روہت ویمولا کے یونیورسٹی انتظامیہ کے دباؤ میں خودکشی کی دوسری برسی کے موقع پر ایس آئی او کے قومی صدر برادر نحاس مالا نے کہا کہ روہت موجودہ اور مستقبل میں تمام مزاحمتی تحریکوں کے لئے ایک آئکن رہے گا. روہت کی خودکشی جسمانی اور جذباتی طور سے زیادہ، ایک سیاسی عمل تھا، جس نے دلتوں، اقلیتوں اور ہندوستان کے دیگر کمزور طبقوں کے اندر ایک نئی تحریک کو جنم دیا. اس نے دلتوں کو ایک نئی مضبوطی فراہم کی اور مین اسٹریم سیاست میں ان کی حصہ داری کو یقینی بنانے کی جانب راستہ ہموار کیا. لیکن حقیقت یہ ہے کہ جن شرپسند عناصر کے خلاف روہت نے جنگ چھیڑی تھی اور اپنی جان تک دے دی، وہ ابھی
بھی ہمارے سماج اور سیاست میں موجود ہیں. ابھی ان کے خلاف جنگ کا خاتمہ نہیں ہوا ہے.
برادر نحاس مالا نے روہت ایکٹ کا مطالبہ کیا جس سے اعلی تعلیمی اداروں میں کمزور طبقوں سے آنے والے طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے. انہوں نے کہا کہ ایس آئی او ملک بھر کے کیمپسز میں روہت ویمولا کی موت کی سالگرہ کو احتجاج کے دن کے طور پر منائے گی. انہوں کہا کہ روہت ویمولا کیس کے بعد بھی، ایچ سی یو میں ہونے والی بدامنی، جے این یو کے طلبہ کے خلاف ملک سے غداری کے مقدمے، اے بی وی پی کے اراکین کے ساتھ جھگڑے کے بعد نجیب کا غائب ہو جانا اور ابھی بھی ملک کے کمزور طبقوں اور اقلیتوں کے حقوق کی پامالی جاری رہنا، اس بات کی گواہی ہے کہ معاشرے میں ایسے شرپسند عناصر موجود ہیں جنہیں حکومت وقت کی ہمدردی حاصل ہے اور وہ اسی ہمدردی کا لطف اٹھا رہے ہیں. انہوں نے فرقہ وارانہ نفرت پھیلائی، دلتوں، آدیواسیوں اور مسلمانوں پر حملے کیے، معصوموں کو اغوا کرکے انہیں قتل کیا اور جھوٹے پروپیگنڈے پھیلائے. یہ ملک کی اندرونی حفاظت اور قانون کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے.