5 نومبر 2017 کو نیٹ کا امتحان منعقد ہوگا. 1984 سے اب تک قومی اہلیتی ٹیسٹ (نیٹ)، ایک سال میں دو بار منعقد ہوتا آرہا ہے. سی بی ایس ای نے جنوری میں آخری نیٹ امتحان منعقد کیا تھا، لیکن 2017 کے وسط میں ٹیسٹ کے لئے کوئی عوامی اطلاع نہیں دی گئی.
سی بی ایس ای نے تعصبانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے نیٹ کو سال میں صرف ایک بار تک محدود کردیا. سی بی ایس ای ملک بھر میں پھیلے ہوئے 90 شہروں میں 84 مضامین میں نیٹ کا انعقاد کرے گی. یہ قابل ذکر ہے کہ یو جی سی، سی ایس آئی آر اور نیٹ امتحانات کا انعقاد کرتی ہے یہ دونوں ٹیسٹ ایک سال میں دو مرتبہ منعقد ہوتے ہیں، جن میں زیادہ تر جون اور دسمبر کے مہینوں میں ہوتے ہیں. اول الذکر کا انعقاد سائنس کے مضامین کے لیے جبکہ مؤخر الذکر کا انعقاد دوسرے تمام مضامین کے لیے ہوتا ہے.
اب سی بی ایس ای، ہندوستانی شہریوں کو لیکچرر کا عہدہ اور جے آر ایف فراہم کرنے کے لیے یوجی سی کی طرف سے یہ امتحان منعقد کرتی ہے تاکہ تدریسی خدمات اور ریسرچ کے امیدواروں کے لیے کم سے کم معیار کو یقینی بنایا جا سکے.
جو لوگ اسسٹنٹ پروفیسر بننے کے خواہاں ہیں یا ملک بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جونیئر ریسرچ فیلو (جے آر ایف) کی حیثیت سے کام کرنے کے خواہش مند ہیں، ان کے لیے یوجی سی نیٹ پاس کرناضروری ہے. 11 جولائی کو نوٹیفکیشن میں، سی بی ایس نے اعلان کیا کہ اگلا یو جی سی-نیٹ امتحان 5 نومبر کو ہوگا. یہ اعلان ملک بھر میں درس و تدریس اور تحقیق کے خواہشمندوں کے لئے ایک چونکا دینے والے فیصلے کے طور پر آیا جو کہ ٹیسٹ کے موسم گرما کے سیشن کے شدت سے منتظر تھے.
نیٹ امتحان کی معطلی ڈگری کالجوں میں قابل اساتذہ کی قلت میں اضافہ کا سبب بنے گی. معیاری تعلیم کو یقینی بنانے میں فیکلٹی کی قلت ایک بڑی رکاوٹ ہے. ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں ہزاروں درس و تدریس کی اسامیاں خالی ہیں. ایسے حالات میں، یو جی سی نیٹ امتحان کو معطل کرنا طلبہ برادری میں غم و غصہ اور ہندوستان کے دانشور طبقہ کے لئے نقصان کا باعث بن سکتا ہے. یو جی سی -نیٹ امتحان کی معطلی پی ایچ ڈی کے لیے یوجی سی کی طرف سے نیٹ یا سیٹ کو لازمی قرار دینے کے ارادے کے برعکس ہے. یہ فیصلہ مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل پرکاش جاویڈیکر کی بات کو کمزور کرتا ہے، جنہوں نے حال ہی میں اختتام پذیر پارلیمانی اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ یونیورسٹیوں کی اکثر اسامیاں اس سال پر کی جائیں گی.
ہندوستان میں اعلی تعلیم کی پالیسی مختلف تضادات سے بھری ہوئی ہے اور یہ ایک تشویشناک معاملہ بن گیا ہے.
یہ بے ضابطگیاں سی بی ایس ای کے طرف سے ہوئی ہیں جو کہ یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کے مطابق نہیں ہے. نیٹ امتحان کے انعقاد کا مقصد تعلیم کے اعلی معیار کو برقرار رکھنا اور تدریس کے میدان میں مرکزی یونیورسٹیوں میں خالی جگہوں کو پر کرنا تھا. یونیورسٹی گرانٹ کمیشن نیٹ اور سی ایس آئی آر امتحانات کا انعقاد کرتی ہے.
یو جی سی کی جانب سے نیٹ کے امتحان کا انعقاد کرنا سی بی ایس ای کا فرض تھا لہذا اس کمیشن کی طرف سے مقرر کردہ قواعد و ضوابط کی پاسداری ضروری تھی.
سی بی ایس ای نے امتحان کی معطلی میں اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سال میں ایک مرتبہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا. جو کہ ایک غیر قانونی عمل تھا.
سی بی ایس ای یو جی سی نیٹ کی معطلی کی رپورٹ نے طلبہ برادری کے درمیان ناراضگی پیدا کی ہے، اس طرح ہندوستان کی اعلی تعلیم کی پالیسی میں پہلے سے موجود کئی خرابیوں میں اضافے کا باعث بنا ہے. سال میں دوبار منعقد ہونے والے امتحان کو ایک بار کرنے کے منفی اثرات جونیئر ریسرچ فیلوشپ کے امیدواروں کی عمر کی حد پر اثر انداز ہوئے ہیں.
ایس او آئی یو جی سی سے مداخلت کا مطالبہ کرتی ہے کہ سی بی ایس سی کو براہ راست سال میں ایک مرتبہ امتحان منعقد کرنے کے عمل کو ختم کرنے کا حکم دے.
ایس او آئی نے دہلی ہائی کورٹ میں سی بی ایس ای سے امتحانات کی معطلی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست دائر کی ہے. اور ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس بھی جاری کی ہے.
ایس او آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے حکومت 2017 میں عمر کی حد تجاوز کرنے والے طلبہ کے لیے ایک اور سیشن منعقد کرے.