سوشل سائنس میں تحقیق کے اصول و طریقۂ کار

ایڈمن

پروفیسر الیاس حسین ڈین، فیکلٹی آف ایجوکیشن، جامعہ ملیہ اسلامیہ، دنیا میں موجود علوم ، حقائق، قدیم وجدید تصورات اور اصطلاحات تحقیق کے نتائج ہیں۔ تحقیق ہمیں باریک بینی سے چیزوں کو سمجھنے ان کی تشریح کرنے اوران کے بارے…

پروفیسر الیاس حسین
ڈین، فیکلٹی آف ایجوکیشن،
جامعہ ملیہ اسلامیہ،

دنیا میں موجود علوم ، حقائق، قدیم وجدید تصورات اور اصطلاحات تحقیق کے نتائج ہیں۔ تحقیق ہمیں باریک بینی سے چیزوں کو سمجھنے ان کی تشریح کرنے اوران کے بارے میں پیشین گوئی کرنے کی صلاحیت عطا کرتی ہے۔ درپیش مسائل کی تہہ تک پہنچنے اور ان کے حل تلاش کرنے میں مدد کرتی ہے۔
تحقیق کار کو تحقیق کے لیے قابل یقین اور غیر قابل یقین دونوں طرح کے مآخذ پر منحصر رہنا پڑتا ہے۔ بہر کیف تحقیق کا تعلق بھی علم حاصل کرنے کی انتھک کوشش، علم کی جستجو اور حقیقت کے ادراک سے ہی ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ یہ بالکل ضروری نہیں ہے کہ تحقیق سے حاصل حقیقت خامیوں اور کوتاہیوں سے ہمیشہ پاک ہو ۔تحقیق بنیادی طور پر حقیقت کی ادراک کی طرف اٹھا یا ہو اہم قدم ہے جو مسائل کی حل تلاش کرتا ہے، اس کی جستجو میں سرگرداں رہتا ہے۔ سائنسی تجسس اور سائنسی طریق کار تحقیق کے اہم آلات ہیں۔ علم کا حصول اور علم کا بڑھتا دائرہ کبھی خود کفیل نہیں ہوتے ۔ ان میدانوں میںجدوجہد مستقل مزاجی ، استقلال و استقامت کے ساتھ منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ انھیں کے ذریعہ تحقیقی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا ہے۔

روایت، انسانی تجربہ، منطقی استد لال علم کے بنیادی منبع ہیں۔بامعنٰی سوالات قائم کرنا تحقیق کا سب سے اہم جز ہے۔ یعنی منظم مطالعہ پر مبنی تحقیقی اقدام میں با معنٰی جوابات اخذکیے جاتے ہیں۔ انھیں جوابات میں مسائل کے حل مضمر ہوتے ہیں۔ سوالات کے منطقی اور منظم استعمال سے مسائل کے حل کی جستجو ہی تحقیق ہے۔ اصلاً تحقیق غیر جانب دار، معروضیت، عملی تجربے مشاہدات اور منطقی تجزے پر مبنی ہوتی ہے۔
سوشل سائنس کا بنیادی تعلق سماج اور سماج کے افراد کے باہمی تعلقات اور سماج سے گہرے رشتہ سے ہے ۔اس کا دامن کافی وسیع ہے۔ اس میں تاریخ، معاشیات، عمرانیات، سیاسیات اور جغرافیہ جیسے مضامین شامل ہیں ۔سوشل سائنٹسٹ دنیا کے سماجی ، معاشی اور سیاسی مسائل کے حل تجویز کرنے کے اہل سمجھے جاتے ہیں۔

تحقیق کار کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اپنے تحقیق کے مضمون کو اچھی طرح پڑھ لے۔ اس کا احتساب کرلے۔ اس میں موجود تمام نکات اور جہتوں اور ان کے سیاق و سیاق سے بھرپور آشنا ہو جائے۔ اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اس سے متعلقہ ثانوی ماخذ کا بھی بھر پور مطالعہ کرلے ۔ تحقیق میں ثانوی ماخذ کی نشاندہی اور ان سے گہری آشنائی کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ تحقیق کار کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اس کی تحقیق متعلقہ علمی میدان میں موجود موادمیں گراںقدر اضافہ کرنے کی متحمل ہوگی ۔اور اس سے قبل کی گئی تحقیق میں موجود خلا اور خلیج کو ختم کرنے میں پل کا کام کرے گی۔ اس کے نتائج Theory اور Practiceکے درمیان اہم کڑی ثابت ہوں گے۔

تحقیق کے اہم بنیادی اجزا مندرجہ ذیل ہیں:
تحقیق کا عنوان طے کرنا، تجویز تیار کرنا، سوالات تیار کرنا، سوالات کے مناسب جوابات تلاش کرنا،تحقیق کے مقاصد طے کرنا۔مفروضات قائم کرنا ، مفروضات کی اہمیت بیان کرنا، استعمال کے لائق مفروضات کی مثالیں تیار کرنا ،مفروضات کو پرکھنے اور جانچنے کا نظم کرنا، تحقیق کی تجویز میں تحقیق کا اجمالی طور پر خاکہ پیش کرنا، تحقیق کے طریق کار اور عوامل پر روشنی ڈالنا، متعلقہ میدان میں موجود تحقیقی مواد کا تجزیہ پیش کرنا، مجوزہ تحقیقی مطالعہ کی اہمیت پر روشنی ڈالنا، اہم اصطلاحات اور تصورات کی اجمالی تعریف پیش کرنا، مطالعہ کی حدبندی کرنا، Data Collectionاور Samplingکرنا ، کتابیات اور حوالہ جات تیار کرناوغیرہ۔

متعلقہ میدان میں موجود ہ ماخذ کے تجزیے کا تحقیق میں بہت اہم رول ہوتا ہے۔ تحقیق کار موجودہ ماخذکے تجربے کی فہرست تیار کرتا ہے۔ ان کے خاص اغراض و مقاصد کی وضاحت کرتا ہے۔ بنیادی اور ثانوی ماخذ کی فہرست تیار کرتا ہے ،حوالہ جات کی فہرست تیار کرتا ہے اورتحقیق کے طریق کار کی بھی وضاحت کرتا ہے۔

Data Collection اور Samplingبھی تحقیق کا ناگزیر حصہ ہے ۔ان کے ذریعہ مفروضات کو پرکھا جاتا ہے، بغور جائزہ لیا جاتا ہے۔ Dataاکٹھا کرنے کے لئے تحقیق کار کو ہدف گروپ سے کچھ لوگوں یااشیاء کو نمائندہ مثال کے لئے چنا جاتا ہے۔ تحقیق کاراس کے تحت آنے والے تمام عوامل کی فہرست تیار کرتا ہے اور ان کی وضاحت بھی کرتا ہے۔

بنیادی طور پر تحقیق کے کئی طریق کار ہیں۔ ہر طریق کار کی اپنی خاص اہمیت ہے ۔ تحقیق کے طریق کار کی قسمیں مندرجہ ذیل ہیں۔ان کی روشنی میں تحقیق کار اپنا تحقیقی کام کرتاہے اور مقالہ بھی لکھتا ہے:

۱۔تاریخی تحقیق
۲۔توضیحی تحقیق
۳۔تجرباتی تحقیق
۴۔ معاملاتی مطالعہ (کیس اسٹڈی)

تحقیق کے عمل میں طریق کار کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ ان سے اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ تحقیق کار نے اپنے ہدف کے حصول کے لیے اقدام کی کس طرح منصوبہ بندی کی اور مسائل کے حل کی تلاش کیسے کی۔ اس سے تحقیق کار کے رویہ، نظریہ Data Collection اور Sampling وغیرہ سے آشنائی ہو جاتی ہے۔ طریق کار مسائل کے انتخاب، مفروضات کی تشکیل Data Collectionاور Samplingکے تجزیے اور نتائج کی وضاحت میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔

تحقیق کے ڈھیر سارے اغراض ومقاصد ہوتے ہیں لیکن سوشل سائنس میں تحقیق کا ایک اہم مقصد یہ ہوتا ہے کہ تحقیقی کام سماج کے نظام کی تعمیری تنقید پیش کر سکے، سماج کی اور تعلیمی یا دیگر اداروں کی زندگیوں میں باہمی ربط کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکے، ان کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہو سکے اور لوگوں کو بہتر نظام زندگی کی سمت لے جاسکے۔

تحقیق کا بہر حال ایک سب سے اہم مقصد موجودہ کلاس روم میں پڑھائی جانے والی تھیوری اور اس سے متعلق پریکٹس میں بہتری پیدا کرنا اور تھیوری اور پریکٹس کے درمیان خلیج کو پر کرنا ہے۔ جس سے آنے والے وقت میں تعلیم کا استعمال عملی میدان میں بہتر طریقے سے کیا جا سکے۔

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں