نئی دہلی (2 نومبر، 2017): جو لوگ جمہوریت کے علمبردار ہیں اور ہمیشہ جمہوریت کے بارے میں بات کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ آگے بڑھیں اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جمہوریت کے لئے جدوجہد کر رہے طلبہ کی حمایت کریں.یہ جدوجہد 12 سال کی طویل خاموشی کے بعد شروع ہوئی ہے. وہ طلبہ جنہوں نے اس خاموشی کو توڑا ہے اور ایک جمہوری ادارے میں طلبہ کے حقوق کے لئے آواز بلند کی ہے یقیناً وہ قابل مبارکباد ہیں.
جامعہ کی انتظامیہ کو جامعہ اسٹوڈنٹس فورم کے مطالبات سے قبل اپنی خاموشی توڑنی چاہیے، جوکہ ہندوستان کی مختلف طلبہ تنظیموں بشمول ایس آئی او آف انڈیا پر مشتمل ہے.
جامعہ کی انتظامیہ، اپنے مطالبات کے لئے جدوجہد کر رہے طلبہ کے سامنے کوئی ٹھوس حل پیش کرنے کے بجائے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے.
جامعہ کی انتظامیہ اب بھی اپنے طلبہ کی مضبوط جدوجہد کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے. ایک ہفتے کی طویل بھوک ہڑتال کے بعد ایک طالب علم اسپتال میں ہے زیر علاج ہے لیکن انتظامیہ ابھی تک جمہوری طریقے سے یونین کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے طلبہ کے مطالبات پر غور کرنے کے لئے تیار نہیں ہے.
انتظامیہ نے ‘طلبہ یونین الیکشن’ کی بحالی کے بجائے اپنی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ عدالت کا ہے اس میں ہم مداخلت نہیں کر سکتے. اگر انتظامیہ واقعی اس معاملے کو لے کر سنجیدہ ہے تو اس کو ہر طرح کے شبہات کو مسترد کرتے ہوئے عدالت میں ایک حلف نامہ کے ذریعہ یہ بتانے کے لیے تیار ہونا چاہیے کہ وہ جامعہ میں طلبہ یونین کو بحال کریں گے.
لہذا ہم تمام جمہوریت پر یقین رکھنے والوں سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جمہوریت کی بقا کے لئے لڑی جارہی اس لڑائی کی بھر پور حمایت کریں.
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی انتظامیہ سے ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ کیمپس کی جمہوری فضا کو برقرار رکھتے ہوئے طلبہ یونین کی بحالی کے ذریعہ معاملے کو جلد از جلد حل کیا جائے.
پریس ڪانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں
جسیم پی پی (نیشنل سکریٹری، ایس او آئی) | شارق انصر (جنرل سیکریٹری، فرٹرنیٹی مومنٹ) | عمران چودھری (جے ایم آئی طالب علم) | مسیح الزماں انصاری (لکھنؤ یونیورسٹی، طلبہ لیڈر) | افضل خان (جے ایم آئی طالب علم) | ہدایت (جے ایم آئی طالب علم) | امبر (جے ایم آئی طالب علم)وغیرہ شامل تھے.
سید اظہر الدین
قومی سیکریٹری،
ایس آئی او، آف انڈیا
+91 8686869411
[email protected]، www.sio-india.org