ذوالقرنین حیدر سبحانی
یوں تو تعلیم کا سارا دار و مدار سیکھنے والے کے اپنے جذبے، لگن اور جد و جہد پر ہے لیکن اس کے باوجود ایک اچھے تعلیمی ادارے اور صلاحیت مند اور ماہ اساتذہ کی فراہمی سیکھنے اور سمجھنے کے نئے دروازے کھولنے میں مدد کرتی ہے۔ ہندوستان میں تعلیم کے مواقع بے انتہا ہیں اور مسابقت کی ایک پر لطف فضا بھی موجود ہے ۔ البتہ اگر کوئی مزید مواقع کی تلاش اور دریافت کی غرض سے ہندوستان کے باہر جا کر کچھ عرصہ اعلی تعلیم پر خرچ کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے جہاں اور بہت سے مواقع اہم ہو سکتے ہیں وہیں ملیشیا بھی ایک اہم آپشن ثابت ہو سکتا ہے۔ ملیشیا کے اہم اور قابل اختیار آپشن کے چند اہم اسباب میں سے اس کے تعلیمی اخراجات کا مناسب ہونااور دوسری جگہوں کے مقابلے میں کافی کم ہونا اور تعلیمی میدان میں عالمی سطح پر ایک ابھرتا ہوا ملک ہونا ہے۔ اس مختصر سے مضمون میں ملیشیا کی چند اہم اور قابل ذکر یونیورسٹیوں کا تعارف پیش کیا جائے گا اور ساتھ ہی ساتھ ذاتی تجربے کی بنیاد پر شائقین کو کچھ اہم مشورے اور تجاویز پیش کی جائیں گی۔
ملیشیا میں یوں تو کئی یونیورسٹیاں ہیں بلکہ کوالمپور جو ملیشیا کی راجدھانی ہے بظاہر یونیورسٹیوں کا شہر لگتا ہے۔ لیکن اس میں ممتاز طور پر یونیورسٹی آف ملایا ، انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی ملیشیا، یونیورسٹی اسلام سائینس ملیشیا ، یونیورسٹی ٹیکنالوجی ملیشیا اور یونیورسٹی کیباسان ملیشیا قابل ذکر ہیں اور دنیا جہاں کے علم کی پیاس رکھنے والوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ گرچہ کی رینکینگ میں تو انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی ملیشیا پہلے نمبر پر نہیں ہے مگر اس مضمون میں تعارف کے لئے سب سے پہلا انتخاب اسی کا کیا گیا ہے۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ راقم السطور کے نزدیک کبھی بھی تعلیمی اداروں کا انتخاب رینکینگ کے ذریعے نہیں کرنا چاہیئے بلکہ حتی الامکان اس تصور سے پرہیز کرنا چاہئے اور ایسا اس لئے نہیں کہ مسابقت کی یا رینکینگ کی اسپرٹ اپنے آپ میں ایک معیوب اور بری چیز ہے بلکہ اس وجہ سے کہ موجودہ رینیکنگ کا پورا نظام صارفیت اور مادیت کے ان اصولوں پر ہے جہاں پہلی پوزیشن اس کی آتی ہے جس کے پاس رینکینگ کے گیم میں ڈالنے کے لئے پیسے زیادہ ہوتے ہیں۔ خیر یہ تو بات سے بات نکل آئی ورنہ ہماری گفتگو تھی انٹر نیشنل اسلامیک یونیورسٹی ملیشیا کے تعارف پر۔
انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی ملیشیا ، ملیشیا کی سب سے بڑی انٹرنیشنل یونیورسٹی ہے۔ یہ کوالمپور شہر کی ایک بہت خوبصورت وادی اور پہاڑوں کے ملے جلے علاقے میں واقع ہے ۔ یونیورسٹی دراصل ایک پور اشہر ہے جو پڑھنے لکھنے والوں کے لئے ایک پرسکون اور پر لطف فضا فراہم کرتا ہے۔ یونیورسٹی کی بنیاد چونکہ اسلامائزیشن آف نالج کے فلسفے پر ڈالی گئی تھی چنانچہ مسلمان طالب علموں کی توجہ اس یونیورسٹی کی طرف زیادہ ہوتی ہے۔ اس یونیورسٹی کا اہم مقصد انسانی اور طبیعی علوم یا ہیومن سائنس اور نیچرل سائینس کو اسلامائز کرنا ہے اور اس کا یہ مقصد یہاں کے نصاب سے لے کے ایکٹیویٹیز تک میں نمایاں رہتا ہے ۔ البتہ اس مضمون میں اسلامائزیشن آف نالج کے فلسفے کے جائزے اور اثرات سے متعلق کچھ کہنے سے پرہیز کیا جائے گا کیونکہ وہ خود اپنے آپ میں ایک تفصیل طلب اور معرکۃ الآراء موضوع ہے جس پر سیمیناروں اور ڈائیلاگ کا ایک سلسلہ قائم ہے البتہ اس میں ہندوستان میں بھی گفتگو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ بہر کیف انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی کی ایک اہم خوبی یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ یہاں مغرب و مشرق کے فلسفوں اور نظریات کا ایک سنگم دیکھنے کو ملتا ہے۔ انٹر نیشنل یونیورسٹی ہونے کی وجہ سے عالمی سطح کے مشہور اور قابل قدر اسکالرس کے سفر کثرت سے ہوتا ہے جس سے طالب علموں کے نئی گفتگو سیکھنے اور نئے موضوعات سے باخبر ہونے کا اچھا موقعہ ملتا ہے۔ یوں تو یہ ایک باقاعدہ مکمل یونیورسٹی ہے اور اس میں تمام شعبہ جات بھی موجود ہیں۔ البتہ میڈیکل کے لئے اس میں علیحدہ ایک پورا کیمپس بنایا گیا ہے جو رقبے میں مین کیمپس سے بڑا اور جائے وقوع میں زیادہ خوبصورت ہے۔
اسی طرح اسلامی تہذیب اور ملیشیا سے متعلق مخصوص موضوعات پڑھانے کے لئے بھی قریب میں ایک علاحدہ کیمپس ہے جو در اصل اندلس کی الحمراء یونیورسٹی کی طرز پر نہایت اہتمام سے بنی ہوئی عمارت ہے جو دراصل اسلامی فکر اور اسلامی تہذیب کی خصوصی ریسرچ سینٹر کے طور پر ملیشیا کے نامور مفکر اور فلسفی سید نقیب العطاس نے خود اپنی نگرانی میں تعمیر کرائی تھی لیکن بعد میں بعض وجوہات کی بنا پر اس کے نصاب اور اہداف میں کافی تبدیلی لانی پڑی۔ مین کیمپس میں آنے والے شعبوں میں اسلامی علوم اور مذاہب کا شعبہ اپنے آپ میں ایک ممتاز شعبہ ہے۔ جس میں سے دنیا بھر کے بڑے بڑے اسکالرس اور علماء فارغ ہو چکے ہیں۔ انجیئرنگ کا شعبہ بھی یہاں کا ایک اہم شعبہ مانا جاتا ہے۔ اسی طرح ہیومن سائنسز کا یہاں اک شعبہ اس طور سے اہم مانا جاتا ہے کہ اس میں سماجی علوم کو اسلامی علوم سے قریب کرنے کی کافی کوششیں کی جاتی ہیں۔ اسلامی بینکینگ اور فائینانس کا یہاں کا شعبہ دنیا بھر میں اپنے فارغین کے بہترین کارکردگی کے لئے معروف ہے۔ یہ الگ قابل غور سوال ہے کہ کیا یہ شعبہ اسلامی بینکینگ اور فائنانس پر ہونے والے چو طرفہ سوالات کا کوئی جواب دینے میں کامیاب ہے کہ نہیں۔
یونیورسٹی آف ملیشیا یہاں کی اہم پبلک یونیورسٹی ہے۔ اس سے یاد آیا کہ انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی ملیشیا پبلک یونیورسٹی نہ ہوکر سیمی گورنمنٹ قسم کی یونیورسٹی ہے۔ یونیورسٹی آف ملیشیا بھی یہاں کی ایک اہم ترین یونیورسٹی ہے۔ بلکہ دیکھا جائے تو انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی ملیشیا کو چھوڑ کر ساری یونیورسٹی ملتی جلتی خصوصیات کی حامل ہیں ۔ اسلامی عنصر اپنے خاص معنوں میں انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی کو باقی دوسری یونیورسٹیوں سے ممتاز کرتا ہے لیکن چونکہ ملیشیا میں گورنمنٹ سطح پر تعلیم کے فروغ کو ایک اہم اور سنجیدہ توجہ کے طور پر لیا گیا ہے چنانچہ تمام یونیورسٹیوں میں تعلیم کے فروغ کو بڑھانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ البتہ خود تعلیم کے فروغ سے متعلق نظریاتی سوالات کافی اہم ہیں لیکن ابھی فی الحال اس کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
ملیشیا کی یونیورسٹییوں میں داخلہ لینے کی شرائط اور کارراوئیاں بھی ایک جیسی ہیں ۔ ہر یونیورسٹی کی اپنی ویب سائٹ ہے ۔ ویب سائٹ پر جا کر کورس پسند کرنا ہے ۔ اسی بیچ میں یہ بتانا شاید غیر ضروری نہ ہو کہ ہندوستان سے یہاں آنا گریجویشن کے بعد ہی زیادہ مناسب ہوگا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گریجویشن یہاں چار سال کا ہے اور ایک سال بچا لینا شاید زندگی کی دوسری اہم سرگرمیوں میں معاون ہو۔ اسی طرح گریجویشن تک یہاں عموما ملیشین اسٹوڈنٹ ہی یا بھاری اکثریت میں ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں آنے کا ایک اہم مقصد یعنی بین الاقوامی لوگوں سے تجربات حاصل کرنا ممکن نہ ہو۔ خیر یہ محض تجربے کی بنیاد پر ایک مشورہ تھا۔ تو ویب سائٹ میں پسند کا مضمون منتخب کرنا ہے۔ البتہ یہاں یہ جاننا مفید ہوگا کہ برخلاف ہندوستان ملیشیا میں پوسٹ گریجویٹ لیول پر ڈگری حاصل کرنے کے تین طریقے ہوتے ہیں۔ ایک کو کورس ورک کہتے ہیں جہاں صرف کلاسس کی بنیاد پر پاس ہو کر ڈگری حاصل کی جاتی ہے۔ مکسڈ موڈ اسے کہتے ہیں جہاں کچھ کریڈٹ گھنٹوں کی کلاسس ہوتی ہیں اور پھر ایک تھیسس لکھنا ہوتا ہے۔ اور تیسری شکل ریسرچ موڈ جس میں صرف تھیسس لکھنا ہوتا ہے۔ البتہ پی ایچ ڈی کے پروگرام میں صرف آخر الذکر دونوں طریقے آفر کئے جاتے ہیں۔ مشورے کے طور پر یہاں بھی یہ بتانا مناسب ہوگا کہ ماسٹر لیول کے لئے مکسڈ موڈ اور پی ایچ ڈی کے لئے ریسرچ موڈ زیادہ موزوں ہوتے ہیں۔
ویب سائٹ پر کورس کا انتخاب کر کے اپلائی کرنے کی ایک مخصوص فیس جمع کرنی ہوتی ہے۔ جو الگ الگ یونیورسٹی کی الگ الگ ہوتی ہے۔ فیس جمع کرنے کے لئے عام طور سے دو طریقے قابل عمل ہوتے ہیں، کریڈٹ کارڈ سے ڈائرکٹ یونیورسٹی کے پورٹل پر جمع کریں یا بینک کے ذریعے ان کے دئے گئے اکائونٹ میں جمع کریں۔ اپلائی کرنے کے بعد عام طور سے دو سے تین ہفتوں میں منظوری آجاتی ہے البتہ کبھی کسی وجہ سے تاخیر بھی ہوجاتی ہے۔ یہاں ایک اہم چیز توجہ دینے کی یہ ہے کہ ہر یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر ہر کورس کی تفصیلی فیس پالیسی بھی موجود ہوتی ہے۔ موجودہ وقت میں عام طور سے اسکالرشپ یونیورسٹی کی طرف سے نہیں ملتی ہے۔ داخلے کے ساتھ تو بالکل نہیں ملتی ہے البتہ اگلے سیمسٹرس سے کارکردگی کی بنیاد پر کچھ مواقع ہوتے ہیں۔ داخلہ ملنے کے بعد پہلے سیمسٹر کی فیس پھر داخلہ فیس کی طرح آن لائن ادا کرنی ہوتی ہے اور پھر وہاں سے ویزے کی کارراوائی شروع ہو جاتی ہے جس کی تفصیل وقتا فوقتا بدلتی رہتی ہیں اور وہ خود یونیورسٹی کی طرف سے واقف کرائی جاتی ہیں۔
ملیشیا میں پڑھنے کا سب سے بڑا فائدہ جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا گیا عالمی سطح کے اسکالرس ، مفکرین اور ماہرین ، مغربی بھی اور مشرقی بھی سے ملنے، گفتگو سننے، اور سوچ اور خیالات کے نئے پردے کھولنے کا بھر پور موقعہ ملتا ہے۔ لیکن شروع کی بات آخر میں پھر سے دوہرا دینی چاہئے کہ پڑھنے والوں اور سیکھنے کا فیصلہ کرنے والوں کے لئے یہ ساری چیزیں حاصل کرنا اب بہت آسان ہوگیا ہے۔ سب سے بڑا اور مشکل کام پڑھنے اور سیکھنے کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنا ہے۔