دو دوستوں کی کہانی: نیا سال 2025ء اور منصوبہ بندی کی اہمیت

منظر قاسم
مارچ 2025

یہ کہانی دو دوستوں احمد اور زبیر کی ہے۔ احمد ایک ذمہ دار اور دور اندیش شخص ہے، جو ہمیشہ نئے سال کے لیے اہداف مقرر کرتا ہے۔ دوسری طرف زبیر ایک بے فکر انسان ہے، جو دن گننے کے…

یہ کہانی دو دوستوں احمد اور زبیر کی ہے۔ احمد ایک ذمہ دار اور دور اندیش شخص ہے، جو ہمیشہ نئے سال کے لیے اہداف مقرر کرتا ہے۔ دوسری طرف زبیر ایک بے فکر انسان ہے، جو دن گننے کے بجائے دن گزارنے پر یقین رکھتا ہے۔ جب سال 2025ء کا آغاز ہواتو دونوں نے اپنی زندگی کے لیے مختلف راستے چنے۔ یہ کہانی ان کے تجربات اور نتائج کی وضاحت کرتی ہے، جو ہمیں زندگی میں منصوبہ بندی اور اسلامی اصولوں کی روشنی میں زندگی گزارنے کی اہمیت کا سبق دیتی ہے۔

احمد کا عزم: صحت، مالی استحکام، کرداراور روحانیت

احمد نے نئے سال کے آغاز پر فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کے ہر پہلو کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا، نہ صرف دنیاوی لحاظ سے بلکہ اسلامی اصولوں کی روشنی میں بھی۔

  1. صحت کو اولین ترجیح

احمد نے حدیث نبوی ﷺ سے سبق لیا:
“صحت مندی کو غنیمت جانو، اس سے پہلے کہ بیماری آجائے۔”(بخاری)
اس نے اپنی خوراک کو حلال، متوازن اور سادہ بنایا۔ وہ سنت کے مطابق کھانے کے آداب پر عمل کرتا، جیسے کھانے سے پہلے اور بعد میں دعا پڑھنا اور میانہ روی اختیار کرنا۔

  • احمد نے روزانہ صبح کی سیر اور ورزش کو اپنی روٹین کا حصہ بنایا۔
  • اس نے دن میں پانچ وقت کی نماز کی پابندی شروع کی، جو نہ صرف اللہ سے تعلق مضبوط کرتی ہے بلکہ ذہنی سکون کا ذریعہ بھی ہے۔
  • احمد نے سنت کے مطابق جلد سونے اور جلد اٹھنے کا معمول اپنایا تاکہ صحت مند زندگی گزار سکے۔

2.       مالی استحکام اور صدقہ

مالی حالت کو بہتر بنانے کے لیے احمد نے قرآن کے اصول اپنائے:
“اور جو مال ہم نے انہیں دیا ہے، اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔”( البقرہ: 3)

  • احمد نے اپنے اخراجات کا بجٹ بنایا اور فضول خرچی سے اجتناب کیا، کیونکہ اسراف قرآن میں ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔
  • اپنی آمدنی کا ایک حصہ صدقہ اور زکوٰۃ کے لیے مختص کیا، جو نہ صرف اس کے مال کو پاکیزہ بناتا ہے بلکہ اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔
  • اس نے “قرض سے بچنے” کے حوالے سے نبی ﷺ کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے غیر ضروری قرضوں سے گریز کیا۔
  • مالی خواندگی بڑھانے کے لیے اسلامی مالیاتی نظام پر کتابیں پڑھیں اور ماہرین سے مشورہ لیا۔

3.       کردار سازی اور اخلاقی تربیت

احمد نے اپنے کردار کو بہتر بنانے پر خاص توجہ دی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہیں”۔(بخاری)

  • اس نے روزانہ خود احتسابی کا معمول بنایا اور اپنے اعمال کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔
  • احمد نے اپنے والدین اور بڑوں کی خدمت کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا، کیونکہ یہ اسلامی تعلیمات کا اہم پہلو ہے۔
  • احمد نے سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کے بجائے دینی کتابیں پڑھنے اور مفید ویڈیوز دیکھنے کو ترجیح دی۔
  • جھوٹ، غیبت اور حسد جیسے برے اخلاق سے بچنے کی کوشش کی اور دوسروں کے ساتھ ہمدردی، شفقت، اور محبت کا رویہ اپنایا۔

4.       روحانی ترقی

احمد نے اپنی روحانی زندگی پر بھی کام کیا۔

  • قرآن پاک کی تلاوت کو روزمرہ کا معمول بنایا، کیونکہ یہ دل کو سکون فراہم کرتا ہے۔
  • وہ باجماعت نماز پڑھنے کی کوشش کرتا اور جمعہ کے خطبے میں شرکت کو لازم سمجھتا۔
  • احمد نے اپنے بچوں اور خاندان کے ساتھ اسلامی موضوعات پر بات چیت شروع کی تاکہ ان کی تربیت میں بھی بہتری آئے۔

زبیر کا طرزِ زندگی: بغیر منصوبہ بندی کے

دوسری طرف، زبیر نے نئے سال کے لیے کوئی خاص منصوبہ نہیں بنایا اور اپنی زندگی کو اسلامی اصولوں سے دور رکھا۔

1.      صحت کے مسائل

زبیر کی غیر متوازن خوراک اور ورزش کی کمی کی وجہ سے صحت متاثر ہوئی۔ وہ اکثر فاسٹ فوڈ کھاتا اور ورزش سے دور بھاگتا۔

2.       مالی مشکلات

زبیر نے فضول خرچی اور غیر ضروری قرضوں میں مبتلا ہو کر اپنی مالی حالت خراب کر لی۔ وہ نہ صدقہ دیتا اور نہ ہی بچت کرتا، جس کی وجہ سے اسے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

3.       شخصی تنزلی

زبیر نے  اپنے اخلاق پر کام کیا اور نہ ہی وقت کا صحیح استعمال کیا۔ نتیجتاً وہ معاشرتی اور روحانی طور پر تنہائی کا شکار ہو گیا۔

نتیجہ: منصوبہ بند زندگی بالمقابل غیر منصوبہ زندگی

سال کے اختتام پر احمد اور زبیر کی زندگی کے حالات بالکل مختلف تھے۔

  • احمد نے اسلامی اصولوں کے تحت زندگی کو سنوارا اور کامیابیاں حاصل کیں۔
  • زبیر کی غیر منصوبہ بندی اور بے فکری نے اسے مزید مشکلات میں ڈال دیا۔

سبق: اسلامی اصولوں کے تحت منصوبہ بندی کی طاقت

یہ کہانی ہمیں زندگی میں منصوبہ بندی اور اسلامی تعلیمات کی اہمیت سکھاتی ہے۔ قرآن اور سنت ہمیں ایک متوازن اور بامقصد زندگی گزارنے کی رہنمائی دیتے ہیں۔ اگر ہم صحت، دولت، اخلاق اور روحانیت کو ترجیح دیں اور ان پر عمل کریں، تو ہم نہ صرف کامیاب ہوں گے بلکہ دوسروں کے لیے بھی مثال بنیں گے۔

تو آئیں، 2025 کو اپنے خوابوں کا سال بنائیں، اسلامی اصولوں پر عمل کریں اور اپنی زندگی کو بامقصد بنائیں۔
“اور جو اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے لیے راستہ نکال دیتا ہے۔”( الطلاق: 2)

حالیہ شمارے

جدید تہذیب اور اسلامی اخلاق

شمارہ پڑھیں

عام انتخابات کے نتائج 2024 – مستقبل کی راہیں

شمارہ پڑھیں