تاریخ میں ابن سینا ایک ایسا نام ہے جو ایک ہزار سال گذرنے کے باوجود فضامیں گونج رہا ہے۔ شیخ الرئیس ابن سینا آسمان طب پر چمکنے والا روشن ستارہ ہے۔ آپ کے والد کا نام “عبداللہ” او ر ماں کا نام “ستارہ” ہے۔ آپ کا پورا نام “ابوعلی حسین بن عبداللہ بن حسن بن علی ابن سینا”ہے۔ ابن سینا کی پیدائش بخارا میں ۹۸۰ء بمطابق ۳۷۰ھ میں ہوئی۔ آپ کو یورپ میں Aviceenna کہاجاتا ہے۔ بظاہر یہ کسی عیسائی شخص کا نام لگتا ہے۔ ابن سینا ایک ایسی شخصیت ہے جن کے کارناموں نے اسلامی تاریخ میں سنہرا باب لکھا ہے۔وہ اپنی قابلیت کی وجہ سے دنیا کے ہر گوشے میں مقبول ہوئے۔
آپ کی ابتدائی تعلیم وتربیت بخارا میں ہوئی۔ دس سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ آپ نے تقریباً تمام علوم کو پڑھا۔ اقلیدس کو خصوصی طور پر پڑھا لیکن جس میں آپ کو سب سے زیادہ شہرت ملی وہ علم طب اور علم فلسفہ ہے۔ طب کی کتابوں میں آپ پوری طرح ڈوب چکے تھے۔ رات رات بھر پڑھتے اوربہت کم سوتے۔ اس دلچسپی اور محنت کا نتیجہ یہ ہوا کہ ۱۲؍سال کی عمر کا جھوٹا بچہ “ابن سینا” بڑی سی بڑی بیماری کااعلاج کرنے لگا۔
ابن سینا نے بخارا کے حاکم “نوح بن منصور” کا علاج کیا۔ اسلامی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ طب کے میدان میں “زکریا الراضی” کا مقابلہ کوئی کرسکتا تو وہ “ابن سینا” تھے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ زکریا الراضی کو “فادر آف میڈیسن ” کہاجاتا ہے۔
علم طب پر آپ نے ضخیم کتابیں بھی لکھیں ۔جو کہ “القانون فی الطب” کے نام سے مشہو رہوئی، یہ کتاب ۱۴؍جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے کچھ قوانین کی پابندی ضروی ہوتی ہے ،اس کو ابن سینا نے طب کا فلسفہ کہا ہے۔
علم طلب میں “علم نفسیات” کو سمجھنے والے اور اس پر کام کرنے والے “ابن سینا” کو اسلامی دنیا میں علم نفسیات کے حقیقی بانی کی حیثیت سے جگہ ملی ہے۔ “ابن سینا” اور ان کے کارنامے صرف اسلامی دنیا تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ آپ کی قابلیت کو بڑے بڑے یورپین دانشوروں نے بھی سراہا ہے۔ آپ کی تصانیف سے یہ دنیا فیض یاب ہوتی رہی ہے اور آنے والی نسلیں بھی اس سے فائدہ حاصل کرتی رہیں گی۔ عام طور سے جب میڈیسن میں نفسیات کا ذکر آتا ہے تو ہمارے سامنے wilhelm wundt اور اسی طرح کی اور بھی نامور شخصیات سامنے آ جاتی ہیں۔ مگر افسوس کہ ہم نے اس کے موجد اعلیٰ “ابن سینا” کو بھلا دیا جس نے اپنے علم کے ذریعہ ہمیں یہ بتایا کہ بنا دوائیوں کے بھی علاج ممکن ہے، اسی کو علم نفسیات کا نام دیا گیا ہے۔ آپ نے بتایا کہ تمام نفسیاتی حالات جیسے خوشی، غم، غصہ، فیاضی، بخل، فکر ان سب کا تعلق قلب کی ساخت سے ہے اور یہ بھی بتایا کہ انسان اپنی نفسیاتی صفات یعنی شک وحسد، بہادری، بزدلی، عداوت وغیرہ ان سب پر تدبیر کے ذریعہ قابو پاسکتا ہے۔ ابن سینا نے علاج کے لیے نئے ڈھنگ ایجاد کیےاور تجربات ومشاہدات سے کام لیتے رہے۔
ابن سینا نے کھوج کی کہ پتھر کیسے بنتے ہیں۔ آپ کا تجربہ بتاتا ہے کہ سمندروں میں جو مردہ جانور ہیں ان کی ہڈیاں گل کر پھر پتھر وجود پاتے ہیں۔ اسی کارنامہ کی وجہ سے آپ کو” فادر آف جیولوجی ” بھی کہاجاتا ہے۔ آپ ہی پہلے مسلم سائنس داں ہیں جنہوں نے پہلی دفعہ “آیا تھرمامیٹر” کا استعمال کیاتھا۔ اس کے علاوہ ” کوارنٹائن “طریقہ آپ ہی کی ایجاد کردہ ہے۔ سب سے اہم اور بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ تجربات اور مشاہدات خود آپ ہی کی یاد داشت ہے، جو بھی لکھا وہ سب خود کے تجربات سے سوچ سمجھ کر لکھا ہے۔ آپ نے کسی کی نقل نہیں کی ہے۔ ابن سینا کی یہ خصوصیت دوسرے سائنس دانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
ابن سینا نے متفرق موضوعات پر بہت سی اہم کتابیں لکھی ہیں جیسے “کتاب مجموع” یہ کتاب علم فلسفہ کی تمام شاخوں کی جامع ہے۔ آپ نے ارسطو کی کتابوں کی شرحیں لکھی ہیں جو “الحاصل والمحصول” کے نام سے مشہور ہے۔ یہ کتاب ۲۰؍جلدوں پر مشتمل ہے۔ فلسفہ پر آپ کی مشہور کتاب ہے “کتاب الشفا”۔ یہ ایک فلسفیانہ سائنسی کتاب ہے جو انسانوں کے ذہن میں اٹھنے والے چند بنیادی سوالوں جیسے دنیا کیا ہے، اس کے وجود کا مقصد کیا ہے وغیرہ سے بحث کرتی ہے ۔ آپ کی تصنیف “کتاب ادویتی القلبۃ” کوبھی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔
بلا شبہ آپ کی خدمات کو طب کے میدان میں عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
تحریر نگار: ذکریٰ حمید