(مختلف ممتاز طلبہ کے حقیقی انٹرویوز کی روشنی میں ایک مسلم ٹاپرسے فرضی انٹرویو)
سب سے پہلے تو آپ کو ملکی سطح پر ممتاز مقام حاصل کرنے پر مبارکباد، آپ اس وقت کیسا محسوس کر رہے ہیں؟
جی شکریہ! مجھے بہت اچھامحسوس ہو رہا ہے اور اب میں بہت ہی خو ش ہوں، ساتھ ہی ذمہ داری کا احسا س بھی ہو رہا ہے ۔ جو اللہ نے اس امتحان میں کا میا بی کے بعد مجھ پر ڈالی ہے۔
آ پ ہمارے قارئین سے اپنا تعا رف کرانا پسند فرمائیں گے؟
میں ایک غریب مزدور گھرانے سے تعلق رکھتاہوں۔ دسویں تک اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جو نیئر کا لج میں داخلہ لیا ۔ جو نیئر کا لج میں امتیازی نمبرات سے کامیا ب ہو نے کے بعد والدہ چاہتی تھیں کہ میں ڈاکٹر بنو ں اور والد صاحب بھی ہماری پڑھائی پر خاص دھیان دیتے تھے ، ان کی خواہش تھی کہ میں انجنیئر بنو ں۔ والدچونکہ مزدورپیشہ تھے اس لئے گھر کی معاشی حالت خراب ہونے کی وجہ سے گریجویشن میں داخلہ لیا، اور ساتھ ہی اسی وقت سے مختلف مسابقتی امتحانات کی تیاری شروع کردی۔ گریجویشن کے دوران SIOکی جانب سے ہونے والے کریئر گائیڈنس پروگرام میں شریک ہونے کا اتفاق ہو ا، اس میں بتایا گیا تھا کہ آج اکثر و بیشتر ہوشیار و ذہین طلبہ کا رجحان میڈیکل یا انجینئرنگ کی تعلیم کی طرف ہی ہوتا ہے ۔ جبکہ اس کے بر خلاف ریاستی و مرکزی حکومتوں کی مختلف وزارتوں اور محکموں جیسے ریلویز ، ڈاک، دفاعی سروسیز، اکانامک سروسیز ، فارن سروسیز، فارسٹ سروسیز وغیرہ کے لئے ہر سال مسابقتی امتحانات منعقد کئے جاتے ہیں۔اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن، یونین پبلک سروس کمیشن ، اسٹاف سلیکشن کمیشن ، ریلوے ریکریوٹمنٹ بورڈ، کمبائنڈڈیفینس سروسیز جیسے ادارے مسابقتی امتحانات کے ذریعے ملک بھر میں ذہین، قابل اور باصلاحیت افراد کا انتخاب کرتے ہیں۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتاہے کہ ان مسابقتی امتحانات کے ذریعہ بمشکل 2 ؍ سے3 ؍فیصد سے بھی کم مسلم امیدوار منتخب ہوتے ہیں ۔ اس وقت سے میں نے فیصلہ کر لیا تھاکہ اس کے لیے سخت محنت کرو ں گا، اورپھر منصوبہ بندی کے ساتھ مسلسل پریکٹس ، مطالعہ ، محنت اور جستجوکی راہ پر لگ گیا۔
اپنی کامیابی کا کریڈٹ آپ کس کو دیں گے، اس درمیان کس کس کا تعاون حاصل رہا؟
اپنی کا میا بی کا پو راکریڈ ٹ اللہ اور اس کے ذریعے عطا کی گئی اسلامی اجتماعیت ایس آئی او آف انڈیا کو دینا چاہو ں گا کہ اللہ ہی کی توفیق اور ایس آ ئی او کی ترغیب و رہنمائی سے میں اس مقام تک پہنچا۔اس موقع پر میں اپنے والدین کو نہیں بھول سکتا کہ والدہ نے بچپن سے دینی تعلیم وتربیت کا اہتمام کیا، اور والد نے حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا سکھایا۔
آ پ کی کا میا بی کا راز کیا ہے؟ آپ نے اس مسابقتی امتحان کی تیاری کیسے کی؟
میں نے اپنے اندر مسابقتی روح پیداکرنے کی کوشش کی جو کہ مسلم طلبہ میں بالکل ختم ہو چکی ہے اور میں نے ہمیشہ مثبت انداز میں سوچنے کی عادت ڈالی۔ اسٹڈی بلاناغہ روزانہ کرتا تھا،خود سے شارٹ بنایا ، روزانہ دو اخبارات کا بغور مطالعہ کرتا،اس کے علاوہ مسابقتی امتحان کی تیاری کے لئے ویب سائٹس بھی جوائن کرلیں۔
اس امتحان کی تیا ر ی کس طر ح کریں ؟
اکثر مسابقتی امتحانات میں انگلش ،ذہنی آزمائش اور جنر ل نالج سے متعلق پرچے ہو تے ہیں ۔ سبھی Relevant Booksاور Study Materialخرید لیں اور اسے امتحان تک کا ٹائم ٹیبل بناکر تقسیم کرلیں۔پچھلے سالوں کے سوالیہ پر چے کو حل کریں ، دوماہنامہ رسالوں اور دو روزنامہ اخبارا ت اور کسی ایک Year Bookکا پابند ی سے مطالعہ کریں ۔اپنی دلچسپی کے منتخبہ مضمون کا ہر پہلوسے عمیق مطالعہ کریں۔
کیا آ پ کے پاس اس کے علاو ہ بھی کوئی آپشن تھا؟
نہیں! میں نے اس کے علاوہ کو ئی دوسر اآپشن نہیں رکھا،اس لئے یہ میر ے لئے ’’کر و یا مرو‘‘والا معا ملہ تھا ۔ جس کی وجہ سے میں اپنی توانائی کو ایک جگہ مرکوز کرنے میں کامیاب ہو سکا۔
اس امتحان کیلئے کتنے Attempt رہتے ہیں، اور آپ نے کس Attempt میں کامیابی حاصل کی؟
اس امتحان میں پانچ Attempt ہوتے ہیں، میرے دوAttempt ہو چکے تھے، اور اب یہ تیسر ا Attempt تھا ۔ گھریلو مسائل کی وجہ سے پہلے دوAttempt میں کچھ خاص مارکس نہیں مل سکے اور میں قدرے ما یو س ہو گیا تھا، لیکن تیسر ے Attempt میں خاص توجہ اور وقت کی صحیح منصوبہ بندی کے ساتھ شریک ہو ا۔
کسی بھی مسابقتی امتحان کی تیاری کے لئے کتنا وقت در کا رہوتا ہے؟
اگر آ پ مسلسل اسٹڈی کر تے ہیں تو کسی بھی مسابقتی امتحا ن کی تیا ری کے لئے ۲؍ سے ۳؍ سال کا وقت در کا ر ہو تا ہے۔
کوچنگ کلا سیس کا انتخا ب کیسے کرنا چاہئے؟
کسی بھی کوچنگ کلاس کا انتخاب کرتے وقت یہ دیکھا جا ئے کہ اس کا کوچنگ مٹریل اور کوچنگ اسٹا ئل کیساہے؟ اس کوچنگ سے منتخب ہو نے والے طلبہ کا تناسب کیا ہے؟اشتہاری کوچنگ کلاسیس جو کہ صرف پیسہ کماتے ہیں ان سے بچا جا ئے۔
اس امتحان کا انٹرویو کیسا ہو تا ہے؟ اورآ پ کا انٹر ویو کس طرح رہا؟
مسابقتی امتحانات میں صرف تحریری امتحان کامیاب کرلینا کافی نہیں ہوتا۔’’انٹرویو‘‘ انتخاب کا لازمی جزو ہوتا ہے۔جس میں امیدوار کی شخصیت کی مکمل جانچ،حالات حاضرہ سے آگاہی، عام معلومات ، مخصوص مضمون میں مہارت ، خود اعتمادی ، کسی مسئلہ کی تہہ تک پہنچنے کی صلاحیت ، تجزیہ کے بعد نتائج اخذ کرنے کی صلاحیت کو جانچا جاتا ہے۔ انٹر ویو میں مجھ سے منتخبہ مضمون پر مشتمل اورحالاتِ حاضرہ سے متعلق سوالات کیے گئے۔جن کے جوابات میں نے پورے اطمینان اور دلائل کے ساتھ دیئے۔
حکو مت ھند کی انتظامیہ میں مسلمانوں کا تناسب کم ہو نے کی وجہ سے انھیں کس قسم کی صورتحال کا سامنا کر نا پڑرہا ہے؟
ملک میں سرکاری اعداد و شمار کے لحاظ سے مسلمانوں کی تقریباً 15 ؍فیصد آبادی کے باوجود ہمارے ذہین ، قابل اور با صلاحیت طلبہ کی اس جانب عدم دلچسپی، عدم رجحان اور معلوما ت کی کمی کی وجہ سے انتہائی اہم حکومتی پالیسیوں اور پروگراموں پر حقیقی عمل درآمد کرنے والی بیورو کریسی میں ہمارا شمار نہیں کے برابر ہے، جس کی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں کے مفادات جابجا مجروح ہورہے ہیں، جیسے کلیدی عہدوں پر فائز عہدیداروں کا متعصبانہ رویہ ، مسلمانوں سے عدم ہمدردی، فوج ، پولیس جیسی لا اینڈ آرڈر کی مشنری میں موجود فرقہ پرست عہدیداروں کی وجہ سے مسلمانوں پر ظلم و زیادتی ، غیرقانونی حراست ، فرضی انکاؤنٹر اور مالیاتی اداروں (بینکوں ) اور محکموں کا عدم تعاون ، اور معاشی بدحالی کا سامنا وغیرہ۔
آپ کے مطابق عام طور سے اس کی وجوہات کیا ہیں؟
میرے مطابق ہمارے مسلم طلبہ میں مسابقتی جذبہ کی کمی پائی جاتی ہے ۔ گرتے معیار تعلیم اور نصابی کتب کے علاوہ عام معلومات ، حالاتِ حاضرہ سے آگاہی ، اورسماجی وسیاسی مسائل میں دلچسپی کا فقدان ہے۔مسلم طلبہ کا طالب علمی کے زمانے میں بے مقصد وقت کو برباد کرتا ہوا پایا جانا۔ان میں پست ہمتی اور احساس کمتری کے عناصر کا پایا جانا ۔ مسلم طلبہ کا اپنی ذات اور شخصیت سے متعلق خوبیوں و خامیوں کو سمجھنے میں کمزور واقع ہونا ۔ ان کے والدین کا جلد ملازمت حاصل کر نے پر دباؤ،اوربیشتر طلبہ کو مختلف مسابقتی امتحانات سے متعلق معلومات سے اور ان کے ذریعہ حاصل ہونے والے فوائدسے لا علمی وغیرہ خاص وجوہات ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ آج ہر جگہ مسلمانوں کے ساتھ تعصب برتاجارہا ہے۔ آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟
مختلف مسابقتی امتحانات میں منتخب ہو نے والے مسلم طلبہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایسا % ۱۰۰نہیں ہوتا، کچھ جگہ ہو سکتا ہے، لیکن ہمیں مثبت انداز میں سو چنا چاہے، اور پرُ امید رہنا چاہئے۔
آپ ملازمت کس طرح کر یں گے۔ کیا اس میں آنے والی رکاوٹوں سے آپ باخبر ہیں؟
میں اپنی ملازمت بہتر طریقہ سے انجام دوں گا، اورمعاشرے میں ہونے والے جرائم ، رشوت، ناانصافی وغیرہ کو ختم کر نے کی کو شش کروں گا۔ اس کے ساتھ خدمتِ خلق کاکام بھی انجا م دو ں گا۔ کیونکہ کسی قوم کا بہترین سربراہ ا س کا خادم ہی ہو سکتا ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ اپنی ڈیوٹی کے دوران مجھے بہت سے کا لے دھندے کر نے والے لو گوں سے ،فرقہ پر ستوں اور جر ائم پیشہ سیاستدانوں سے سابقہ پیش آئے گا۔ پھر بھی میں حق پر قائم رہنے کی کوشش کر وں گا تا کہ اس سے میر ے ملک و ملت کا نا م روشن ہو، اور امن و انصاف قائم ہو۔
انڈرگریجویٹس کوآپ کیا مشورہ دینا چاہیں گے؟
گریجویشن کو بامعنی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ آپ گریجویشن کے دوران مسابقتی امتحانات کی تیار ی کریں، اگر اس میں کامیاب نہ بھی ہوئے تو اس امتحان کی تیاری سے آپ کے پاس پڑھائی سے دلچسپی،Devotion،لگن وجستجو،حکمت،خوداعتمادی اور وسیع علم آجائے گا۔ آپ کے نالج اوردیگر گریجویٹس کے نالج میں زمین آسمان کافر ق ہو گا، اور آپ کے اندر ایک مسابقتی روح پیداہوگی۔ عام طور پر یہ سمجھا جا تا ہے کہ یہ بہت مشکل امتحان ہے ایسا سوچنا صحیح نہیں ہے۔ ہاں یہ محنت طلب ضرور ہے۔ ا س لئے اگر صحیح منصوبہ بندی کی جائے اور گریجویشن کے تینوں سال اس کی پوری تیاری کی جائے تو اس میں کامیابی بالکل یقینی ہے۔
مختلف Attemptمیں فیل ہونے والے طلبہ کے متعلق آپ کیا کہیں گے؟
مختلف Attemptمیں فیل ہونے والے طلبہ سے بس اتنا کہوں گاکہ لگے رہیے، جولوگ ہارتے ہیں وہی ایک دن جیتتے بھی ہیں۔ کیونکہ ناکامی ہی کامیابی کی پہلی سیٹرھی ہے۔فیل ہو ناکو ئی معیوب بات نہیں بلکہ فیل ہو کر مایو س ہوجا نا،اور اگلے Attempt کا خیا ل دل سے نکا ل دینا معیوب بات ہے۔
مسلم طلبہ کے لیے آپ کا پیغام؟
اکثر و بیشتر طلبہ پہلے ہی یہ سوچ لیتے ہیں کہ وہ مسابقتی امتحانات میں کامیاب نہیں ہوسکتے ۔جب تک خود اعتمادی نہ ہو کوئی مہم کامیاب نہیں ہوسکتی ۔ جس مقابلہ میں شریک ہونا ہو اس کی پوری پوری تیاری، صحت برقرار رکھنا، اور عام معلومات و خیالات کا صحیح تجزیہ کرنے کی صلاحیت کے ساتھ مزاج میں توازن پیدا کرنا ضروری ہے۔ خود مزاج میں توازن بھی تعلیم ، غور و فکر اور بحث و مباحثہ سے پیدا کیا جا سکتا ہے ۔ جو طلبہ اس مسابقتی امتحان کی تیا ری کا رجحان رکھتے ہیں وہ سب سے پہلے اپنا SWOT Analysisکریں ۔پھر اپنے اندر مسابقتی روح (Competitive Spirit) پیداکریں جو کہ مسلم طلبہ میں اب ختم ہو چکی ہے۔
مسلم طلبہ کے مسابقتی امتحانات میں کامیابی کی شرح کو بڑھانے کی غرض سے ہندوستا ن کے مسلمانوں بالخصوص مسلم تنظیمو ں اور جماعتوں کے لیے کوئی مشورہ؟
مسلم تنظیمو ں اور جماعتوں کو یہ پیغام دینا چا ہوں گاکہ مسابقتی امتحانات میں مسلم طلبہ کی کمی کا رونا رونا چھوڑ کرعملی میدان میں اتریں۔بنیاد سے ہی مسلم طلبہ میں مسابقتی روح کو پروان چڑ ھانے کی کوشش کریں۔ طلبہ کو مختلف مقابلہ جاتی امتحانات جیسے اسکالرشپ امتحانات،NTSE ,Olymiad,NCERT, NMTSEوغیرہ امتحانات میں شریک کرایاجائے۔شہر کی سطح پر ذہین طلبہ کو منتخب کرتے ہوئے مسابقتی امتحانات سے متعلق رہنمائی کی جائے۔ ان کے والدین کی رہنمائی اورکاؤنسلنگ کی جائے اوران کو Motivateکیاجائے۔ ریاستی و ملک گیر سطح پر مشہور ومعروف کوچنگ اسٹڈی سینٹرس میں طلبہ کے داخلہ کو یقینی بنانے کی غرض سے فاؤنڈیشن کلاسیس کا اہتمام کیا جائے ۔ ڈگری سطح پر زیر تعلیم طلبہ کو مختلف محکموں جیسے بینک، ریلوے بھرتی وغیرہ امتحانات میں شریک کرایا جائے، جس سے کہ وہ مسابقتی امتحانات کے طریقہ کار سے واقف ہو سکیں۔ ان کے لیے مسابقتی و مقابلہ جاتی امتحانات کی اہمیت و افادیت سے متعلق سیمینار و ورکشاپ بھی منعقد کئے جائیں۔
توقیراسلم انعامدار ،آکولہ مہاراشٹر