کسی بھی انسان کا صرف اس بنا پر کہ اس کا تعلق ایک مخصوص طبقہ سے ہے اتنی بربریت کے ساتھ ایک ہجومی تشدد کے ذریعے قتل پورے انسانی سماج کی برملا توہین ہے. یہ محض ایک شہری کا قتل نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے اجتماعی اخلاق و برتاؤ اور قانون کی بالادستی کے اصول پر ایک کاری ضرب ہے. قطع نظر اس سے کہ جھارکھنڈ کے تبریز انصاری نے چوری یا کسی اور جرم کا ارتکاب کیا ہو جس کا الزام اس پر لگایا گیا ہے، کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ اسے زد کوب کرے اور اس کی جان لے لے. یہ اتنا معمولی اور اتنا سادہ سانحہ بھی نہیں ہے کہ ایک مشتبہ چور پر ایک بھیڑ اپنا غصہ اتار رہی تھی اور بس! یہ حقیقت کہ قاتلوں نے تبریز کو “جئے شری رام” کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا، اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اس سانحہ کی نوعیت فرقہ وارانہ ہے. اس پورے سانحے میں پولس کے رویے پر بھی سوال اٹھانے کی ضرورت ہے. پولس نہ صرف یہ کہ اس المناک سانحہ کو رونما ہونے سے روکنے میں پوری طرح ناکام رہی بلکہ سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس معاملے میں ماب لنچنگ کا مقدمہ درج کرنے میں بھی ناکام رہی.
معلوم ہے کہ یہ واقعہ جھارکھنڈ میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے. اس طرح کے سانحات کو رونما ہونے سے روکنے میں حکومت جھارکھنڈ کا ریکارڈ خراب رہا ہے. واضح رہے کہ جھارکھنڈ میں اس سے پہلے یونین وزراء بھی لنچنگ کے مجرمین کا اعزاز و اکرام کرچکے ہیں. ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے باہمی تال میل کے ذریعے اس قسم کی فرقہ واریت پر مبنی سرگرمیوں کی انجام دہی کے لیے پورے ملک میں حالات کو سازگار بنا دیا ہے. تشدد کی ان سرگرمیوں میں ملوث گروہوں کو سابقہ واقعات پر حکومت کی پشت پناہی حاصل رہی ہے اور وہ جانتے ہیں کہ انہیں نفرت اور تفریق کے اپنے ایجنڈے کو روبہ عمل لانے کی پوری آزادی حاصل ہے. ریاستی اور مرکزی حکومتوں اور ساتھ ہی ساتھ برسر اقتدار سیاسی جماعت کو ہجومی تشدد کے ان واقعات اور لاء اینڈ آرڈر کی مکمل ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے.
ایس آئی او کا شدید احساس ہے کہ ملک کی مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑھتے تعصب و تشدد کی روک تھام کے لیے درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قانون SC/ST Prevention of Atrocities Act کے طرز پر مذہبی اقلیتوں کے حق میں بھی ایک قومی سطح کا قانون بنایا جائے.
شعبہ ذرائع ابلاغ، ایس آئی او آف انڈیاسید احمد علی (قومی سکریٹری، ایس آئی او آف انڈیا) ای میل: [email protected]