میں ضائع ہوگیا۔
ملکی سطح پر NRC کا نافذ کیا جانا تمام ہی شہریوں کے لئے مشکلات کا باعث بنے گا، خاص طور پر اقلیتوں اور دبے کچلے طبقات کے لئے خطرہ بن جائے گا۔ اگر حکومت ملک کے کسی بھی شہری کی شہریت پر شک کرتی ہے تو یہ اس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے الزام کو قانون کی رو سے ثابت کرے نہ کہ مذکورہ شہری پر یہ بوجھ لاد دیا جائے کہ ملک کا جائز شہری ہوتے ہوئے بھی کاغذات در کاغذات کی مدد سے اپنی شہریت ثابت کرنے میں جٹا رہے!
عوام کو اس قسم کے سیاسی جملوں پر بے چین نہیں ہونا چاہئے؛ البتہ انہیں کسی بھی قسم کے شناختی کاغذات کو بحال رکھنا چاہئے جو کسی نہ کسی موقع پر کام آتے رہتے ہیں۔
لبید شافی نے مزید کہا کہ ایس آئی او کا احساس ہے کہ ممکنہ ترمیم شہریت بل ملک میں نافذ دستور کی روح کے خلاف اور بھید بھاؤ پرمبنی ہے۔ جس میں صراحت کے ساتھ دیگر ملکوں سے آئے ہوئے پناہ گزین لوگوں میں صرف مسلمانوں کو محض ان کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر شہریت نہ دینے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ یہ بل ملک کو قائم کرنے والے اور دستور کے بنیادی تصورات جیسے ہر ایک کی شمولیت، ہمہ جہت شناختوں کا سنگم، سیکولر اور جمہوری اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ فرقہ وارانہ تفریق کا ایجنڈا ہے اور ہم ملک کی عوام پر یقین کرتے ہیں کہ وہ اس تفرقہ بازی کا شکار نہیں ہوں گے۔ اگر حکومت ملکی سطح پر NRC کو لاگو کرنے اور ترمیم شہریت بل کو آگے بڑھاتی ہے تو ہم اس کی مخالفت کریں گے اور اس کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ہم حزب اختلاف میں شامل پارٹیوں سے امید کرتے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ میں اپنا فرض نبھائیں گی، اسی طرح فکر مند تنظیموں اور باشعور شہریوں پر بھی لازم ہے کہ ان لاحاصل کوششوں کو کامیاب ہونےنہ دیں اور مستقبل کی نسلوں کے تحفظ کا سامان کریں۔
آخر میں لبید شافی نے نوجوانوں سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے موجودہ سیاسی منظرنامے سے پوری واقفیت حاصل کریں اور عوام تک پیغام پہنچا ئیں کہ پریشان نہ ہوں۔
محکمہ ذرائع ابلاغ، ایس آئی او آف انڈیا