مجھ کو دے دو سزائے پھانسی اب
بات حق تھی زباں پہ آئی ہے
ہم نے دامن بھرا ہے کانٹوں سے
تم نے پھولوں سے بیر کھائی ہے
دیکھو قاتل پھرے ہے آوارہ
موت حصے میں میرے آئی ہے
تہمتوں کا اثر کہاں ہوگا
ہم نے جینے کی قسم کھائی ہے
جاؤ تم سے قطع تعلق ہے
تم نے قیمت مری لگائی ہے
سارے نقد اور تبصرے ہم پر
کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے
ہم نے کانٹوں کو روند ڈالا ہے
تم نے پھولوں سے چوٹ کھائی ہے
آنسوؤں سے فضا معطر ہے
کیا سحر نے غزل سنائی ہے
نجم السحر، الجامعۃ الاسلامیۃ شانتاپرم کیرلا