ریا کاری

ایڈمن 3 ایڈمن

خداوند قدوس کی بندگی اور طاعت میں ریا کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور شرک کے قریب ہے۔ عبادت کرنے والوں کے دلوں پر اس سے زیادہ کوئی اور بیماری غلبہ پانے والی نہیں ہے (عابدوں کا دل بہت جلد اس بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے) کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ جو کچھ عبادت وہ کریں لوگ اس سے واقف ہو جائیں اور ان کو پارسا اور زاہد سمجھیں اور جب عبادت کا مقصود خلائق بن جائے تو وہ عبادت نہیں رہی بلکہ حلق پرستی ہوگئی ، اسی طرح اگر خالق کی عبادت کے ساتھ مخلوق کی خوشنودی بھی مقصود بن جائے تو یہ شرک ہے۔ گویا خداوند کریم کی عبادت میں دوسرے کو شریک بنا لیا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے:

فَمَن كَانَ يَرْجُوا لِقَآءَ رَبِّهِۦ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَـٰلِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِۦٓ أَحَدً (الكهف:110)

جو شخص خداوند تعالیٰ کے دیدارکا آرزو مند ہو تو اس کو چاہیے کہ اپنے رب کی عبادت میں کسی کو اس کا شریک نہ بنائے۔

فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ٤ٱلَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ٥ ٱلَّذِينَ هُمْ يُرَآءُونَ (الماعون)

تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں اور جو دکھاوا کرتے ہیں۔

کسی شخص نے سرورِ کونینﷺ سے دریافت کیا کہ نجات کس چیز میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “تو خدا کی بندگی کرے اور ریا کے واسطے عمل نہ کرے۔”

                                                                             امام غزالیؒ
(کیمیائے سعادت)

جون 2024

مزید

حالیہ شمارہ

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں

فلسطینی مزاحمت

شمارہ پڑھیں