صدر تنظیم کے ذریعہ رفیق کے انڈرائڈ ورژن کا افتتاح
ماہ نامہ رفیق منزل اردو کی ویب سائٹ کے یونیکوڈ ورژن اور انڈرائڈ ورژن کا افتتاح 6؍اکتوبر 2013 کو مرکزی مشاورتی کونسل کے اجلاس کے درمیان صدر تنظیم برادر اشفاق شریف اورڈاکٹر عاطف اسماعیل (CAC) کے ذریعہ کیا گیا۔ افتتاح کے وقت رفیق منزل اردو کے ایڈیٹر برادر ابو الاعلیٰ سیدسبحانی،منیجر رفیق منزل گروپ آف پبلی کیشنز محمد شاہد خاں اور دیگر CACممبران موجود تھے۔رفیق منزل ایس آئی او آف انڈیا کا ماہانہ ترجمان ہے، گزشتہ چھبیس سال سے رفیق منزل نئی نسل کی تعمیر وترقی کے لیے رہنمائی کرنے اور ان کے درمیان زمانہ اور حالات زمانہ کے سلسلے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے کوشش کررہا ہے۔طلبہ اور ان کے مسائل، تعلیمی ادارے، تعلیمی مسائل اور تعلیمی رہنمائی وغیرہ موضوعات پر مستقل طور پر اس میں تحریریں شائع ہوتی رہتی ہیں۔
پروفیسر انل سد گوپال کا توسیعی لکچر: ’’ہندوستان کی تعلیمی حکمت عملی: ایک بدلتا منظر نامہ‘‘
ایس آئی او ہیڈ کوارٹر کے ابو اللیث ہال میں 21؍ستمبر 2013 کو ماہر تعلیم ڈاکٹر انل سد گوپال کا لکچرہوا۔ لکچر کا موضوع ’’ہندستان کی تعلیمی حکمت عملی: ایک بدلتا منظر نامہ‘‘ تھا۔ لکچر میں طلبہ اور نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہوئی۔پروگرام کے آغاز میں افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے برادر شارق انصر (مرکزی سکریٹری) نے موضوع کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی مہمان موصوف کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کا پرتباک استقبال بھی کیا۔ ڈاکٹر انل سد گوپال نے اپنے لکچر میں ہندوستان کی تعلیمی صورت حال پر روشنی ڈالی اور پچھلے 50سالوں میں جو خطرناک تبدیلیاں اور ایک طرح کا بحران سامنے آیا ہے اس پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے سرکاری اسکولوں کی صورتحال اور ممبئی، اترا کھنڈ اور مدھیہ پردیش کے سرکاری اسکولوں کی حالت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں تو اسکولی عمارتیں بھی بک چکی ہیں۔ ارون دتی رائے کا قول نقل کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ کل تک ہم ایک قوم میں زندگی گزارتے تھے جو آج کل ایک کارپوریشن بن چکی ہے۔ آپ نے بتایا کہ ہر سال GDP میں سے تعلیم پر خرچ ہونے والی رقم مسلسل کم ہورہی ہے جو کہ اب صرف 3.5%رہ گئی ہے، نتیجہ سامنے ہے کہ سرکاری اسکول بند ہور ہے ہیں اور پرائیویٹ اسکول کھل رہے ہیں جن کی تعلیمی فیس بہت زیادہ ہے جو کہ غریب بچوں کے والدین برداشت نہیں کرسکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ تعلیم کا پرائیوٹائزیشن اس وقت سے شروع ہوا جب سے گلوبلائزیشن کا آغاز ہوا۔
تمل ناڈو میں تعلیمی اصلاح کے لئے احتجاج
۲۱؍ستمبر کو ایس آئی او تمل ناڈو زون نے تعلیم کے پرا ئیوٹائزیشن اور کمر شیلائزیشن کے خلاف مظاہرہ کیا، جس میں بڑی تعداد میں طلبہ ونوجوانوں نے شرکت کی۔ مقررین نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ 20% ریزرویشن پرائیوٹ اسکولوں کو دے رہی ہے جس کے نتیجے میں سرکاری اسکول ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ ایس آئی اونے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسکولوں کو اچھی سہولیات فراہم کرے، ان پر بھرپور توجہ دے، اور اسکولوں اور کالجز کے پاس جو شراب خانے ہیں ان کو بند کیا جائے تاکہ طلبہ ان سے دور رہیں۔ اس احتجاج میں تمل ناڈو زون کے تمام صدور یونٹ شریک ہوئے، اس کے علاوہ اس موقع پر زونل صدر برادر ابو طاہر ،سی اے سی ممبر برادر نور الحسن اور کوئمبٹور سٹی صدر برادر شبیر بھی موجود تھے۔
طلبہ یونین الیکشن کی رہنمائی کے لیے کیمپ کا انعقاد
ایس آئی او بہار زون نے پٹنہ یونیورسٹی میں ہونے والے طلبہ یونین الیکشن کے سلسلے میں رہنمائی کرنے کے لیے ایک کیمپ ۱۵؍ ستمبر ۲۰۱۳ ء کو لگایا، جس میں مرکزی سکریٹری برادر شارق انصر نے شرکت کی۔ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کسی بھی قوم میں ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہوتے ہیں، اور سماج کی تعمیر و ترقی میں ان کا نمایاں کردار ہوتا ہے۔ ان کے اندر انقلاب لانے کا مادہ اور صلاحیت ہوتی ہے۔ کیمپس ایک ایسی جگہ ہے جہاں مختلف طلبہ ہوتے ہیں، یہاں پر ہمیں اخلاقی قدروں کو عام کرنے کے لیے جدوجہد کرنا چاہیے۔ یہ پروگرام بہار زون نے اس لیے منعقد کیا تاکہ طلبہ یونین الیکشن کی اہمیت کے بارے میں طلبہ کے اندر بیداری آئے۔مہمان خصوصی کے طور پر جناب آفتاب عالم صاحب اور جناب راشد صاحب موجود تھے۔ جناب آفتاب عالم صاحب نے طلبہ یونین الیکشن کی اہمیت پر روشنی ڈالی جبکہ راشد صاحب نے اپنی گفتگو کے درمیان طلبہ کو بتایا کہ اپنے اندر خطابت کی مہارت کو کیسے پروان چڑھائیں۔
حیدر آباد میں اسٹوڈنٹس فیسٹیول کا انعقاد: 10,000طلبہ کی شرکت
ایس آئی او حیدر آباد یونٹ کی جانب سے ’’حیدر آباد اسٹوڈنٹس فیسٹیول 2013‘‘ کا انعقاد ہوا جس کا مقصد تعلیم کے صحیح مفہوم کو عام کرنا اور طلبہ کے اندر مخفی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا تھا۔ حیدر آباد کے نمائشی میدان میں اس کا انعقاد 23اور 29 ستمبر کو ہوا۔ اس کے انعقاد کا ایک بڑا مقصد یہ بھی تھا کہ طلبہ کے اندر جو مخفی صلاحیتیں ہیں ان کو اجاگر کیا جائے اور ان کی ہمت افزائی کی جائے۔ اخلاقی حدود کے اندر انٹرٹینمینٹ کیسے کیا جائے اور سماج میں اقدار واخلاق پر مبنی ماحول کیسے عام کیا جائے۔
اس پروگرام میں تقریبا دس ہزار طلبہ اور نوجوانوں نے شرکت کی۔ طلبہ مختلف کالجوں، اسکولوں اور یونیورسٹی سے تھے۔ یہ فیست شورٹ فلم۔ پوئم رائٹنگ، مضمون نگاری۔ لوک پارلیمنٹ، ڈرامہ، فوٹو گرافی، پینٹنگ وغیرہ پر مشتمل تھا، ان تمام چیزوں کو رکھنے کا مقصد یہ تھا کہ ان کے ذریعہ سے سماج میں موجودبرائیوں کی نشاندہی کی جائے اور اس کے خاتمہ کی جدوجہد کی جائے۔پروگرام کا افتتاح رٹائرڈ IAS افسر ڈاکٹر آر کے وینو گوپال، IASافسر ڈاکٹر محمد علی رفعت اور ڈاکٹر اکبر علی خان (وی سی تلنگانہ یونیورسٹی) کے ذریعہ ہوا۔ افتتاحی سیشن میں ڈاکٹر اکبر علی خاں نے طلبہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ طلبہ کو گائڈ کے استعمال سے بچنا چاہیے۔ڈاکٹر آر کے وینو گوپال نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ اخلاقی طور پر مضبوط ہوں۔ انعامات کی تقسیم صدر تنظیم برادر اشفاق شریف کے ہاتھوں ہوئی، اس موقع پر آندھرا پردیش مائنارٹی کمیشن کے صدر عابد رسول خاں اور آسکر جیوری کمیٹی کے ممبر سدرشن راؤ بھی موجود تھے۔
kado\’13 فلم فیسٹ کا انعقاد
الجامعۃ الاسلامیۃ میں گزشتہ ۵؍۶؍ اکتوبرکو ایس آئی او اردو یونٹ کی جانب سے’13 کے نام سے ایک شاندار فلم فیسٹ کا کامیاب انعقاد ہوا۔اس فیسٹ میں طلبہ کو مختلف سیاسی ، سماجی اور معاشی مسائل پر مختصر فلمیں دکھائی گئیں۔kado\’13 میں چھوٹی چھوٹی فلموں کے ذریعہ مختلف مسائل کی طرف ناظرین کی توجہ مبذول کرائی گئی۔ان فلموں میں artistic,animatedاور issue based فلمیں شامل تھیں۔
ماؤنٹ سینا میں منتخب ایسوسی ایٹس کیمپ کا کامیاب انعقاد
(ایس آئی او اردو یونٹ کی تاریخ میں ایک اور سنگ میل)
ایس آئی او الجامعہ اردو یونٹ کی جانب سے کیرلا میں پتری پالا کے ماؤنٹ سینا ہائی اسکول میں منتخب ایسوسی ایٹس کیمپ منعقد کیا گیا۔ماؤنٹ سینا کی پر فضاء وادی میں \”study…Struggle…Service\” کے عنوان کے تحت منعقد کئے گئے اس یک روزہ کیمپ میں الجامعہ یونٹ اور ماؤنٹ سینا یونٹ کے منتخب اسوسی ایٹس نے شرکت کی۔ کیمپ کا آغاز سورۃ الحدید کی ابتدائی آیات پر پینل ڈسکشن کے ذریعہ ہوا۔کیمپ کے مرکزی عنوان \”Study…Struggle…Service\” کے تحت جناب شبلی ارسلان (سابق سکریٹری ایس آئی اوآف انڈیا)نے اپنی گفتگو رکھی۔موصوف نے کہا کہ یہ عناوین ہماری زندگی کے عناوین بننے چاہئیں۔
اس کے بعد Education,Career & Mission\’ \’کے زیر عنون ایک سمپوزیم میں 5؍ شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، جس کے آخر میں شبلی ارسلان صاحب نے اپنی گفتگو رکھی۔
دوسرے سیشن میں ایس آئی او الجامعہ اردو یونٹ کے Isteara Forum For Art & Culture کی جانب سے یو پی کے مظفر نگر میں تازہ فرقہ وارانہ فسادات پر میڈیا اور سیاست دانوں کی سیاست کو بے نقاب کرنے والا ایک شاندار ڈرامہ بھی اسٹیج کیا گیا۔ڈرامے کے بعد ناظرین نے اس کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال بھی کیا۔اس سیشن کا آغازبرادر محمد عاصم خان کی تذکیر بعنوان ’ایمان کی حلاوت‘ سے ہوا۔تذکیر کے بعد اظہر انصار اور عمر فاروق کے کوآرڈی نیشن سے ایک کوئز مقابلہ منعقد کیا گیا،جس نے کیمپ میں شریک افراد کی دلچسپی میں اضافہ کیا۔
کیمپ کے آخری سیشن میں الجامعہ اردو یونٹ کے Digital Cell کی جانب سے چند منتخب Documentries اور Short FIlms دکھائی گئیں۔اس کے بعد دکھائی گئی چیزوں پر شرکاء نے تبادلہ خیال کیا۔آخر میں برادر سلمان خان (صدر یونٹ ایس آئی او الجامعہ اردو جونیئر یونٹ) کی اختتامی گفتگو پر اس تاریخی کیمپ کا اختتام ہوا ۔برادر شاداب انصاری اس کیمپ کے چیف آرگنائزرتھے۔
دعوت اسلامی کی ترسیل و تر ویج میں دعوت اخبار کا کردار
(سابق ممبر ایس آئی او انعام الرحمن رفیقی نے پی ایچ ڈی مکمل کی)
جا معہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ اسلامک اسٹڈیز کے ریسرچ اسکالر انعام الرحمن رفیقی کو مذ کورہ بالا موضوع پرپی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ گراں قدر تحقیقی کام جامعہ کے پرو فیسر اقتدار محمد خاں صاحب کی نگرانی و رہنما ئی میں کیا ہے، جس میں شعبۂ اسلا مک اسٹڈیز کے سر براہ پروفیسر اختر الواسع صاحب نے ان کی سر پرستی اور قدم قدم پر حوصلہ افزائی فرمائی۔ واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد کام ہے، جس کے لئے انہوں نے اخبار دعوت کا انتخاب کیا جو ۱۹۵۳ء سے جاری ہے۔ اہل علم و دانش اس اخبار کی دعوتی، دینی، ملی و سیاسی خدمات سے بخوبی واقف ہیں۔ یہ اخبار ملک کے سنجیدہ حلقوں میں خاص طور سے پڑھا جاتا ہے۔ اسلام کی تر ویج و اشا عت میں میڈیا کے رول پر بہت کم کام ہوا ہے۔ یہ تحقیقی مقالہ تقریباً ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل ہے۔ جامعہ ہمدرد نئی دہلی کے صدر شعبۂ اسلامک اسٹڈیز پرو فیسر اشتیاق دانش صاحب مناقشہ میں بطور خصوصی ممتحن مد عو کئے گئے تھے۔ مقالہ نگار انعام الرحمن رفیقی تعلیم و تعلم کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ وہ مشہور عالم دین مولانا محمد رفیق قاسمی صاحب ( سکر یٹری جماعت اسلامی ہند) کے فر ز ند ہیں۔