‘آدابِ ڈیجیٹل زندگی’ کا سب سے اہم سبق پرائویسی کا احترام ہے۔ ہر شخص کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہے۔ سمارٹ فون زندگی کے بہت سے گوشوں کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ بس میں سفر کرتے ہوئے، آفس میں بیٹھے ہوئےلوگوں کے پیچھے سے گزرتے ہوئے، کسی سے گفتگو کرتے ہوئے، ایسا ہوتا ہے کہ کسی کے فون کی گھنٹی بجے یا کوئی اپنا فون استعمال کر رہا ہو تو ہماری نگاہیں تعاقب کرتے ہوئے اس کے اسکرین تک دندناتی چلی جاتی ہیں۔ ان نگاہوں کا راستے سے یو –ٹرن لے لینا بہت ضروری ہے۔
کسی کے فون کی اسکرین پر نظر یں گاڑنا گویا بند دروازہ کی اوٹ سے گھر میں جھانکنا ہے۔ ذاتی زندگی میں مداخلت ہے۔ یہ عادت یا تو غیر محسوس طریقے سے ہماری شخصیت کا حصہ بنی ہوئی ہوتی ہے یابری نہیں سمجھی جاتی ۔ اسے مشق سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے ساری ہدایات غض بصر کے قسم کی ہونی چاہیں۔ جیسے، پہلی نظر پڑ جائے تو دوسری کی گنجاش نہ ہو۔ ٹٹولنے والی نگاہ نہ ہو وغیرہ۔
کسی کے فون کی گیلری، کسی کا چیٹ باکس انتہائی ذاتی قسم کا ہوتا ہے۔ کسی کے چیٹ باکس پر نظر گویا خط کھول کر پڑھنا ہے اورکسی کی فوٹو گیلری دیکھنا گویا بیڈ روم میں جھانکنا ہے۔ اس سلسلے میں انتہائی حساس رہنے کی ضرورت ہے۔ کبھی غیر اردی طور پر نگاہیں کسی کی اسکرین پر پڑ جاتی ہیں تو نفس ہمیں تجسس کا چشمہ پہنا دیتا ہے ۔ اس چشمہ کو نکال پھینک دیجئے اور پلٹ جائیے۔
محفل میں بیٹھے ہوئے ، آپ کےقریب کسی کا فون بج اٹھے تو آپ کسی کی خیر خواہی میں بس اتنا کیجئے کہ فون کی اطلاع دے دیں کہ “آپ کا فون بج رہا ہے!”۔ بجائے اس کے ،اگر آپ اسکرین پر آنے والے نام بہ آواز بلند پڑھنے کی کوشش کرنے لگیں تو یہ زیادتی ہے۔اور یہ اس لئے ہوتا ہے کہ آپ کی نگاہوں نے یو-ٹرن نہیں لیا ہوا ہوگا۔
یقین جانئے یہ یو-ٹرن آپ کو الجھنوں کی ٹرافک سے بچالے گا۔ یہ یو-ٹرن آپ کو تعلقات کا خوشگوار راستہ بتائے گا۔
تحریر نگار: فراست فصیح ملا