فاطر منیب ابنِ حامد حسین آکولہ
ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہونے والی بیماری کو متعدی بیماری کہتے ہیں۔ کوئی متعدی بیماری تیزی سے آبادی کے دیگر افراد میں پھیلنے لگے تو اسے وبا کہتے ہیں۔جب وبا کئی ملکوں تک پھیل جائے تو اسے عالمی وبا کہتے ہیں۔اس وقت کورونا وائرس عالمی وبا بن کر پوری دنیا میں خوف و ہراس پھیلارہا ہے۔کورونا وائرس کا ظہور سب سے پہلے 2019 میں چین کے صوبے ہوبئی کے شہر ووہان میں ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے نہ صرف چین بلکہ دنیا کے بہت سارے ممالک تک پھیل گیا۔ یہ وائرس دراصل کورونا وائرس کی پانچویں جدید ترین قسم ہے جسے Novel Corona Virus یا COVID19 کا نام دیا گیا ہے۔عالمی ادارۂ صحت نے 30 جنوری 2020 کو کورونا وائرس کی اس وبا کو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی آف کنسرن(عالمی تشویش کا باعث) میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا۔چین کے ایک 34 سالہ ماہرِ امراض چشم ڈاکٹر لی وین لیانگ نے دسمبر 2019 کے آخر آخر میں ہی اس وائرس کی پیشگی اطلاع دے دی تھی اور اپنے اس اندیشے کو وہاں کی سوشل سائٹ پر بھی شیئر کیا تھا لیکن افسوس کہ چینی انتظامیہ نے ان کو افواہ پھیلانے کے جرم میں گرفتار کرلیا تھا۔
30 دسمبر 2019 کو جب یہ وائرس نے وبا کی صورت اختیار کرلی تو بہت زیادہ افراد کو اپنی چپیٹ میں لے لیا تو جب چینی انتظامیہ کو ہوش آیا لیکن اس وقت تک معاملہ بے قابو ہو چکا تھا۔افسوسناک بات یہ ہے کہ اس وائرس کی اطلاع دینے والا ڈاکٹر مریضوں کی خدمت کرتے ہوئے خود اس وائرس کی چپیٹ میں آکر موت کی نیند سوگیا۔ یہ وائرس مہلک ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت ’مساوات پسند‘ بھی ہے۔ یہ امیر، غریب، راجا، پرجا، ذات، برادری یا مذہب میں امتیاز نہیں کرتا جو احتیاط برتے گا وہ محفوظ رہے گا۔کوروناوائرس کی پریشان کن طاقت یہ ہے کہ وہ بہت تیزی سے پھیلتا ہے البتہ یہ اتنا مہلک نہیں ہے جس قدر اس سے پہلے پیدا ہونے والی عالمی وبائیں مثلاََ SARS اور Mers وغیرہ تھیں۔ کورونا وائرس میں مرنے کی شرح sars سے پانچ گنا کم ہے۔
کورونا وائرس کا پہلا چینی مریض مکمل طور پرشفا یاب ہوچکا ہے۔ وائرس کا شکار تقریبا َ97 سے 99 فیصد افراد اچھے ہوجاتے ہیں۔81 فیصد میں مرض ہلکی علامات کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔ 14 فیصد میں مرض زیادہ لیکن خطرے سے باہر ہوتا ہے جبکہ 2 فیصد میں شدید مرض لاحق ہوتا ہے لیکن وہ بھی شفا پا جاتے ہیں۔ ایک سے تین فیصد افراد کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔کورونا وائرس سب سے پہلے 2019 میں سامنے آیا تھا۔اس کی اب تک 13 اقسام دریافت ہوچکی ہیں جن میں 7 وائرس ایسے ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوسکتے ہیں۔کورونا و ائرس دودھ دینے والے جانوروں اور پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔یہ انفلوئنزا کی طرح ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں منتقل ہوتا ہے جس سے نمونیا جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں پھیپھڑوں میں سوجن بھی ہوسکتی ہے اور متاثر شخص کو سانس لینے میں شدید دشواریبھی ممکن ہے۔ ساتھ ہی 2
سے 14 دن میں نزلہ، زکام، کھانسی، سردرد اور تیز بخار ہونے لگتا ہے۔
کورونا وائرس کو پھیلنے اور خود تک پہنچنے سے روکنے کے لئے یہ معلوم ہونا ضروری ہے کہ وہ کس طرح اور کن ذرائع سے پھیلتا ہے۔ کورونا کے پھیلنے کا سب سے بڑا ذریعہ لمس (touch)ہے۔لمس جو براہِ راست مریض، خاص کر اس کی استعمال کی ہو ئی چیزوں کو چھونے کا ہو۔ یہ وائرس سخت سطح hard surface مثلاً گھر کے یا بیت الخلا کے ہینڈل، بائک کے اسٹئرینگ، بس یا ریل گاڑی کے ہینڈل روز مرہ استعمال کی دیگر اشیا مثلاً برش کنگے وغیرہ پر یہ وائرس 6 سے 14 گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے۔اس لئے جس علاقے میں یہ وائرس داخل ہوچکا ہو وہاں ان چیزوں کے استعمال میں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے ہم ایسی چیزوں کے لئے اپنے ہاتھوں کا استعمال کرتے ہیں۔اس لئے بار بار اور دیر تک ہاتھ دھونا ضروری ہے۔اپنے ہاتھوں سے اپنا چہرہ ملنا، ناک کو چھونا، منہ میں انگلی ڈالنا اچھی عادتیں نہیں ہیں۔ یہ عادتیں جسم کے اندر وائرس داخل کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
وائرس کی علامات انفیکشن ہونے کے 14 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔اس وائرس کی ابتدائی علامات بہتی ناک، گلے میں خراش، کھانسی بخار وغیرہ سے زیادہ عام ہے۔ 82 فیصد افراد میں یہی علامات بس اسی حدتک رہتی ہے۔ یہی علامات بعض افراد میں شدت کے ساتھ ظاہر ہوسکتی ہیں۔
کورونا وائرس کا علاج ابھی تک دریافت نہ ہوسکا البتہ مریضوں کو وہی اینٹی وائرل ادویات دی جارہی ہیں جو بو ڑھوں یا دوسرے بیمار افراد کو بیماری کی صورت میں دی جاتی تھیں۔اس لیے ہمیں احتیاطی تدابیر کرنی چاہئے۔کچھ احتیاطی تدابیر اس طرح ہیں۔
1)اپنے ہاتھوں کو کم از کم 20 سیکنڈ تک اچھی طرح دھوئیں۔گندے ہاتھ منہ پر لگانے سے گریز کرے۔
2)کھانستے یا چھینکتے وقت منہ کو کپڑے سے ڈھانک لیں۔
3)عوامی مقامات پر سفر یا کام کرتے وقت ماسک کا استعمال کریں۔
4)اگر کسی مریض میں کورونا جیسی علامات پائی جائیں تو فوراًماسک پہنیں اور اسپتال سے رجوع کریں۔
5)قوتِ مدافعت بڑھانے کے لئے صحت بخش غذاؤں کا استعمال کریں۔
6)ہر وقت با وضو رہے،ہاتھ دھونے کے لئے صابن یا ہینڈواش کا استعمال کریں۔
اللہ ہمیں تمام قسم کی مہلک بیماریوں کے اثرات سے محفوظ رکھیں۔ آمین