Welcome To Nowhere

ایڈمن

عبیدالرحمن شام میں خانہ جنگی جاری ہے جو کہ حکومت اور اس کے اتحادیوں اور حکومت کے خلاف مختلف قوتوں کے درمیان لڑی جانے والی ایک مسلح جنگ ہے.یہ جنگ 2011 میں شروع ہوئی، جس نے اس خوبصورت ملک کے…

عبیدالرحمن

شام میں خانہ جنگی جاری ہے جو کہ حکومت اور اس کے اتحادیوں اور حکومت کے خلاف مختلف قوتوں کے درمیان لڑی جانے والی ایک مسلح جنگ ہے.یہ جنگ 2011 میں شروع ہوئی، جس نے اس خوبصورت ملک کے تمام حصے کو تباہ کردیا ہے. یہ ایک ظالمانہ قسم کا تنازع بھی ہے – ایک خانہ جنگی – جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ہی ملک میں لوگ ایک دوسرے سے لڑرہے ہیں، پڑوسی اپنے پڑوسی کے خلاف اور حکومت اپنی ہی عوام کے خلاف جنگ کر رہی ہے. اب جب کہ شام کی یہ خانہ جنگی اپنے ساتویں سال میں داخل ہوچکی ہے، اب تک تقریباً 465000سے زائد شامی شام کی لڑائی میں مارے جاچکے ہیں، ایک لاکھ سے زائد زخمی اور 12 ملین سے زیادہ شامی اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے ہیں.یہ کتاب Welcome to Nowhere ایک بہترین اور خوبصورت کہانی ہے جو کہ ایک شامی لڑکے عمر اور اس کے خاندان پر مشتمل ہے. بارہ سالہ عمر، شام کے ایک خوبصورت اور متحرک شہر بوسرا میں پیدا ہوا اور وہیں بڑا ہوا تھا، اسکول جانے میں اسے دلچسپی نہیں ہے، لیکن سیاحتی مقامات پر پوسٹ کارڈز فروخت کرتا ہے اور ایک کامیاب تاجر بننے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ عمر کا بڑا بھائی موسی، جو نفسیاتی مرض کا شکار ہے، وہ انقلاب کے لئے اپنے طور پر ہر ممکن جدوجہد کرتا ہے۔ جب کہ اس کی بہن ایمان اپنی تعلیم مکمل کرنے اور ایک استاد بننے کے لئے پر عزم ہے۔عمر کے والد بھی سیاحت میں کام کرتے ہیں لیکن حکومت کے لئےیہ کتاب Welcome to Nowhere جنگ اور اس کے نتائج سے متعلق ہے۔ جب شام میں جنگ ختم ہوگئی تو حالات بہت خراب ہوگئے۔ گولیاں ، بمباریاں ، مظاہرے اور جنازے ، سب روزمرہ کے معمول کا ایک حصہ بن گئے۔ اس کے بعد عمر اور اس کے خاندان کے لیے اپنا گھر چھوڑ کر اس علاقے سے ہجرت کرجانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا، اس بات سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کتنی دور جاتے ہیں، کیونکہ وہ وطن کے کسی کنارے پر بھی چلے جائیں لیکن جنگ کے بادل ان پر منڈلاتے رہتے ہیں اور اس کے سائے ان کا تعاقب کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ اپنے وطن سے نکل کر اور پر خطر سفر طے کرتے ہوئے پڑوسی ملک اردن میں پناہ گزیں کی حیثیت سے پناہ نہ لے لیں۔عمر اور اس کے خاندان ہی کی طرح لاکھوں شامی لوگوں کو اپنے گھروں کو چھوڑنے اور پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔یہ خوبصورت ناول انعام یافتہ مصنف ’الیزابتھ لیرڈ‘کے ذریعہ لکھا گیا ہے، جنہوں نے اردن میں موجود شامی پناہ گزینوں کے کیمپوں کا معائنہ کیا اور وہاں دوسال تک رضاکارانہ خدمات انجام دیں۔ وہاں ان کی ملاقات ان لوگوں سے ہوئی، ان کے حالات دیکھنے اور ان کی آپ بیتی سننے کے بعد ان کے ضمیر نے انہیں یہ کتاب Welcome to Nowhere لکھنے پر ابھارا۔شام کی صورتحال اور وہاں کے لوگوں پر بیتنے والے حالات کو سمجھنے کے لیے یہ ایک عمدہ کتاب ہے۔

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں