ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی، علی گڑھ: خدمات اورکارنامے

محمد صادر ندوی

ادارۂ تحقیق و تصنیفِ اسلامی علمی دنیا کا ایک معتبر نام ہے۔

ادارۂ تحقیق و تصنیفِ اسلامی علمی دنیا کا ایک معتبر نام ہے۔ عصری اہمیت کے حامل دینی، سماجی، تاریخی اور اخلاقی موضوعات پر تحقیق وتصنیف کے لیے 1949ء میں ا س کی داغ بیل پڑی۔ 1981ء سے یہ ایک خود مختار رجسٹرڈ ادارہ کے طور پر سرگرم عمل ہے۔ ادارہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ابتدا ء ہی سے اس کی سرپرستی مولانا صدر الدین اصلاحیؒ، مولانا محمد فاروق خاںؒ اورمولانا سید جلال الدین عمریؒ جیسے معروف مفکرین ومحققین نے کی ہے ۔ اس وقت مولانا ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی  صدر اور مولانا اشہد جمال ندوی سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ادارہ کا بنیادی مقصد عصر حاضر کی علمی و فکری سطح پر اسلام کا تعارف، مروجہ نظام فکر و عمل کا علمی و تنقیدی جائزہ اور جدید ذہنی و فکری الجھنوں کا قرآن و سنت کی روشنی میں حل پیش کرنا ہے۔ عصری اسلوب میں اسلام کی تفہیم، اس پر عمل در آمد، ملکی دستور کے دائرہ میں اسلام کی نشر و اشاعت اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ،اس کی ترجیحات میں شامل ہے۔

ویژن  اور مشن
ادارہ کا ویژن’ اسلام کا مدلل تعارف، اس کی عملی تعبیر و تشریح، دور حاضر کو درپیش ذہنی  و فکری الجھنوں کے ازالے کے لیے علم و عرفان کی افزائش اور تحقیق کے عمل کا ٹھوس، معتبر اور پائدار نظام قائم کرنا’  ہے۔ ادارہ کا مشن ذیل کے مطابق ہے۔

  • اسلام کو عصر حاضر کی علمی وفکری سطح پر پیش کرنا ۔
  • مروجہ باطل نظریات پر علمی تنقید اور جدید ذہنی و فکری الجھنوں کا قرآن وسنت کی روشنی میں حل پیش کرنا ۔
  • اسلام کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی دعوت پیش کرنے میں جو  دشواریاں پیش آرہی ہیں انہیں دور کرنا ۔
  • تحقیقی ذوق کا فروغ اور تحقیقی تربیت کا انتظام کرنا ۔

ادارہ کی سرگرمیاں

ادارے کے مختلف شعبوں کے تحت انجام دی جارہی سرگرمیوں کی تفصیلات ذیل کے مطابق ہے۔

1۔ شعبۂ تحقیق و تصنیف
یہ ادارے کا بنیادی شعبہ ہے۔ مولانا صدرالدین اصلاحیؒ، مولانا سید جلال الدین عمریؒ، مولانا سلطان احمد اصلاحیؒ،ڈاکٹر محمدرضی الاسلام ندوی اور مولانا محمد جرجیس کریمی جیسے مایہ ناز اصحابِ قلم نے اس شعبہ کے تحت درجنوں قیمتی کتابیں تصنیف کی ہیں۔ ان  کتابوں کا امتیاز یہ ہے کہ یہ  عصری اہمیت کے حامل حساس موضوعات سے قرآن و حدیث کی روشنی میں بحث کرتی  اور متعلقہ سوالات کا جواب فراہم کرتی ہیں ۔ ان میں متعدد کتابیں اپنے موضوع پر منفردہیں اور سند کادرجہ رکھتی ہیں ۔ اس شعبہ کے تحت آٹھ درجن سے زائد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں، چند کے نام درج ذیل ہیں:

معرکۂ اسلام وجاہلیت،  اسلام ایک نظر میں ، معروف و منکر، غیر مسلموں سے تعلقات اور ان کے حقوق،  خدا اور رسول کا تصور اسلامی تعلیمات میں،  عصر حاضر کی نفسیاتی الجھنیں اور ان کا اسلامی حل ، وحدتِ ادیان کا نظریہ اور اسلام ، اکیسویں صدی کے سماجی مسائل اور اسلام،  حضرت ابراہیم علیہ السلام : امام انسانیت،  قرآن مجید اور مستشرقین – غلط فہمیوں کا جائزہ،  مسلمانوں کا عروج و زوال -جائزہ اور لائحہ عمل،  تہذیبی جبر- مظاہر،عوامل اور تدارک،  علوم اسلامی کی تدوین جدید۔

ادارہ سے وابستہ اصحاب ِعلم کی متعدد کتابوں کے انگریزی، ہندی ، عربی اور ہندوستان  کی دیگر مقامی زبانوں میں  ترجمے بھی شائع ہو چکے ہیں۔ چند کے نام پیش ہیں:

Islamic Civilization in its Real Perspective, Pitfalls on the path of Islamic Movement, The Islamic Economic Order, Islam at a glance, The Rights to Muslim Women – An Appraisal Maintenance of the Divorcee: A Critical Analysis

شعبۂ تصنیفی تربیت
یہ ادارہ کااہم  ترین شعبہ ہے۔ اس کے تحت مدارس اور معاصردرس گاہوں کے فارغین کو داخلہ دیا جاتا ہے۔ اس شعبہ کے ذریعے دوسالہ  کورس  چلایا جاتا ہے۔ پہلے سال   نوجوان اسکالرس کو ایک  intensive کورس کے ذریعے قرآن، حدیث ، سیرت ،تاریخ ،اصول تحقیق اور جدید افکار و نظریات پر مبنی لٹریچر کا مطالعہ اور مضمون نویسی کی عملی مشق کرائی جاتی ہے۔ دوسرےسال علمی موضوعات پر دومبسوط مقالات لکھوائے جاتے ہیں۔ ادارہ میں  اسکالرس کے لیے ضروری سہولتوں سے آراستہ ہاسٹل کاانتظام ہے۔ کورس کے دوران اسکالرس کو سات ہزارروپےماہانہ اسکالرشپ دی جاتی ہے ۔ درجنوں اسکالرس  اس کورس سے مکمل  استفادہ کرکے مختلف علمی میدانوں میں گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

3۔ سمینار
پیچیدہ مسائل پر اجتماعی غور وفکر کے لیےسمینار اور  مذاکرہ  علمی دنیا کی مقبول روایت ہے۔ پالیسی ساز ادارے  بالخصوص اس کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ادارہ نے 2014ء سے اب تک چھ سمینار منعقد کیے ہیں:

  • ادارہ نے ’’تہذیب وسیاست کی تعمیر میں اسلام کا کردار‘‘ کے عنوان سے ایک بین الاقوامی سمینار 2014ء میں منعقد کیا تھا، جس میں تقریبا ًپچاس اسکالرس نےقیمتی مقالات پیش کیے اور ان مقالات کا دستاویزی مجموعہ شائع ہوکر مقبول ہوا۔
  • 1-3/مارچ 2020ء کو دوسرا قومی سمینار ’’عصر حاضر میں اسلام کو درپیش چیلنجز‘‘کے موضوع پرتزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوا ۔ امیر جماعت اسلامی ہندجناب سید سعادت اللہ حسینی نےکلیدی خطبہ پیش کیا اور حضرت مولانا سید جلال الدین عمریؒ نے  وقیع صدارتی خطبہ میں قرآن وسنت کی روشنی میں چیلنجز سے نبر د آزما ہونے کا حوصلہ دیا ۔ اس سمینار میں ملک کے تقریباً 50؍معروف علماء و اسکالرس شریک ہوئے اور موضوع کی مختلف جہات پرگراں قدر تحقیقات پیش کیں ۔ الحمد للہ یہ  مقالات بھی کتابی صورت میں شائع ہوگئے ہیں۔
  • پروفیسر محمد رفعت کے انتقال کے بعد ان کی خدمات وافکار کا جائزہ لینے کے لیے 31/ جنوری 2021ء کو یک روزہ سمینار منعقد ہوا۔ اس میں سابق صدر ادارہ مولاناسید جلال الدین عمریؒ نے کلیدی خطبہ پیش کیا اور محترم امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی نے صدارت فرمائی ۔ ملک کے مختلف شہروں سے نامور محققین نے اپنے مقالات پیش کیے ۔ان مقالات کا مجموعہ بھی کتابی صورت میں قارئین کے لیے دستیاب ہے۔
  • 29-30/ مئی 2022ء کو ’’قرآن اورسائنس: قرب وبعد کے پہلو اور تعاون باہم کی راہیں‘‘کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی سمینار منعقد ہوا۔ جس میں ملک کے نامور اصحاب علم وفضل کے علاوہ  کناڈا سے ڈاکٹر جاسر عودہ، امریکہ سے پروفیسر حافظ محمد  یحییٰ شائق،  انگلینڈ  سےپروفیسر طارق منیر  اور ملیشیا سے ڈاکٹر اشاعت انصاری شریک ہوئے ۔دوروز تک علمی ماحول میں زیر بحث موضوع پر مفید گفتگو ہوئی۔ اس سمینار میں سرپرستی ورہ نمائی کے لیے سابق صدر ادارہ مولانا سید جلال الدین عمریؒ بنفس نفیس شریک ہوئے۔ افتتاحی نشست کی صدارت محترم امیر جماعت اسلامی ہند سید سعات اللہ حسینی نے فرمائی، جبکہ کلیدی خطبہ پروفیسر سید مسعود احمد نے پیش فرمایا۔ بقیہ پانچ اجلاسوں میں پروفیسراشتیاق احمد ظلی، مولانا محمد طاہر مدنی،پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی،ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی اور پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی نےصدارت  فرمائی۔
  • مولانا سید جلال الدین عمریؒ کے انتقال پر ملال کے بعد 18-19/ ستمبر2022ء ’’مولانا سید جلال الدین عمریؒ : افکار وآثار‘‘ کے عنوان سے دوروزہ قومی سمینار منعقد ہوا۔ اس میں افتتاحی سیشن کے علاوہ پانچ اکیڈمک سیشن ہوئے اور ۵۳؍ مقالات پیش کیے گئے۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے فرمائی۔ امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی نے کلیدی خطبہ پیش کیا، جب کہ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی، ڈاکٹر محمد اجمل ایوب اصلاحی،مولانا اصغر امام علی مہدی، پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی اور جناب نسیم احمد خاں نے اظہار خیال فرمایا۔ اس کا مجموعہ ”مولانا سید جلال الدین عمری: افکار وآثار“کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔
  • 25-26/ ستمبر 2023ء کو اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے زیر اہتمام ادارہ کے اشتراک سے دوروزہ قومی سمینا”بین مذاہب شادیاں: پس منظر وپیش منظر”کے عنوان سے منعقد ہوا، جس کا مقصدحالیہ تناظر میں بین مذاہب شادیوں کے سلسلے میں آنے والی رپوٹوں کا جائزہ اور نئی نسل کو فکری یلغار سے بچانے کے لیے کی جانے والی تدابیر پرغور وخوض تھا۔ آل ا نڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالدسیف اللہ رحمانی نے افتتاحی اجلاس کی صدارت فرمائی ، جب کہ صدر ادارہ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے افتتاحی خطاب پیش فرمایا۔ سمینار میں 25 مقالات پیش کیے گئے۔

سمینارکا یہ مفید سلسلہ جاری ہے اور اسے خوب سے خوب تر بنانے کی کوششیں  بھی کی جارہی ہیں۔

4۔  توسیعی  خطبات
اہل علم ودانش سے استفادہ وافادہ بھی ادارہ کی ایک مستقل سرگرمی ہے ۔ ہر تین ماہ کے وقفہ سے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے معروف اساتذہ اور ملک کےمعروف اسکالرس کو اہم موضوعات پرتوسیعی خطبہ پیش کرنےکی دعوت دی جاتی ہے ۔ ساتھ ہی  علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے اساتذہ واسکالرس کو مذاکرہ میں شرکت کے لیے بھی مدعو کیا جاتا ہے۔ اس اسٹیج سے پروفیسر محمد اسلم(معروف مورخ) ،پروفیسر اشتیاق احمد ظلی،پروفیسر عبد الرحیم قدوائی،پروفیسر محمد یٰسین مظہر صدیقیؒ،پروفیسر سید مسعود احمد،پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی،پروفیسر عبد العظیم اصلاحی،جناب ایچ عبد الرقیب،پروفیسر کنور محمد یوسف امین،  پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی،پروفیسر جمیل فاروقی، پروفیسرعبد الوحید،پروفیسر ولید انصاری، پروفیسر اثمر بیگ،جناب عبد المتین منیری بھٹکلی اور پروفیسر عفان بدر جیسےنامور محققین کے خطبات ہوچکےہیں ۔

5۔اسکالر سمینار
ادارہ سے وابستہ نوجوانوں کی تحقیقات کو بروئے کار لانے اور ان کی استعداد کو مزید پختہ کرنے کے لیے دوماہ کے وقفہ کے ساتھ اسکالر سمینار کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ اس میں اہل علم کی موجودگی میں کسی اہم موضوع پر تحقیقی مقالات پیش کیے جاتے ہیں۔ مقالہ کی پیش کش کے بعد شرکاء کے لیے سوالات اور مذاکرہ کا موقع بھی ہوتا ہے۔اب تک جو موضوعات زیر بحث آچکے ہیں، ان میں: ’موسوعۃ الأعمال الکاملۃ للامام یوسف القرضاوی‘، ’ڈاکٹر محمد اکرم ندوی کی محدثات انسائیکلوپیڈیا‘،’ہندو مت کے بنیادی مصادر‘،’تحریک استشراق‘، ’فتنۂ ارتداد: اسباب وتدارک‘، ’الحاد جدید کا محاکمہ: مفکرین کی تحریروں کے تناظر میں‘ اور ’قرآن مجید کی سماجی تعلیمات‘قابل ذکر ہیں۔

6۔ مجلّہ تحقیقات اسلامی
مجلّہ سہ ماہی تحقیقات اسلامی ادارہ کا علمی و فکری ترجمان ہے ۔ اس کا اجراء 1982ء میں ہوا۔ مجلہ کو علمی دنیاکے اسلامی مجلات میں بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ اس نے اہم اسلامی موضوعات پر غور وفکر اور اخلاقی مسائل میں بحث وتمحیص کے ذریعہ حل تلاش کرنے کی نئی طرح ڈالی ہے ۔ اس کے مشمولات  پر ملک ا وربیرون ملک کی یونی ورسٹیوں میں ریسرچ  ہو رہی ہے، اب تک ایم فل  اور پی ایچ ڈی کے لیے 15 سے زائد تحقیقی مقالات لکھے جا چکے ہیں ۔مولانا سید جلال الدین عمریؒ کی وفات کے بعد ڈاکٹر محمدرضی الاسلام ندوی  اس کے مدیر منتخب ہوئے ہیں ۔اجرا کے وقت سے اس کا ہرشمارہ  پابندی وقت کے ساتھ نکل رہاہے ۔ اس کے تمام شمارے آن لائن بھی دستیاب ہیں ۔گزشتہ ایک سال سے ہندوستان کے علاوہ اسلامک ریسرچ اکیڈمی ، کراچی(پاکستان)سے بھی  اس کی طباعت شروع  ہوگئی ہے۔

رابطہ تحقیقات اسلامی
ادارہ نے فیلوشپ کا ایک نیا نظام قائم کیا ہے۔ تحقیق کا ذوق  رکھنے والےاور  تحقیقی سرگرمیوں اور ادارہ سے جڑے ہوئے افراد کو فیلو، ایسوسی ایٹ فیلو، اسسٹنٹ فیلویا ممبر بنانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ ان کو ادارے کے وژن ، مشن اورتقاضوں سے واقف کرایا جاتا ہے اور اس کے نہج پر کام کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے ۔ ہر ممبر کو ایک ممبر شپ سرٹیفیکٹ بھی دیا جاتا ہے جس کی مدت تین سال  کی ہوتی ہے ، کارکردگی کی بنیاد پر اس کی تجدید بھی کی جاتی ہے ۔ اس نئے نظام کے ذریعہ ذی استعداد افراد سے تعاون کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔دو پروجیکٹ: قرآن مجید کتاب ہدایت (مولانا عمر اسلم اصلاحی) اور ”قرآن مجید، مستشرقین اور مسلم فضلاء (محمد مصطفیٰ الاعظمی ، محمد مہر علی اور عبدالرحیم قدوائی کی تصانیف کا تنقیدی جائزہ) “(جناب زریاب احمد فلاحی)جمع ہوچکا ہے، جب کہ ایک پروجیکٹ :”قرآن مجید اور جدید دنیا کے تکثیری معاشرے: مسلمانوں کی مذہبی ذمہ داریاں“ (جناب حافظ ابراہیم میرٹھ) پر کام جاری ہے۔

8۔ لائبریری
ادارہ کی لائبریری میں کتابوں کا معتد بہ ذخیرہ موجود ہے۔ جس سے رفقاء، اسکالرس اور بیرونی محققین مستفید ہوتے ہیں۔ اس کی معیار بندی اور اضافی مصادر ومآخذ کی جمع وتحصیل کی کوشش جاری ہے۔ ڈیجیٹل دور میں محققین کی سہولت اور آن لائن استفادہ کے بڑھتے رجحان کے پیش نظر ڈیجیٹل لائبریری کے ذخیرہ میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ ادارہ کے علاوہ یونیورسٹی کے اسکالرس و اساتذہ کرام بھی اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔لائبریری کی کتابوں میں بحمد اللہ روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے اہل علم اور مکتبات سے رابطہ کے نتیجہ میں لائبریری کو خاصی کتب موصول ہوئی ہیں۔

مکتبہ تحقیق
تحقیقی اداروں کی بنیادی ضرورت یہ ہے کہ تحقیقات ونگارشات کو عوام تک پہنچانے کے لیے اس کے پاس اپنے ذرائع ہوں۔ اس کے لیے ادارہ کے پاس اپنا اشاعتی مکتبہ تھا، جو بوجوہ بند کر دیا گیا تھا۔ ادارہ کی سرگرمیوں میں اضافہ کے بعد اس کے احیا کی بھی ضرورت محسوس ہوئی۔ چنانچہ مجلس منتظمہ نے اس کے احیا کا فیصلہ کیا۔ 4/ دسمبر 2022ء کو صدر ادارہ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کے بدست بحمد اللہ اس کا دوبارہ افتتاح ہو ا۔ بحمداللہ یہاں محققین ادارہ کی تصانیف کے علاوہ دیگر مکتبات کی اہم کتابیں بھی دستیاب ہیں اور کاؤنٹر سیل کے ساتھ بذریعہ ڈاک بھیجنے کا نظم بھی ہے۔

9۔ میڈیا سینٹر
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بڑھتی مقبولیت کےپیش نظر، اسلام کا مدلل تعارف، اس کی عملی تعبیر وتشریح، اسلام کے تئیں شکوک وشبہات کا ازالہ اور دورحاضر کو درپیش ذہنی وفکری الجھنوں کے تدارک کے لیےادارہ نے 27/ اکتوبر 2020ء کو ITTI ALIGARH کے نام سے  یوٹیوب چینل  کا آغاز کیا اور فیس بک پیج کو فعال بنایا۔ یوٹیوب چینل اور فیس بک پر علماء ودانشوران کےخطابات، خطبات جمعہ وعیدین اور حالات کے تقاضوں کے مد نظر ماہرین کی فکری رہنمائی پر مشتمل مواد نشر  کیا جاتا ہے۔رمضان میں’رمضان سیریز’ کے نام سے درس قرآن، درس حدیث اور سوال وجواب پر مشتمل سیریز  چلائی جاتی ہے؛ جس میں ادارہ کے محققین واسکالرس خاص طور پر حصہ لیتے ہیں۔ علمی و  فکری لٹریچر کے تعارف کا سلسلہ بھی  میڈیا سینٹر کی اہم سرگرمی ہے۔ اس کے علاوہ حساس  موضوعات پر علماء ودانش وران کے محاضرات اور لیکچرز بھی ریکارڈ کرائے جاتے ہیں۔ان دونوں ذرائع سے الحمد للہ اب تک لاکھوں افراد تک قرآن وسنت کا پیغام پہنچایا جارہا ہے۔

دائیں جانب سے، نجات اللہ صدیقی، سلطان اصلاحی، مولانا عبدالحق انصاری، مولانا جلال الدین عمری مرحومین۔ پروفیسر اشتیاق احمد ظلی اور مرحوم صفدر سلطان اصلاحی ادارہ تحقیق و تصنیف کے ایک سمینار میں شریک دیکھیے جاسکتے ہیں

ادارۂ تحقیق وتصنیف اسلامی، علی گڑھ نے جن عزائم  کی تکمیل کے لیے اپنا علمی وفکری سفر شروع کیا تھا، ان مقاصد کے حصول میں الحمد للہ وہ بقدر استطاعت کامیاب ہے۔ مزید سے مزید تر کے حصول کی کوشش بھی جاری ہے۔ اہل علم وفن سے درخواست ہے کہ وہ ادارہ کے عزائم کی تکمیل میں  اپنا علمی وفکری تعاون پیش فرمائیں۔

(مضمون نگار، ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی، علی گڑھ میں ریسرچ فیلو ہیں)

 

 

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں