اے فلسطینی شہیدوں !

ایڈمن

اے فلسطینی شہیدوں ! کیوں سمجھ رکھا ہے دنیا اس قدر نادان ہے سب کو ہے معلوم، تو کتنا بڑا شیطان ہے اس درندے کو اگر روکا نہیں تو سوچ لیں پھاڑ کھائے گا کسی دن تم کو بھی ،حیوان…

اے فلسطینی شہیدوں !
کیوں سمجھ رکھا ہے دنیا اس قدر نادان ہے
سب کو ہے معلوم، تو کتنا بڑا شیطان ہے

اس درندے کو اگر روکا نہیں تو سوچ لیں
پھاڑ کھائے گا کسی دن تم کو بھی ،حیوان ہے

مسجد اقصیٰ کی کرنی ہے حفاظت ہر طرح
وہ ہمارا جسم ہے اور وہ ہماری جان ہے

اے فلسطینی شہیدوں ! تم نے یہ دکھلا دیا
جو مجاہد ہیں خدا کے، ان کی کیا پہچان ہے

جس کی خودداری زمانے میں کبھی مشہور تھی
اس کی غیرت مر چکی ہے، وہ عرب بے جان ہے

اپنی دولت، اپنی شہرت ، اپنی کرسی کے لیے
رکھ دیا گروی یہاں پر، تونے کیوں ایمان ہے
اپنی ملت میں بھی کچھ ملت فروش ہیں دوستو
جو نظر رکھے نہ ان پر وہ بڑا نادان ہے

وہ یہودی بھی ہیں نالاں آج اسرائیل سے
جن میں کچھ انسانیت ہے، جن میں کچھ ایمان ہے

کر دیا اعلان ہم نے یو این او میں دوستو
ظلم کا ہر دم مخالف میرا ہندوستان ہے

شر پسندوں کی شرارت پر اگر خاموش رہتے ہو وحید
پھر تو یہ سمجھیں گے وہ خالی پڑا میدان ہے

وحید حسین خاں وحید
امیر مقامی، شاہ آباد ضلع ہردوئی، اتر پردیش
اقتباس
اگر ہم دنیا کو یہ بتا سکیں کہ مذہب فی الواقع کیا ہے؟ انسان کے کن داخلی سوالوں کا جواب ہے؟ اور یہ بھی بتاسکیں کہ مذہبی نظر یات اور مذہبی اصولوں اور طریقوں میں صحیح کو غلط سے الگ کرنے کا وہ معیار کیا ہے جو انسان کو مطمئن کرسکے اور جس کی روشنی میں فرد اور معاشرہ کی زندگی سکون و راحت سے بھر جائے اور عدل وانصاف پر قائم ہو جائے تو بلا شبہہ یہ بڑا کام ہوگا۔ اگر ہم انسانوں کو یہ بتاسکیں کہ ان کا مطلوبہ مذہب اسلام ہی ہے اور انہیں اس کے مطا لعہ کے لیے تیار کرسکیں ، اور ان معیاروں پر اسے پرکھنے کے لیے آمادہ کرسکیں تو ہم تحریک اسلامی کی ایک غیر معمولی خدمت انجام دیں گے۔ آج اسلام ہی وہ دین ہے جس کی اشا عت کی رفتار مشرق و مغرب میں دوسرے مذاہب کے مقابلے میں تیز ترہے باوجود یہ کہ اسے وہ وسائل ذرائع حاصل نہیں جو دوسرے مذاہب کو حاصل ہیں اور باو جود یہ کہ آج اسلام اور مسلمان مختلف اطراف سے ہر طرح کے حملوں کا شکار ہیں۔ ہم حق کے متلاشی حضرات کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اسلام کے تصور خدا اوراس کے واحد ہونے کی معقو لیت پر غور کریں۔ وہ اس بات پر بھی غور کریں کہ زندگی کے بنیادی مسائل میں انسانی عقل کسی قطعی اور یقینی نتیجہ پر پہنچنے سے قاصر ہے۔ ان مسائل میں خدا کی ہدایت ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ پھر یہ سوچیں کہ اس ہدایت کے ہم تک پہنچنے کی واحد اور قابل و ثوق راہ صرف خدا کی وہ وحی ہے جو وہ اپنے پیغمبروں کے ذریعہ مختلف زمانوں اور ملکوں میں بھیجتا رہا ہے، اور یہ کہ اس کی واحد شکل اس کا وہ کلام ہے جواس نے قرآن کی صورت میں محمدؐ پر نازل کیا۔ ہم انہیں اس بات پر بھی غور کرنے کی دعوت دیتے ہیں کہ خدا کی نازل کردہ کتابوں میں قرآن ہی وہ کتاب ہے جو بعینہ اسی شکل میں موجود ہے جس میں وہ نازل ہوئی اور زمانے کی ہر دست بر دسے محفوظ ہے۔ نہ صرف وہ، بلکہ اس کے لانے والے کی سیرت کاہر باب بھی ویساہی محفوظ ہے جیسا کہ اسے ہونا چاہیے اور آخر میں ہم انہیں اس بات پر بھی غور فکر کی دعوت دیں کہ اسلام کے پیش نظر کس کے انسان تیار کرنا اور کس طرح کا معا شرہ تشکیل دینا ہے، ہم چاہیں گے کہ وہ اپنے غور وفکر میں اسلام کی اس تصویر کو پیش نظر رکھیں جو قرآن اور اس کے نبی کی سنت سے ابھرتی ہے نہ کہ وہ تصویر جو مسلمانوں اور ان کی حکومتوں اور معاشروں سے سامنے آتی ہے ۔ (ڈاکٹر عبدالحق انصاری رحمہ اللہ)

لطیفے
دوافراد جن کے درمیان کچھ رنجش تھی، ایک ایسی تنگ گلی میں آمنے سامنے آگئے۔جہاں سے دونوں اکٹھے نہیں گزر سکتے تھے۔ کم ازکم ایک کو ضرور سائیڈ دینا پڑتا۔
کچھ دیر تو وہ کھڑے رہے۔ آخر ایک صاحب بولے:
’’میں گدھوں کو راستہ نہیں دیا کرتا‘‘۔
یہ سن کر دوسرے صاحب مسکراتے ہوئے ایک طرف ہوگئے اور کہا:
’’میں دے دیتا ہوں‘‘۔
ایک آدمی رات کے وقت ایک شرابی کو پکڑ کر گھر لے جارہا تھا۔ راستے میں ایک پل پر سے گزرتے ہوئے شرابی نے دریا میں چاند کا عکس دیکھتے ہوئے اس آدمی سے پوچھا:
’’بھیا! یہ کیا ہے‘‘؟
اس نے بیزاری سے بتایا: ’’یہ چاند ہے‘‘
’’ہائیں، تو کیا میں اتنے اوپر آگیا ہوں‘‘ شرابی نے سنتے ہی کہا۔

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں