طلبہ مدارس کے اندر موجودہ صلاحیتیں بہت ہی قیمتی ہیں،ان صلاحیتوں کو پروان چڑھانا ان کی آب پاشی کرنا اور ان کو نشونما دینااس دور کی سخت ضرورت ہے۔اور یہ طلبہ مدارس ملک و ملت کا بہترین اثاثہ ہیں۔آج کی صورتحال میں طلبہ مدارس کے اندر احساس کمتری کا عنصر کسی غلط فہمی سے کم نہیں بلکہ یہی وہ معمار جہاں ہے جن سے قوم وملّت کی تعمیر ممکن ہے۔باالفاظ دیگر طلبہ مدارس جس تعلیم سےوابستہ ہیںوہ ایک ایسی مشعل راہ ہے جس سے صحیح سمت طے کی جا سکتی ہے۔ اور وہ اپنے گوناگوں صلاحیتوں کے لئے اس دنیا میں اپنا لوہا منوا سکتے ہیں۔
یہ بات مرکزی سکریٹری برادر عبدالودود صاحب نے ایس آئی او کے منعقدہ آل انڈیا مسابقہ برائے طلبہ مدارس کے موقع پر کیں واضح رہے کہ یہ مسابقہ تفوق کے عنوان پردوہرّہ، علی گڑھ میںطلبہ مدارس کے لئے منعقدکیا گیا جس میں حفظ،تجوید و قرآت،کوئز ، ڈبیٹ اور مضمونن گاری جیسے پروگرام رکھے گئے،
اس موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر مولانا محمد طاہر مدنی صاحب نے طلبہ س خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ امت کا بہترین سرمایہ ہیں ،آپ ہی کے ذریعہ امت کی فلاح و بہبود ممکن ہے ہمیں تعلیم و نصاب تعلیم میں بہتری لانے کی ضرورت ہے ندوة العلماءتحریک کا بنیادی مقصد نصاب تعلیم میں بہتری تھا آپ نے مزید کہا کہ طلبہ مدارس کو س دور کے چیلنجز کے مطابق ڈھالنا ہوگا موجودہ دور میں فکری ،معاشی،سیاسی وسماجی ہر طرح کے چیلنجز درپیش ہیںہمیں اسلام کے مطابق تمام مسائل کا حل پیش کرناہے اور دنیا کے سامنے ایک متبادل پیش کرنا ہے
موصوف نے ایس آئی او کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مسابقہ اور مقابلہ طلبہ کے لئے بہت ہی خوش آئین ہیں جب طلبہ کے اندرروح مسابقت ہوگی تو ان کی صلاحیتیں نکھریں گی خصوصاً طلبہ مدارس ان صلاحیتوں کے ذریعہ اسلام کے روشن نظام حیات سے دنیا کو منور کر سکیں گے۔
اس پروگرام میں جناب اشہد جمال ندوی(امیر مقامی جماعت اسلامی علی گڑھ) تشریف فرما تھے آپ نے تنظیم کے اس پروگرام کو بہت صراحا اور کہا جس طرح ایس آئی او کالج و یونیورسٹیز میں کام کرتی ہے اس طرح مدارس میں بھی اس کا اہم کردار ہے مقصد صرف یہ ہے کہ طلبہ کے اندر تعلیمی بیداری پر زور دیا جائے اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارا جائے تاکہ طلبہ مدارس کا جو ہدف اور خواب ہے وہ شرمندہ تعبیر ہو سکتے ہیں بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ تنظیم سماج کی تعمیر طلبہ و نوجوانوں کی تشکیل میںایک مستقل تاریخ رکھتی ہے اس نے زمانے کا رخ موڑا ہے اور موجودہ ضروریات منوانے کے لئے بہت ہی قربانیاں دیں ہیںاس مسابقہ کا عنوان طلبہ کے لئے بہت اہم ہیںکیوںکہ تفوق اور برتری علمی میدا ن میں سماج کی تشکیل کے لئے بہت ضروری ہے طلبہ مدارس کا تعلیمی تفوق ظلمت شب میںنور اور مشعل کا کام کرے گی۔برادر لبید عالیہ نے اپنی گفتگومیں کہا کہ تاریخ ہمیںعلمی تفوق کا سبق دیتی ہے کیوںکہ حضرت عیسیٰ سے محمد ﷺ اپنے وقت کے علمی تفوق پر تھے۔حضرت عیسیٰ طب ،حضرت موسیٰ سحراور آپ ﷺ نے عربی زبان و ادب کی ایسی مثال پیش کی کہ لوگ جوق در جوق حلقہ بگوش اسلام ہوگئے،اس کے بعد برادر اسامہ حمید نے طلبہ کو چند مشاورات اور تجاویزپیش کی آپ نے کہا کہ مدارس اور غیر مسلم برادری میں دوری آتی جا رہی ہے جس کے نتیجہ میںہندو برادران میں خوف ہے،اس کو دور کرنے کی ضرورت ہے جب کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ راجہ رام موہن،پریم چند،گاندھی جی اس سے وابستہ رہے ہیںمزید کہا کہ میڈیامیں مسلمانوں کو بہت ہی کچلا اور پسماندہ دکھایا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم سماجی مسائل میں حصّہ نہیں لیتے معجزہ کا دور ختم ہو چکا ہمیں سماجی مسائل میں حصّہ لینااور عام انسانیت کی فلاح بہبود کے لئے آگے آنا ہوگا۔اس موقع پر طلبہ مدارس کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔اس افتتاحی سیشن کا آغاز برادرعمار بلال کی تلاوت قرآن سے ہوا اور نظامت کے فرائض سیّد اظہرالدین (مرکزی سکریٹری )نے انجام دیں۔