غزل

ایڈمن

یہ کس مقام پہ لایا گیا خدایا مجھے کہ آج روند کے گزرا ہے میرا سایہ مجھے میں جیسے وقت کے ہاتھوں میں اک خزانہ تھا کسی نے کھودیا مجھ کو کسی نے پایا مجھے میں ایک لمحہ تھا اور…

یہ کس مقام پہ لایا گیا خدایا مجھے
کہ آج روند کے گزرا ہے میرا سایہ مجھے

میں جیسے وقت کے ہاتھوں میں اک خزانہ تھا
کسی نے کھودیا مجھ کو کسی نے پایا مجھے

میں ایک لمحہ تھا اور نیند کے حصار میں تھا
پھر ایک روز کسی خواب نے جگایا مجھے

اِسی زمیں نے ستارہ کیا ہے میرا وجود
سمجھ رہے ہیں زمیں والے کیوں پرایا مجھے

جہاں کہ صدیوں کی خاموشیاں سلگتی ہیں
کسی خیال کی وحشت نے گنگنایا مجھے

نہ جانے کون ہوں، کس لمحۂ طلب میں ہوں
نبیلؔ چین سے جینا کبھی نہ آیا مجھے

عزیز نبیل، قطر

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں