ملاقاتیں

شبیر احمد ملا

تحریکی زندگی میں ملاقاتیں آکسیجن کا مقام رکھتی ہیں۔ ملاقاتیں ،شعور، آگہی،اور احساس کی نئی منزلیں طئے کرواتی ہیں۔

ابو ادریس خولانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں دمشق کی جامع مسجد میں داخل ہوا تو دیکھا کہ وہاں چمک دار دانتوں والا ایک جوان ہے، جس کے ساتھ لوگ بیٹھے ہیں۔ جب ان کا کسی بات میں اختلاف ہوجاتاتو وہ اس کی طرف رجوع کرتے اور جو رائے وہ دیتا، اسے تسلیم کر لیتے۔ میں نے اس جوان کے بارے میں پوچھا کہ وہ کون ہے؟ تو بتایا گیا کہ وہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔ جب اگلا دن آیا، تو میں نے جلدی کی، لیکن (جب مسجد پہنچا تو) میں نے دیکھا کہ وہ مجھ سے پہلے ہی پہنچ چکے ہیں اور نماز پڑھ رہے ہیں۔ میں ان کا انتظار کرنے لگا، یہاں تک کہ انھوں نے اپنی نماز پوری کر لی۔ میں ان کے سامنے کی طرف سے ان کے پاس آیا اور انھیں سلام کرنے کے بعد میں نے کہا: “اللہ کی قسم! میں اللہ کی خاطر آپ سے محبت کرتا ہوں”۔ انھوں نے کہا: “اللہ کی قسم کھاتے ہو؟”۔ میں نے کہا: “میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں”۔ انھوں نے پھر کہا: “اللہ کی قسم کھاتے ہو؟”۔ میں نے جواب دیا : “میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں”۔ اس پر انھوں نےمیری چادر کے پہلو سے مجھے پکڑا اور اپنی طرف کھینچتے ہوئے فرمایا: خوش ہو جاؤ! میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے: “میری خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والوں، میری خاطر ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے والوں، میری خاطر ایک دوسرے کی زیارت کرنے والوں اور میری خاطر ایک دوسرےسے تعاون كرنے والوں كے لیے میری محبت واجب ہوگئی۔  “

(موطاّ، امام مالک)

تحریکی زندگی میں ملاقاتیں آکسیجن کا مقام رکھتی ہیں۔

انسانی زندگی ہر لمحہ  نشیب و فراز سے گذرتی ہے۔ ملاقاتیں نشیب و فراز میں استقامت،ارادوں میں طاقت اور حوصلوں میں توانائی  عطا کرتی ہیں۔

خوشیوں میں مبارک بادیاں اور غم میں دلاسہ ایک فطری ضرورت ہے جس کو صرف ملاقاتیں  پورا کر سکتی ہیں۔

ملاقاتیں جمود کو ختم کرتی ہیں۔ تحریک پیدا کرتی ہیں اور اجتماعیت سے والہانہ وابستگی میں اضافے  کا سبب  بنتی ہیں۔

یہ پژمردگی کو ختم کرتی ہیں اور امیدوں کا چراغ جلاتی ہیں۔

ملاقاتیں، شعور، آگہی، اور احساس کی نئی منزلیں طئے کرواتی ہیں۔

ایک دوسرےکی دلچسپیوں، رجحانات اور  صلاحیتوں سے واقفیت، تحریکی سرگرمیوں میں نکھار پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں۔

ہماری تحریکی زندگی میں ملاقاتیں، مستقل پروگرام کا حصہ ہونی چاہئے۔

بغیر کسی ضرورت اور کسی سبب کے صرف اللہ کے لئے  افراد سے محبت اور ملاقات کرتے رہنا چاہیے۔

حضرت  ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ پیارے نبیﷺ  فرمایا:

أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَہُ فِيْ قَرْیَۃٍ أُخْرٰی فَأَرْصَدَ اللّٰہُ لَہُ عَلیٰ مَدْرَجَتِہِ مَلَکًا فَلَمَّا أَتٰی عَلَیْہِ قَالَ: أَیْنَ تُرِیْدُ؟ قَالَ: أُرِیْدُ أَخًا لِيْ فِيْ ھٰذِہِ الْقَرْیَۃِ۔ قَالَ: ھَلْ لَکَ عَلَیْہِ مِنْ نِعْمَۃٍ تَرُبُّھَا؟ قَالَ: لَا غَیْرَ أَنِيْ أَحْبَبْتُہُ فِيْ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔ قَالَ: فَإِنِّيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَیْکَ بِأَنَّ اللّٰہَ قَدْ أَحَبَّکَ کَمَا أَحْبَبْتَہُ فِیْہِ۔

“ایک شخص اپنے بھائی کی ملاقات کے لیے دوسرے گاؤں کی طرف گیا، اللہ تعالیٰ نے اس کی راہ میں ایک فرشتہ کھڑا کردیا۔ جب وہ وہاں پہنچا تو اس فرشتے نے پوچھا: کہاں کے ارادے ہیں؟ وہ بولا: اس گاؤں میں میرا ایک بھائی ہے میں اس کو دیکھنے جارہا ہوں۔ فرشتے نے کہا: اس کا تیرے اوپر کوئی احسان ہے جس کو نبھانے کے لیے تو اس کے پاس جارہا ہے؟ وہ بولا: نہیں، کوئی احسان اس کا مجھ پر نہیں، صرف اللہ کے لیے میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ فرشتہ بولا: میں اللہ تعالیٰ کا ایلچی ہوں۔ اللہ تعالیٰ بھی  تجھ  سے محبت کرتا ہے جیسے تو اس کی وجہ سے اپنے بھائی سے محبت رکھتا ہے۔ ”(مسلم)

ملاقاتوں میں آداب کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

ملاقات مختصر ہو اور تصنع سے پاک ہو۔

ذاتی اور نجی معاملات کی کرید، بحث وتکرارملاقاتوں کے منقطع ہونے کا سبب بنتی ہے۔

نصیحتوں کی کثرت۔ آپ سے افراد کو دور کرنے کا باعث بنتی ہے۔

ہماری ملاقاتوں کو اجتماعات کی سی اہمیت اور اجتماع کا سا تسلسل  حاصل ہو۔

نبی دلنوازﷺ نے فرمایا کہ

إِنَّ اللّٰہَ یَقُوْلُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَیْنَ الْمُتَحَابُّوْنَ بِجَلَالِيْ الْیَوْمَ أُظِلُّھُمْ فِيْ ظِلِّيْ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلاَّ ظِلِّيْ۔

“اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: کہاں ہیں وہ لوگ جو میری بزرگی اور اطاعت کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے؟ میں انہیں آج اپنا سایہ نصیب کروں گا کہ آج کے دن سوائے میرے سائے کے کسی کا سایہ نہیں۔”(مسلم)

کیا پتہ  کہ روز محشر ملاقاتوں کے عوض  ہمیں عرش الہٰی کا سایہ نصیب ہو۔ اور جب خلد بریں میں  اللہ کے لئے محبت کرنے والے جمع ہوں تو پھر سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو۔

اللَّهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا۔

از: شبیر احمد ملا

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں